نو ستارے بلے بلے

پیر 7 اکتوبر 2019

Ahmed Khan

احمد خان

قبلہ مو لانا صاحب نے آخر کار اسلا م آباد میں پڑا ؤ ڈالنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ، سچ پوچھیے تو پہلے دن سے انصافین حکومت مو لانا صاحب کو ایک آنکھ نہیں بھائی سو بڑے تسلسل سے مو لانا صاحب انصافین حکومت کی ” گو شمالی “ کر تے رہے ہیں ، اب انہوں نے موجودہ حکومت سے عوام کی ”جاں خلاصی “ کے لیے اسلام آباد پر چڑھا ئی کا فیصلہ کر لیا ہے ، مولانا صاحب انصافین حکومت کو چلتا کر نے کے لیے مسلم لیگ ن اور پی پی پی کو بھی ہم نوا بنا نے کے آرزو مند ہیں ، ن لیگ اور پی پی پی کے بڑوں کو رام کر نے کے لیے مولانا صاحب نے ” ملا قاتوں “ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ، کہانی مگر انتہا ئی دلچسپ ہے ، عام شہر ی کے لیے صورت حال ” بین بین “ بیاں کی جارہی ہے اند ر خانے مگر دونوں سیاسی جماعتیں مو لا نا صاحب کا ساتھ دینے کے لیے پر عز م ہیں ،۔

(جاری ہے)


کو ن نہیں جانتا مو لانا صاحب سے زیادہ ن لیگ اور پی پی پی مو جو دہ حکومت سے ناک تک آئی ہو ئی ہیں ، دونوں جماعتوں کی اعلی قیادت مو جودہ حکومت کی وجہ سے ہی پس زنداں ہے ، گو یا دونوں جما عتیں مولانا صاحب کے کندھے پر بندوق رکھ کر من پسند نتا ئج حاصل کر نے کی سعی کر رہی ہیں ، مولانا صاحب کے برپا کر دہ معاملے میں دونوں جماعتوں کی ہر دو صورت میں ” ست خیراں “ ہے ، اگر مولانا صاحب مو جودہ حکومت کو چلتا کر نے میں کامران ٹھہرتے ہیں ، ن لیگ اور پی پی پی بھی اس کامرانی میں اپنی ” مشہو ری “ کرتی نظر آئیں گی اگر ناکامی مولانا صاحب کے قدم چومتی ہے ، دونوں بڑی سیاسی جماعتیں بڑی صفائی سے اپنا اپنا دامن بچالیں گی ، گو یا تہمت مقدر بنے گی تو صرف مولانا صاحب کی ، اور کا مرانی میں دونوں جما عتیں مولاناصاحب سے دوقدم آگے ہو ں گی ، دھر نے کے کھیل میں گو یا دونوں سیاسی جماعتیں بڑی دانا ئی سے اپنا اپنا کھیل کھیل رہی ہیں ۔

آئیے حزب اختلاف کے آپس کی ”کشا کش “ سے آگے بڑھتے ہیں ، اصل سوال کیا ہے ، کیا حالات و واقعات اس نہج پر پہنچ چکے کہ مولانا صاحب کا دھر نا ” انصافین “ کے اقتدار کا دھڑن تختہ کر دے گا ، معروضیت کی عینک لگا کر دیکھا جا ئے تو جواب نہ میں ہے ، اقتدار کے محالات کے مکین قوتوں میں وقت حاضر مثالی یگا نگت پا ئی جاتی ہے ، عسکری قیادت اور سول قیادت میں کامل ” اخوت “ کا جذبہ پا یا جاتا ہے ، سیدھے سبھا ؤ مفہوم یہ ہے کہ عسکری قیادت حکومت کے ساتھ کندھے سے کند ھا ملا ئے کھڑی ہے ، فوج کے کمان دار کا مل طور پر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں ۔

 دوسری جانب وزیر اعظم کے تعلقات بھی عسکری قیادت کے ساتھ ٹھیک ٹھاک چل رہے ہیں ، ایک ایسے وقت میں جب عسکری اور سول قیادت کے طرز فکر میں مثالی ہم آہنگی پا ئی جاتی ہو ، کیا ایسے حالات میں کو ئی جماعت دھر نے سے حکومت کو چلتا کر سکتی ہے ، ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں نظر نہیں آتا ، ہا ں ایک صورت ایسی ہے اور وہ یہ کہ مولانا صاحب لاکھو ں کا ہجوم اسلا م آباد لے کر آجا ئیں اور وہ طویل وقت تک ایوانوں کے سامنے سینہ سپر رہے ، سوال در سوال مگر یہ ہے ، کیا لا کھو ں کی تعداد میں مو لانا صاحب اسلا م آباد میں مجمع جما سکیں گے ، وہ 70ء کی دہا ئی کا قصہ تھا جب ” نو ستارے بلے بلے “ کے بل پر بہت کچھ کیا گیا ۔

 اب نہ 70ء کی دہا ئی ہے نہ اس وقت کے حالات ہیں ۔
 پاکستانی سیاست کے ماضی قر یب کے اوراق الٹ پلٹ کیجئے تو اریب قریب کے بھلے وقتوں میں سیاست کے بڑے بڑے ” کھلا ڑی “ لا کھو ں کا مجمع باوجودلاکھ کو شش کر اکھٹا نہ کر سکے ، خیر سے اب تو اطلاعات کے چل چلا ؤ کا دور ہے بیسیوں ذرائع ابلاغ کے وسیلو ں کے ساتھ ساتھ سما جی رابطوں کے معروف ذرائع پل بھر میں ادھر کی بات ادھر پہنچا دیتے ہیں ،وہ دور لد چکا جب سیاست دان بیانوں اورتقر یروں کے بل بو تے پر عوام کو گھر وں سے نکال لیاکر تے تھے ،اب بیانوں اور تقر یروں سے اب عوام کا دل نہ تو بہلا یا نہ لبھا یا اور نہ ور غلا یا جا سکتا ہے، ایک ایسے عہد میں جب دودھ کا دودھ اور پا نی کا پا نی ہو نے میں دیر نہیں لگتی ، کیا مولانا صاحب اپنے مقصد میں کا مران ہو جا ئیں گے ، حقائق بڑے بے رحم ہوا کر تے ہیں اور بے رحم حقائق بتلا رہے ہیں کہ مولانا صاحب کے دھر نے سے حکومت جا نے والی نہیں ، البتہ اگر حکومت کے اعلی دماغوں نے حسب دستور آبیل مجھے مار والا طرز عمل اپنا یا ، پھر حالات پلٹا بھی کھا سکتے ہیں ، 27اکتوبر تک بہت وقت پڑا ہے اور یہ تو آپ خوب جا نتے ہیں کہ کر کٹ اور پاکستانی سیاست میں کسی بھی وقت کچھ بھی ظہور پذیر ہو سکتا ہے ۔

سو دیکھئے آگے آگے ہو تاہے کیا ، نو ستا رے بلے بلے اپنی تا ریخ دہر اتی ہے یا سینیٹ والا نتیجہ دھر نے کا نکلتا ہے ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :