”ہوگا کیا“

منگل 16 فروری 2021

Ahmed Khan

احمد خان

ایوان بالا کے مفہوم سے سیاست و صحافت سے جڑے مہرباں اورشہری حقوق کے لیے کو شاں قدرداں خوب آگا ہ ہیں ، جن جمہو ریت پسند اقوام کی شان میں صبح شام قصیدے پڑ ھنا ہما رے ہا ں عام سی بات ہے جمہو ریت کے ان علم دار معاشروں میں سیاسی جماعتیں ایوان بالا کے لیے اپنے اپنے شعبوں میں خوش نامی میں ” یکتا“ ممبران کو منتخب کر تے ہیں ، کسی بھی اہم تر قومی معاملے کی بال کی کھال دراصل ایوان بالا میں اتاری جاتی ہے ، سہل الفاظ میں یو ں کہہ سکتے ہیں ، ایوان بالا قومی معاملات پر مغز ماری کی جا ہے کسی بھی قانون کسی بھی نکتے پر عرق ریزی کا فریضہ ایوان بالا سر انجام دیتا ہے ، ایوان بالا کی اسی اہمیت اور افادیت کو سامنے رکھتے ہو ئے ہر سیاسی جماعت کی سعی ہو تی ہے کہ اعلی دماغوں کو نما ئندگی کے لیے چنا جا ئے ،مملکت خداداد کے ایوان بالا کے لیے ہماری سیاسی جماعتوں کا معیار مگر سارے جہاں سے نرالہ ہے ،ہمارے ہاں ایوان بالا کے ارکان کے چنا ؤ میں کیا وطیرہ اپنا یا جاتا ہے ، عام طور پر وطن عز یز کی ہر چھو ٹی بڑی سیاسی جماعت اپنے عزیزوں اپنے دوستوں اپنے مصاحبین کو ایوان بالا کے ” انعام “ سے نوازتی ہیں ، سیاسی جماعتوں کی اس ” ڈنڈی “ ما رنے کے طر زعمل کی وجہ سے ذرا اپنے ایوان بالا کی کار کر دگی ملا حظہ فرما لیجیے ، 85ء کے بعد جیسے جیسے پاکستانی سیاست میں پیسے نے شرافت اور اہلیت کی جگہ لی ، پیسے کی ” عادت بد “ سے ایوان بالا میں بھی ”مکھن “ کی جگہ ” وفادار“ لیتے چلے گئے ، سیاسی قیادت کے وفاداروں کی آمد سے ایوان بالا میں ” جی حضوری “ کی رسم عام ہوتی چلی گئی ، ایوان بالا کے اراکین کا چنا ؤ صو بائی اسمبلیاں اور قومی اسمبلی کرتی ہے سو ہر سیاسی جماعت نے کہیں پیسے تو کہیں پر کشش ” تر غیب “ کے گر استعمال کر کے ووٹوں کو ادھر سے ادھر کر نے کو عام کیا ، ایوان بالا کے لگے انتخاب میں لین دین کا قصہ اچھا بھلا سربازار ہوا ، ایوان بالا کے حالیہ انتخاب میں بھی سیاسی جماعتوں میں جاری رسہ کشی کے مناظر دید کے قابل ہیں ، حکومتی جماعت ایوان بالا میں توانا مقام حاصل کر نے کے لیے بیک وقت کئی محاذوں پر نبرد آزما ہے ، کچھ ایسا ہی منظر حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی صفوں میں بھی دیکھا جارہا ہے ، اقتدار پر براجمان تحریک انصاف خفیہ حق رائے دہی سے جاں خلاصی کے لیے اریب قریب آخری حدوں کو چھو رہی ہے ، باخبر حلقوں کے خیال میں انصافین قیادت کو خدشہ ہے کہ خفیہ حق رائے دہی کے طریق کار کے تحت اگر ایوان بالا کے انتخابات ہو تے ہیں اغلب امکاں ہے کہ تحریک انصاف کے کا فی سارے اراکین اپنی جما عت کے امیدواروں کے بجا ئے کسی اور کو اپنے ووٹ سے نواز دیں گے ، تحریک انصاف کے اس اندیشے میں اچھی بھلی جان ہے ، قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا ناراض ایک تگڑا گروپ مو جود ہے اگر چہ تحریک انصاف کے ناراض اراکین کھلے ڈھلے انداز میں خود کو نما یاں نہیں کر رہے مگر اندر خانے تحریک انصاف کا یہ ” ہم خیال “ دوستوں کا گروپ اپنی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر رنجیدہ ہے ، پنجاب اسمبلی میں بھی تحریک انصاف کو کم و پیش اسی صورت حال کا سامنا ہے ، بہت سے ایسے اراکین ہیں جو بز دار حکومت سے حد درجہ ” نا لاں “ ہیں خیبر پختون خواہ میں صوبائی حکومت سے اپنے ہی اراکین کے نالا ں ہو نے کی خبریں ” سینہ گزٹ “ کے طر ز پر عام ہیں گویا خفیہ حق رائے دہی کی صورت میں تحریک انصاف کو ایوان بالا کے انتخابات میں ” شاک “ پہنچنے کے قومی امکان سے صرف نظر نہیں کیاجاسکتا ، یعنی تحریک انصاف کے لیے ایوان بالا کے انتخابات ” ما رو یا مر جا ؤ “ کی حیثیت اختیار کر چکے اگر تحریک انصاف کے صو با ئی اور قومی اسمبلی میں مو جود اراکین ” ایروں غیروں “ کو اپنی سیاسی محبت سے نوازتے ہیں اس صد مے سے انصافین حکومت کو سنبھلنا آساں نہیں ہوگا ، ایسے حالات میں کہ جب حزب اختلاف انصافین حکومت کے خلاف سڑ کوں پر ہے اگر ایوان بالا میں تحریک انصاف حکومت میں ہونے کے باوجود حزب اختلاف کے ہاتھوں شکست فاش کا مزہ چکھتی ہے مابعد اس زک کے انصافین حکومت کے لیے اختلافی اتحاد کے خلاف کھڑا ہو نا حد سے زیادہ مشکل ہو جا ئے گا، بس سمجھ لیجیے کہ کھیل دل چسپ مرحلے میں داخل ہو ا چاہتا ہے شہ زور میداں میں ہیں اور مقابلہ خوب ، دیکھنا یہ ہے کہ سیاسی کلا کاروں کی اس سیاسی لڑائی بلکہ زور آزمائی کے کیا نتائج نکلتے ہیں ، کیا تحریک انصاف اکیلے سر اپنے مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد کو دھول چٹا نے میں کا مران ہوسکے گی ، کیا تحریک انصاف اپنے اراکین کو راضی کر نے میں کامیاب ہو پا ئے گی ،تحریک انصاف کے مخالف سیاسی سر خیل مسلم لیگ ن اور پی پی پی بھی ایوان بالا کو اپنے نام کر نے کے لیے خوب سے خوب تر انداز میں ترپ کے پتے کھیل رہے ہیں ، ایوان بالا کے حالیہ انتخابات میں بالخصوص آصف زرداری کے وار خاص اہمیت کے حامل ہیں ، کس پتے کو کس وقت شو کر نا ہے کس وقت کو ن سی چال چلنی ہے اس معاملے میں آصف زرداری کو تمام سیاسی جماعتوں پر فوقیت حاصل ہے ، سیاست میں بر وقت صائب چال چلنے کے حوالے سے مقبول آصف زرداری ایوان بالا کے انتخاب میں کیا ” کمال “ دکھا تے ہیں اس ” کمال “ کے لیے 3مارچ کا انتظار فر ما ئیے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :