جھتے ہو ئے پتر جمال

ہفتہ 30 مارچ 2019

Ahmed Khan

احمد خان

جب پانا مہ کا ہنگامہ بر پا ہواتھا کچھ ایسے ہی لب و لہجہ نوازشریف خاندان اور ان کے ہم نواؤں نے بھی اپنا یا تھا ، لفظی گو لہ با ری کے وہ ریکارڈ قائم کیے گئے شا ید پھر کبھی ایسا منظر سننے اور دیکھنے کو ملے ، وہ ادا رے جن کے میاں صاحب مر ہون منت رہے ، پانامہ کے بعد ان ادارو ں کے خلاف نواز شریف کس حد تک گئے سب تاریخ ہے ،بالخصو ص وہ ادارے جو قانون کی عمل در اری سر گر م عمل تھے ، ان کے خلاف میاں صاحب خوب گر جتے بر ستے رہے ، یاد کیجئے پانا مہ کے عرو ج کے زمانے میں مسلم لیگ نے سے وابستہ احباب کس لب ولہجہ میں گفتگو فر ما یا کر تے تھے ، عدالت عظمی سے لے کر فو ج تک کے بارے میں کن الفاظ، میں را ئے زنی کی جاتی تھی ، کچھ اس سے ملتا جلتا منظر لمحہ مو جود میں بھی قوم دیکھ رہی ہے ۔

 احتساب کے عمل مین برق رفتاری آتے ہی آصف زرداری اور بلا ول کے لہجوں سے آگ بر سنا شروع ہو چکی ، بلاول تو قومی سلا متی تک کو لپیٹ میں لے چکے ، سارا معاملہ ذات سے جڑے مالی معاملات کا ہے ، قصہ مگر قومی سلا متی سے جو ڑا جا رہا ہے ، بلاول کے حالیہ فر مودات پر بھارت میں خوب بینڈ باجے بجا ئے گئے نہ صرف یہ بلکہ بلا ول کے بیان کو بھارت نے خوب بڑھا وا بھی دیا ، اگر چہ وطن عزیز میں ذات پات کا چر چا ، ہمارے حکمران مگر خود کو بر ہمن سے بھی کو ئی اوپر کی مخلوق سمجھتے ہیں ،ہر طر ح سے قانون سے بالا ۔

(جاری ہے)

 یہی وجہ ہے کہ جب حکمران قبیلہ کے کسی فر د سے قانون کے مطابق پو چھ تاچ کی جرات رندانہ کی جاتی ہے ، خود کو پو تر سمجھنے والے جلال میں آجا تے ہیں ، آصف زرداری اور بلا ول کے گھن گر ج میں یہی راز پنہا ن ہے ، جب تک اقتدار کے لطف لیتے رہے ، جب تک ملک کا خزانہ جیب میں تھا ، جب تک اختیار کی لاٹھی ہا تھوں میں تھی ، سب ٹھیک تھا ، ملک بھی عزیز تھا ، ادارے بھی عزیز تھے ، قانون نے جیسے ہی سوال داغا حضور ذرا یہ تو بتلا ئیے کہ اربوں کھر بو ں کے اثا ثے آپ نے کیسے بنا ئے ، کون سا الہ دین کا چراغ آپ کے ہاتھ لگا کہ قوم غریب سے غریب تر ہو تی رہی اور آپ امیر سے امیر تر ہو تے رہے ، بس اتنی سی زحمت کر لیجئے اس سوال کا جواب عنایت کر دیجئے ،بس اس ایک سوال پر پہلے ہمارے مسلم لیگ ن کے احباب نے آسمان سرپر اٹھا یا کہ جو ہر وقت ہمیں جی حضور جی حضور کہتے کی گردان کر تے انہیں کیسے جر ارت ہو ئی کہ وہ ہم سے ہمارے اثاثوں کے بارے میں پو چھیں ۔

 اب پی پی پی کے کر م فر ما بھی اس بات پر آگ بگولا ہیں ، کل جب عدالت عظمی نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ صادر کیا تو اسی عدالت عظمی کی شان میں پی پی پی کے احباب قصیدے پڑھتے رہے ، کل اسی نیب نے جب نواز شریف پر ہاتھ ڈالا تب نیب ٹھیک تھی ، آج یہی عدالت عظمی پی پی پی سے سوال پو چھ رہی ہے ، اب عدالت عظمی کے بارے میں منفی تاثر پھیلا نے کی سعی کی جارہی ہے ، نیب اور نیب قوانین بھی کا لے ٹھہرے ، نیب کے خلاف بیانات داغے جا رہے ہیں ، آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ سفید کر یں یا سیاہ اور کو ئی آپ سے سوال نہ کر ے۔

اگر اقتدار میں رہ کر آپ نے قانون کی تابعداری کی ، خلاف قانون آپ نے کو ئی کا م نہیں کیا ، اختیارات کے استعمال میں قانو ن کا دامن تھا مے رکھا ، اقتدار کی سیڑھی کو ذات کے مفاد کے لیے استعمال نہیں کیا ، ملکی خزانے کو ذاتی خزانے میں منتقل کر نے کی سعی نہیں کی پھر ڈر کا ہے کا ،نیب کو کر نے دیجئے جو کر نا چا ہتا ہے۔
 عدالت آپ کو بلا تی ہے تو عدالت میں جا ئیے اور اپنی صفا ئی پیش کیجئے اور جان کی امان پا ئیے ، اور قصہ ختم کیجئے ، مگر یہاں قصہ کچھ اور ہے ہمارے سیاست کے ” پتر جمال “سمجھتے ہیں کہ وہ صرف حکمرانی کے لیے پیدا ہو ئے ہیں ، وہ جو چا ہیں کر یں ان کو کوئی نہ پو چھے نہ کو ئی روکے نہ کو ئی ٹوکے ۔

 ملک کے وسائل پر صرف ان کا حق ہے ، ملکی خزانہ ان کے ذاتی خزانے کی طر ح ہے ، لہذا ان کا استحقاق ہے جس طر ح چا ہیں ملکی خزا نے سے دو دو ہا تھ کر یں ، حکمران قبیلے کی اس سوچ اور طرزعمل نے جہاں مسائل کو جنم دیا وہی اس حکمرانی رویے سے عوام کے مسائل ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہو نے کے بجا ئے بڑھ رہے ہیں ، جمہو ریت کے نام پر حکمرانی کر نے والو ں کو مگر یاد رکھنا چا ہیے کہ جمہو ریت اور جمہوری معاشروں میں حکمران عوام اور قانون کو جواب دہ ہوہوا کر تے ہیں ، آمریت میں تو ”پتر جمال “ کا فارمولا چل سکتا ہے مگر جمہو ریت میں پتر جمال کا فارمولا نہیں چل سکتا ، آپ نے اگر اقتدار کے مزے لیے ہیں پھر آپ کو قانون کے سامنے سر تسلیم خم بھی کر نا ہو گا ، چاہے آپ کو اچھا لگے یا برا ، قانون کی نظر میں مگر شاہ و گدا سب برابر ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :