سوال تو بنتا ہے

جمعرات 6 فروری 2020

Ahmed Khan

احمد خان

ہو ش ربا گرانی کے ہا تھوں عوام پر یشان ، معیشت زبو ں حالی کا شکا ر ، اتحادی الگ سے نالاں گویا کشا ں کشاں وطن عزیز کی سیاسی صورت حال بے یقینی کی طرف بڑھتی جا رہی ہے ، خبرو ں کے با زار میں اس وقت طر ح طرح کی خبریں گر دش کر رہی ہیں ، حکومت وقت کے جانے کے قصے عام اور خاص حلقوں میں اہم تر ین بحث ہے ۔۔۔
 تحریک انصاف کو اقتدار سنبھالے اریب قریب دو سال ہو نے کو ہیں حالات مگر جو ں کے تو ں کے خانے میں ہیں ، عوام کے اہم ترین مسائل کے حل کے باب میں حکومت وقت کا ہاتھ ہنوز ماٹھا ہے ، ارزانی لا نے کے دعوے داراحباب گرانی کو ہوا دینے میں مگن ہیں حکومت کی اپنی صفوں میں بھا نت بھانت کی بو لیاں الگ سے چل سو چل ہیں ، ایک ایسی حکومت جو مر کز اور پنجاب میں اتحادیوں کے کندھوں پر کھڑی ہے اس کی اپنی صفوں میں بے چینی بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہے ، بڑی سیاسی جماعتوں میں گرو ہ بندی اور دھڑا بندی عام سی بات تصور کی جاتی ہے ، تحریک انصاف میں مگر دھڑا بندی جماعت سے ” باہر “ بھی واضح طور پر محسوس اور دکھا ئی دیتی ہے ، تحریک انصاف کے اندر جاری رسہ کشی سے سب سے زیادہ تحریک انصاف کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے ، سچ پو چھیے تو جناب کپتان کو اس وقت سخت ترین حالات کا سامنا ہے ، ایک طر ف اتحادی سیاسی جماعتیں تحریک انصاف حکومت سے بے زاری کا اظہا ر کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

 دوسری جانب جناب کپتان کو تحریک کے اندر سے کش مکش کے مسائل دامن گیر ہیں ، یعنی کپتان کو بیک وقت چو مکھی لڑا ئی لڑ نی پڑ رہی ہے ، اس کش مکش والی صورت حال کا آخر نتیجہ نکلے گا کیا ، جس طر ف تیزی سے حالات جا رہے ہیں سیاسی پنڈتوں کے خیال زریں کے مطابق آنے والے دن حکومت اور کپتان دونوں کے لیے مشکلات کی نوید سنا رہے ہیں ، سیاسی بسا ط پر نظر ڈالیں ، ایم کیو ایم گو مگو کی سی کیفیت میں ہے ، سند ھ حکومت کی جانب سے دلکش پیش کش ایک سے زائد بار ایم کیو ایم کو ہو چکی ہیں ، مینگل صاحب کا بھی حکومت سے نا لا ں ہو نا عیاں ہے ، لے دے کے چوہد ری صاحبان باقی بچے تھے ، حالیہ دنوں میں مگر چو ہد ری صاحبان بھی تحریک انصاف سے اپنی ” سیا سی خفگی “ بیاں کر رہے ہیں ، سیاسی تجربے اور نمبر ز گیم کے حوالے سے چو ہد ری صاحبان کی اہمیت اس تمام تر صورت حال میں کلیدی اہمیت کی حامل ہے ، سیاست اور رموز حکومت دونوں میں چو ہدری صاحبان ” پی ایچ ڈی “ ہیں اگر چو ہد ری صاحبان تحریک انصاف سے سیاسی راہیں جد ا کر لیتے ہیں ، کم از کم پنجاب میں بزدار حکومت چو ہدری صاحبان اور ان کے رفقا ء کی ” شفقت “ کے بغیر چند دن بھی نہیں نکال سکتی ، تحریک انصاف حکومت کی نیک نامی اور بچت آخر کس میں ہے ، سیاسی جماعتوں میں ہمیشہ سے کچھ دو کچھ لو کا فا رمولا چلتا ہے ، کچھ باتیں حکومت کو اپنی منوانی پڑ تی ہیں کچھ امور پر حکومت کو اپنی اتحادی جماعتو ں کے مطالبات پر سر تسلیم خم کر نا پڑ تا ہے ۔

 پاکستانی کی سیاسی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے آج تک کسی بھی سیاسی جماعت نے دوسری سیاسی جماعت کی غیر مشروط حمایت نہیں کی ، ہم خیال سیاسی جماعتیں ہمیشہ اپنے اپنے مطالبات اور مفادات کے تحت ایک دوسرے کا ساتھ دیا کر تی ہیں ، یہاں مگر معاملہ کچھ الٹ ہے ، تحریک انصاف مسلم لیگ ق کو اتحادی جماعت تو مانتی ہے مگر مسلم لیگ ق کے مطالبات نہ تو مرکز میں اور نہ پنجاب میں من و عن تحریک انصاف کی حکومت ماننے کے لیے تیار ہے ، بھلا اس صورت حال میں معاملات کس طر ح سے خوش اسلو بی سے چل سکتے ہیں ، چو ہد ری صاحبا ن یہ گلہ بھی کر تے پا ئے جاتے ہیں کہ بطور اتحادی جماعت تحریک انصاف مسلم لیگ ق کو وہ اہمیت نہیں دے رہی جس کی مسلم لیگ متقاضی ہے ، یہی وجہ ہے کہ چو ہد ری صاحبان اور تحریک انصاف میں قائم قر بتیں تیزی سے دوریوں میں بدلتی جا رہی ہیں ، ان حالات کا سیدھے سبھا ؤ مطلب کیا بنتا ہے ،یعنی سیاسی اور حکومتی معاملات تحریک انصاف کے لیے کچھ زیادہ خوش کن نہیں ہیں ، جہاں تک خلق خدا کے ذکر خیر کا تعلق ہے ، خلق خدا کی اکثریت بھی تحریک انصاف کی الم غلم پا لیسیوں اور بے سر و پا قسم کے اقدامات سے نا لا ں ہے ، گرانی اور بے روز گاری نے خلق خدا کو تحریک انصاف سے کو سو ں دور کر دیا ہے ، خدا لگتی یہ ہے اگر تحریک انصاف مشہوری طرز کی پا لیسیوں کو تر ک کر کے عوام کے حقیقی مسائل کے حل پر توجہ مر کوز کر دے اس طر ح سے خلق خدا میں تحریک انصاف حکومت کی پھر سے بلے بلے ہو جا ئے گی ، جب خلق خدا حکومت سے راضی ہو جا ئے ، ظاہر سی بات ہے پھر اتحادی سیاسی جماعتوں اور حزب اختلاف کی صفوں میں مو جود سیاسی جماعتوں کے پاس بھی تحریک انصاف حکومت کے خلاف ”پوائنٹ اسکو رنگ “ کے مواقع ختم ہو جا ئیں گے ، طرفا تما شا مگر کیا ہے ، تحریک انصاف کے بڑے زمینی حقائق سے برابر نظریں چرا رہے ہیں ، عوام کے معاملات سے چشم پو شی دراصل وہ بیماری ہے جس کی وجہ سے ہر آنے والا دن تحریک انصاف حکومت کی پر یشانیوں میں ڈھیروں ڈھیر اضا فہ کررہا ہے ۔

 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :