
’’جدید جنگی حملے اور ہتھیار‘‘
اتوار 12 اپریل 2020

احتشام الحق شامی
چین کے انٹیلی جنس ادارے ،منسٹری آف اسٹیٹ سیکورٹی(ایم ایس ایس) نے بھی سال کے آغاز میں ہی اپنی حکومت کو کرونا وائرس کے ملک پر حملے سے آگاہ کر دیا تھا لیکن چینی قیادت نے دو ماہ کے اندر اندر نہ صرف کرونا وائرس حملے کو ناکام کیا بلکہ حملہ آوروں کا پورا کٹھا چھٹکا کھول کر دنیا کے سامنے بھی رکھ دیا اور اس کروناء وائرس کی وباء کا مرکز ہونے کے باوجود، واپس پہلے جیسے پرامن حال میں چلا گیا ۔
(جاری ہے)
حکومتیں اپنے اپنے خفیہ اداروں کی معلومات پر عمل پیرا ہوں یا نہ ہوں ، لیکن مذکورہ ادارے اپنے فراءض ادا کرتے رہتے ہیں ۔ عرض کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ خفیہ اداروں کا کام صرف حکومتیں بنانا اور گرانا نہیں بلکہ اپنے ملک کو ممکنہ طور پر پیش آنے والے سخت حالات اور کرونا وائرس جیسے عالمی خطرات سے آگاہ کرنا بھی ان کے فراءضِ منصبی میں شامل ہوتا ہے ۔
پہلی بات ہے ملکِ خداداد کے خفیہ اداروں کو اپنے کٹھ پتلی وزیرِا عظم کو بچانے اور نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف مذید مقدمات بنانے سے ہی فرصت نہیں اس لیئے وہ اپنی اِس حکومت کو کرونا وائرس کے حملے کے کسی خطرے سے کیا آگاہ کرتے ۔ ان کے نزدیک اصل اور بڑا خطرہ تو اپوزیشن ہے ،کرونا وائرس نہیں ۔ اور اگر بلفرض انہیں فرصت مل بھی جاتی تو پھر بھی غیر متعلقہ یا کسی نئے سیاسی پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا جانا تھا ۔ ملکِ خداداد میں اس بات کی قسم کھائی گئی ہے کہ اپنے محکمے یا اداروں سے متعلقہ کام نہیں کرنا بلکہ ہر وہ کام کرنا ہے جس سے آئین اور قانون نے سختی منع کر رکھا ہے ۔ جو افسوسناک ہے ۔
یہ حقیقت اب تسلیم کیئے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ دنیا میں روایتی جنگوں اور ہتھیاروں کی جگہ مختلف وائرس اور لیزر ٹیکنالوجی نے لے لی ہے ۔ چین نے عوام کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے ڈیجیٹل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے ، وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے شہریوں کی دخل اندازی کرنے والی بڑے پیمانے پر نگرانی متعین کی ۔ اسرائیل نے، فون ٹریکنگ اسپائی ویئر ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے’’ ڈیجیٹل سرویلنس پروگرام‘‘ متعارف کرایا ہے، جو اصل میں دہشت گردی کے انسداد کے لیئے ڈیزائن تیار کیا گیا تھا، تاکہ انفیکشن کا نقشہ بنایا جا سکے اور ان لوگوں کو مطلع کیا جاسکے جو انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں ۔ دیگر کئی ممالک بھی اب وبائی حملوں سے بچاو کے لیئے جدید تکنیک بنانے اور استعمال کرنے پر توجہ دے رہے ہیں ۔
پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی وبائی حملوں کی روک تھام کے لیئے چین سے مدد اور ان سے ٹیکنالوجی مستعار لے کر ملک کے پالیسی سازوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرسکتی ہیں ۔
چونکہ کوویڈ ۔ 19 کے خلاف جنگ طویل ہونے اور اب مستقبل میں بھی کسی ایسے جراثیمی حملے کا قوی امکان ہے اس لیئے ’’ وبائی امراض کاؤنٹر انٹیلی جنس یونٹ‘‘ کا قیام وقت کی ضرورت ہے، جس کی مدد سے آئندہ کسی بھی ایسے ممکنہ مذکورہ حملے کی پیشگی اطلاع کی بنیاد پر فوری اقدامت اٹھا کر عوام کی زندگیاں بچائی جا سکیں ۔
یہ سب تب ہی ممکن ہے جب انٹیلی جنس ادارے سیاست بازی سے آذاد ہوں اور خالصتاً اپنے پیشہ ورانہ امور پر توجہ دیں ۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ایٹمی یا روایتی جنگی ہتھیار اور حملوں کی نوعیت بھی تبدیل ہو چکی ہے، اس لیئے ہمارے دفاعی اور انٹیلی جنس اداروں بھی اب جدید جنگی دور کے اس زمانے میں اپنا آپ اور اپنی سوچ کو بدلنا ہو گا،یہی وقت کا تقاضا ہے ۔ وگرنہ وقت مسخ کر رکھ دے گا اور مستقبل کی جنگوں میں ایک وائرس کا مقابلہ کرنے کی بھی صلاحیت نہیں ہو گی ۔
جدید جنگی حملے ہوں گے لیکن ان سے لڑنے کے لیئے ہمارے پاس ہتھیار موجود نہیں ہو گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.