”ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا“

جمعہ 26 جون 2020

Ahmed Khan

احمد خان

لاکھو ں کرو ڑوں سے چلنے والے ا یوان زیریں میں جو کچھ ہو تا رہا ہے ، عوام پہلے ہی ایوان زیر یں کے اس غیر سنجیدہ پن سے تا ئب ہو چکے تھے خیر سے اب جناب اسد قیصر بھی ایوان زیریں میں ایک دوسرے کے خلاف ” تو“ پر معترض ہیں ، اسپیکر ایک شخص ایک عہد ے کا نام نہیں جمہوری روایات میں اسپیکر ایک ادارے کا نام ہے ، ایوان زیریں کو کس دانش مند ی سے چلا نا ہے ، حکومت اور حزب اختلاف میں معاملات کس طر ح سے سلجھا نے ہیں ، ایوان کے ماحول کو متین رکھنے میں کس ہنر کا استعمال کر نا ہے ، ایوان کے ماحول کو ساز گار اور خوش گوار کیسے رکھنا ہے ، ایک اسپیکر کو گو یابا قاعدہ ” سیاسی ریاض “ کے مرحلے سے گزرنا پڑ تا ہے ، کئی دہا ئیوں سے مگر جتنے بھی اسپیکر آئے انہو ں نے حلف غیر جانب دار رہنے کا اٹھا یا عملی طور پر مگر اسپیکر کا جھکا ؤ اپنی سیا سی جماعت کی طرف رہا ،اسپیکر کے اس طرز عمل سے اسپیکر کا عہد ہ کمز ور ہو تا چلا گیا ، ظاہر سی بات ہے اسپیکر کے کمزور ہو نے سے ایوان کا ماحول بھی خستہ ہو تا چلا گیا ، وہ ایوان جہاں کبھی ارکین کو ئی لفظ بولنے سے پہلے ہزار بار سوچا کر تے تھے ، اسی ایوان میں اب جس رکن کا جو دل کر ے اگل دیتا ہے، ایوان زیریں کے ممبران پر پوری قوم کی نظر یں جمی ہو تی ہیں ، عوام اپنے دکھو ں کے مداوے کے لیے اسی ایوان کی طرف دیکھا کر تے ہیں ، ماضی میں کیسے کیسے ہستیاں اس ایوان کی ممبربنتی رہی ہیں انہوں نے کیسے اس ایوان کے تقدس میں اضافہ کیا ، ما ضی بن جا نے والے وہ عوامی نما ئندے جب ایوان میں ملکی معاملات پر لب کشا ئی کرتے تھے تو سیاست اور صحافت کے طالب ان سے سیکھا کر تے تھے ، چلیے چاند نگر کا ذکر یہی مو قوف کر تے ہیں ، بات عہد حاضر کی طر ف مو ڑلیتے ہیں ، جناب خواجہ سعد رفیق جیسا شعلہ جواں مقرر جب ایوان زیریں میں لب کشا ئی کرتا ہے کمال کر تاہے ، دلیل منطق اور جذبات کے ” مصالحہ جات “ سے مزین تقریر سننے کے قابل ہو تی ہے، خواجہ آصف نے بھی جو ش خطابت میں خوب نام کما یا نپے تلے الفاظ میں جب خواجہ آصف بولتے ہیں سیاسی مخالفین کو لگ پتا جا تا ہے بس اگر خواجہ آصف ” ردھم “ پر قائم رہیں تو ان کی دلا ئل سے بھر پور تقریر کا جواب کسی کے پا س نہیں ہو تا ، جناب خورشید شاہ بھی کمال لہجہ کے مالک ہیں دل نشیں لہجہ اوپر سے خوب صورت الفاظ کا چنا ؤ سننے والوں کو گرفت میں لینا گویا خور شید شاہ کے با ئیں ہا تھ کا کھیل ہے ، جناب قمر زمان کا ئرہ پر مغز اور مدلل انداز میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ، ندیم افضل چن بھی بولنے کے حوالے سے کما ل کے ” چاند “ ہیں جناب شاہ محمود قریشی بھی ایوان میں بولنے سے پہلے تولنے کی شہرت رکھتے ہیں ، اس صف میں چو ہدری نثار کا اسم گرامی بھی شامل کر لیجیے، ان میں سے کئی ایک اب کے بار ایوان کا حصہ نہیں مگر سیاست میں مو جود ہیں، چند اسم گرامی گنوانے کا مقصد یہ ہے کہ ایوان زیر یں میں قابل ، ذہین اور ڈھنگ سے بات کر نے والے اب بھی مو جود ہیں جو مدلل انداز میں بات کر نے کے وصف سے آراستہ ہیں ، ایوان میں گرماگر می ، مچھلی منڈی ، دست و گریباں اور ” سخت الفاظ “ استعمال کر نے کا چلن کیونکر عام ہوا ، جب سے اسپیکر کا عہدہ حقیقی طور پر غیر جانب دار ی کے وصف سے عاری ہوا اس کے بعد ایوان زیریں میں ” زبان درازی “ گویا عام سی بات ٹھہری اگر سابق ادوار کے اسپیکر ایوان کی کا رروائی چلا نے میں مصلحتوں کا شکار نہ ہو تے ، ایوان کو چلا نے میں ایوان کے قواعد کا خیال رکھتے اور ایوان کے تقد س کے لیے اپنا کردار نبھا تے شاید حالیہ سالوں میں ایوان زیریں میں ایک دوسرے کی توقیر اور ذات پر جس طر ح سے حملے ہو تے رہے ہیں نہ ہو تے ، ایوان زیریں کی کارروائی اس وقت ناک کی سیدھ میں چل سکتی ہے جب اسپیکر ایوان کے قواعد اور تقدس کے معاملے میں سخت گیر ” ہیڈ ماسٹر “ کا رویہ اپنا ئیں گے ، ایوان زیریں میں عوام کے ووٹوں سے پہنچنے والوں کو بھی اپنے عوام کے مفادات کا خیال مقدم رکھنا چاہیے عوام نے انہیں اپنے مسائل کے حل کے لیے ایوان میں بھیجا ہے ، کیا اچھا ہو تا اگر ایوان زیریں کے نما ئندے اپنی اپنی سیاسی قیادت کی تعریفوں میں ایک دوسرے پر بازی لے جا نے کے بجا ئے اپنے اپنے حلقوں کے اجتماعی مسائل پر اتنے زور و شور سے صدا بلند کرتے ، کا ش کو ئی عوامی نما ئندہ ایوان میں کھڑے ہو کر صدا بلند کر تا جناب اسپیکر میر ے حلقے میں بے روز گاری سے نوجوان پر یشان ہیں میرے حلقے کے نوجوانوں کے روز گار کے لیے حکومت ٹھو س اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر ے ، کا ش کو ئی ایم این اے چلا تا جنا ب اسپیکر میرے حلقے کے عوام سمیت پورا ملک گرانی کے لپیٹ میں ہے حکومت فوری طور پر گرانی کا جن بوتل میں بند کر نے کی سبیل کر ے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو میں مستعفی ہو نے کا اعلا ن کر تا ہوں، کاش کو ئی ایم این اے چیخ چیخ کر ایوان کو سر پر اٹھا تا کہ جناب والا میرے حلقے میں پا نی کی سہو لت دستیاب نہیں جس کی وجہ سے میرے حلقے کے عوام سخت مشکل میں ہیں حکومت میر ے حلقے کا اہم ترین مسئلہ فوری طور پرحل کر ے ورنہ میں ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دو ں گا ، آج تک مگر ایسی کو ئی تحریک التوا یا تحریک استحقاق نہیں آئی ،بس ایک تحریک استحقاق پیش ہو ئی ، جھنگ سے اپنے وقت کے ایم این اے محمد اکر م جی ہا ں وقاص اکرم کے والد گرامی نے تحریک استحقاق پیش کی تھی کہ میرے حلقے میں فلا ں بنک کی خدمات میسر نہیں جس کی وجہ سے میرے حلقے کو سخت پریشانی کا سامنا ہے اس مسئلے کی وجہ سے حلقے کا نما ئندہ ہو تے ہو ئے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے ، ایوان زیریں عوام کی ترجما نی کر نے والا ایوان ہے اگر اس ایوان میں عوام کے مسائل پر بات نہیں ہو گی تو پھر کہاں ہو گی ، بہر طور اسپیکر صاحب داد کے مستحق ہیں کہ چلیں دیر سے ہی سہی انہو ں نے ایوان کو سنجیدہ طو رپر چلا نے کا عند یہ دیا ہے دعا یہی ہے کہ اسد قیصر صاحب غیر جانب دار رہتے ہو ئے ہر اس رکن اسمبلی کے خلاف قواعد کے مطابق کارروائی کرنے میں کا مران ہو سکیں جو ایوان کے ماحول کو خراب کرے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :