”مزہ ادھر والوں کا بھی نہیں“

جمعرات 8 اپریل 2021

Ahmed Khan

احمد خان

عمو می طور پر سوال کیا جاتا ہے کہ حزب اختلاف والا کپتا ن کہا ں چلا گیا ، جب کپتان حزب اختلاف کی صفوں کے سر خیل تھے بڑے پراثر اور جامع اطوار میں عوام سے لگ کھا نے والے معاملات پر لب کشائی کرتے پا ئے جا تے تھے بالخصوص حکومت کے عوام دشمن اقدامات کے بڑے ناقد کے طور پر جناب کپتان نے خوب نام کما یا ، بجلی کے بلوں سے خارجہ اقدامات تک حکومت سے جڑے ہر قضیے پر کپتان طوفاں برپا کر دیتے ادھر حکومت سے کو ئی چوک ہوتی ادھر کپتان آسماں سر پر اٹھا لیتے بس کپتان کی انہی اداؤں نے انہیں عوام میں ” دیوتا“ بنایا ، اب باری مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی تھی ادھر کپتان عوام کے جذبات مجروح کر تے ادھر مسلم لیگ ن اور پی پی پی کپتان کی ناقص پالیسیوں پر تاک تاک حملے کر تیں کپتان کی اریب قریب تین سالہ حکومت میں ن لیگ اور پی پی پی عوام کی نما ئند گی اس طور سے نہ کر سکیں جس طر ح سے حزب اختلاف کی کمان دار جما عتیں کیا کرتی ہیں ، سچ پو چھیے تو ن لیگ اور پی پی پی کو اپنے مفادات سے سروکار نظر آتا ہے جس بے رحمی سے کپتان عوام کی کھا ل اتار رہے ہیں اگر ن لیگ اور پی پی پی عوام کے حقیقی تر جمانی کا حق ادا کر تیں آج عوام پھر سے ن لیگ اور پی پی پی کے ہاتھوں پر بیعت کر چکے ہوتے ، پی ڈی ایم کی ” دریافت “ کے بعد عوامی حلقوں نے اطمینان کا سانس لیا تھا امید کی جارہی تھی کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے یک جا ہو نے کے بعد کپتان حکومت اب آسانی سے عوام کے گلے پر چھری پھیر نے سے قا صر رہے گی جہاں کہیں کپتان حکومت عوام کے حقوق پر قد غن لگا ئے گی حزب اختلاف کا تگڑا اتحاد کپتان حکومت کی راہ کی دیوار بنے گا گویا اختلافی اتحاد عوام کے حقوق کے لیے ایسا ” حشر “ برپا کر ے گا کہ کپتان حکومت سدھر جا ئے گی ہو مگر کیا رہا ہے مسلم لیگ ن کی قیادت کو بس اپنی سیاست اور اپنے مفادات کے بچاؤ کی پڑی ہے پی پی پی اگرچہ زباں کا ذائقہ بدلنے کے لیے عوام کے کسی مسئلے پر لب کشائی کا فریضہ سر انجام دے دیتی ہے جس طر ح سے مگر حزب اختلاف کی پر دھا ن جما عتیں عوام کے حقوق پر پہرا دیا کر تی ہے ان او صاف سے دونوں بڑی سیاسی جماعتیں کا مل طور پر عاری ہیں جس طرح سے ن لیگ کی اعلی قیادت اور ن لیگ سے جڑے رہبر ان کپتان کی ” صفات“ پر تاک تاک کر لفظی گولہ باری کر تے ہیں اگر سیاست کے یہ بازی گر اس شدت اور حدت سے عوام کے مسائل کے باب میں حکومت وقت کی ” کان شما لی “ کر تے آج ” جم غفیر “ ن لیگ کی پشت پر ہوتا عین اسی طر ح کا طر ز عمل پی پی پی کی صفوں میں بھی نظر آتا ہے عوام کی نما ئندہ جماعت کہلوانے والی پی پی پی کو بھی حکومت وقت کی ” غریب مکا ؤ“ طر ز کے اقدامات سیاسی عد سے میں نظر نہیں آرہے ، تحریک انصاف کو کر سی بچا ؤ کی فکر ہمہ وقت دامن گیر ہے جنا ب خان اپنا پورا زور حزب اختلاف کو رگید نے پر صرف کر رہے ہیں جواباً ن لیگ اور پی پی پی انصافین حکومت کو چلتا کر نے کی آرزومند ہیں گویا کر سی بچا ؤ کر سی گراؤ کا کھیل ہے کہ ختم ہو نے کا نام نہیں لے رہا ، عوام کس حال میں جی رہے ہیں ، عوام کو کن مسائل کا سامنا ہے ، لا قانونیت کا بھیڑ یا کس طر ح سے عوام کوچیر پھا ڑ رہا ہے ، ظلم کی چکی میں عوام کس طر ح سے پس رہے ہیں ، حکومت وقت تو عوام کے سلگتے مسائل سے لاتعلق ہو چکی، دل دکھا نے والی بات یہ ہے کہ حزب اختلاف بھی عوام کے درد سے کان لپیٹ چکی ، لاچار عوام کا پر سان حال نہ حکومت ہے نہ حزب اختلاف ، واضح آثار ہیں کہ آنے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف تو اپنے گھر جا ئے گی جس ”ڈنگ ٹپا ؤ مٹی پاؤ “طر ز سیاست پر ن لیگ اور پی پی پی چل سوچل ہیں کیا آمد ہ انتخابات میں عوام ان کی جھو لیوں میں اپنی حمایت ڈالیں گے ، سیاست کے بازی گروں کے ” سیاسی کر تب “ کا اگر باریکی سے تجزیہ کیا جا ئے ، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کو عوام سے کو ئی لگ نہیں بلکہ سیاست کے شہہ سواروں کو اقتدار پر قابض ہو نے کی فکر دامن گیر ہے ، سیاسی جماعتوں کی اس روش کے کیا نتائج نکل رہے ہیں یہ کہ عوام کا اعتبار تیزی سے سیاست جمہو ریت اور نظام سے اٹھتا جا رہا ہے ، تنگ آمد بجنگ آمدکے مصداق اگر عوام نے مو جودہ نظام پر ” تین حرف “ بھیج دیے پھر سیاست اور اہل سیاست کا کیا بنے گا، عیاں سی بات ہے سیاست سے جڑے احباب کا کھیل بھی اپنے انجام کو پہنچ جا ئے گا، اس ” نظام بد “ سے بچنے کا واحد رستہ کیا ہے ، حکومت وقت زبانی کلامی قصیدہ گوئی تر ک کر کے عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنا ئے جہاں تک حزب اختلاف کی دھا نسو جماعتوں کا تعلق ہے حزب اختلاف کے سیاست کے امام دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ذاتی مفادات کے بجا ئے عوامی سیاست کی خو اپنا ئیں اسی میں سیاسی جماعتوں جمہو ریت اور عوام کا ڈھیروں ڈھیر بھلا ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :