سرکاری اِحترام کا انجام

جمعہ 15 مئی 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

ذاتی اور عالمی مفادات کے تحفظ اور ان کی تکمیل کی غرض سے، اگر ملکی سلامتی یا "فرسٹ پاکستان" کے نام پر سرکاری وردی میں قومی ترانے کا وِرد کرتے ہوئے ملکی آئین کوتوڑا جائے، قانون کی دھجیاں اڑائی جائیں اور پھر ایسے گھناونے اقدام پر آواز اٹھانے والے اپنے محکمے کے جونیئرز اور دیگر افراد کے خلاف محکمانہ کاروائی شروع کر دی جائے اور انہیں کال کوٹھریوں میں ڈال دیا جائے ، جونیئرز کا حق غصب کرتے ہوئے اپنی ملازمتوں میں توسیع لی جائے، سامراجی ایجنڈے کی تکمیل کے لیئے ریاستی طاقت کے بَل پر من پسند اور جی حضوری کرنے والے عناصر کو ملک کے اقتدار پر بٹھا دیا جائے بلکہ دھیرے دھیرے جمہوری اداروں کے اہم عہدوں پر بھی اپنے بندوں کو براجمان کر دیا جائے ، سامراجی ایجنڈے کی تکمیل میں رکاوٹ بننے والی سیاسی طاقتوں کو بند گلی میں دکھیل دیا جائے، ملک کے شہریوں کو قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے اگر اپنے آئینی حقوق مانگنے پر غداری کے طعنے دیئے جائیں اوران کے خلاف ریاستی تشدد کی تمام حدیں عبور کر لی جائیں تو ملک کا کوئی بھی شہری آپ کو عزت اور احترام کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا.....
بلکہ شہریوں کے دلوں میں آپ کے خلاف انتہاء درجے کی نفرت اور خوف پیدا ہو گا اور پھر کچھ عرصے بعد اس خوف اور نفرت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال کے ذمہ دار بھی آپ خود ہوں گے جو شائد ابھی تک آپ کے اندازوں میں موجود نہیں.......
اپنی شکلیں معصوم بنانے کی اداکاری کرنے یا صرف قومی ترانہ پڑھنے سے شہریوں کے دلوں میں اگر عزت اور احترام پیدا ہونا ہوتا تو آج ملکِ خداداد میں ایسے ایسوں کی برسیاں ضرور منائی جاتیں جنہیں سلامیاں دے کر قومی پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا گیا،بلکہ اس کے برعکس قوم آج بھی صرف انہیں اپنا ہیرو اور رہبر مانتی ہے جن کی ایمبولنس میں پٹرول ختم کر دیا گیا یا خرابی پیدا کر دی گئی ، جنہیں پھانسی چڑھا دیا گیا، کئی کئی سالوں جیلوں میں رکھا گیا ، جلا وطن کر دیا گیا، یا پھر گولیاں مار کر راستے سے ہٹا دیا گیا ۔

(جاری ہے)


گویا ایک جانب ریاست کی جانب سے دی گئی طاقت کے بل بوتے پر اپنا خوف، رعب اور دبدبہ پیدا کر کے عوام سے زبردستی اپنی عزت اور احترام کروانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ دوسری جانب مثبت عملی کردار کے زریعے عوام کے دل جیتے گئے اور نتیجہ بھی سامنے ہے
آئین اور قانون کی بالا دستی کی باتیں تو ہم بہت بڑی بڑی کرتے ہیں مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ دو روز قبل ہی ہمارے ساتھ آذاد ہونے والے پڑوسی ملک بھارت کے آرمی چیف کو ٹریفک سگنل توڑنے پر ایک عام ٹریفک اہلکار نے چالان کر دیا ۔


ملٹی ویٹامن اور آلو پیاز وغیرہ جہاں اپنے ازلی دشمن بھارت سے منگوانے میں  میں کوئی تکلیف اور عار نہیں تو وہاں بھارت سے آئین اورقانون کی عملداری سیکھنے اس کا احترام کرنے میں کیا مزائقہ ہے تا کہ پبلک دل سے آپ کی عزت اور احترام کر سکے نہ کہ ڈر اور سرکاری خوف سے ۔لہذا "سرکاری اِحترام" کا انجام دیکھتے ہوئے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے. آگے چوائیس آپ کی اپنی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :