
باعزت زندہ رہنے کا واحد راستہ
جمعہ 2 اکتوبر 2020

احتشام الحق شامی
یہ وہی غیر ملکی کنٹرولڈ سسٹم ہے جس کی موجودگی کے باعث تین سال قبل والی پاکستان کی5.8 شرحِ نمو اب گر کر منفی 0.4 ہو ئی ہے اوریہ وہی سسٹم ہے جس کی موجودگی کے باعث ملک میں کسی بھی منتخب وزیرِ اعظم کو اس کی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی جس کے نتیجے میں ملکی ترقی کے لیئے لانگ ٹرم پالیسیاں نہیں بن سکیں اور آج ملک کا بچہ بچہ عالمی مالیاتی اداروں کا زر خرید غلام بن چکا ہے ۔
(جاری ہے)
یہ وہی سسٹم ہے جس کی چراہ گاہ ستر سالوں سے اس ملک کی غریب اور محکوم عوام بنی ہوئی ہے اور اس عوام کو پوچھنے تک کی اجازت نہیں کہ ان کے ادا کردا ٹیکسوں کے پیسے کہاں صرف ہوتے ہیں ۔ نواز شریف نے کل پھر اپنے خطاب میں قوم کوآگاہ کیا ہے کہ’’ہم انگریز کے بعد اپنوں کی غلامی کا شکار ہیں ‘‘
تا ہم یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستانی سیاسی قیادت اب باہمی سیاسی لڑائیوں اور جھگڑوں سے باہر نکل کر اپنے اصل ہدف کو پہچاننے میں کامیاب ہوئی ہے ۔ جس کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کی وجہ سے سیاستدان ہمیشہ آپس میں دست و گریباں رہ کر اپنی توانائیاں ضائع کرتے رہے ۔ آج یہی سسٹم یا متبادل حکومتی نظام اپنی بقاء کی آخری لڑائی لڑ رہا ہے اور قوم اسے لڑکھڑاتے اور پیچھے ہٹتا دیکھ رہی ہے ۔
کل ہی اسلام آباد آباد ہائی کورٹ کے ججز کے ریمارکس دیکھنے میں آئے ہیں ، ملاحظہ فرمائیں ۔ ’’نواز شریف کو معلوم ہے کہ وہ سارے سسٹم کو شکست دے کر باہر گیا ہے، وہ پوری قوم سے خطاب کر رہا ہے اور وہاں بیٹھ کر پاکستان کے نظام پر ہنس رہا ہو گا، یہ پورے سسٹم کی تضحیک اور انتہائی شرمناک بات ہے‘‘ ۔ گویا جج صاحبان تسلیم کر رہے ہیں کہ نواز شریف مذکورہ سسٹم کو ناکام کرنے اور شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے ۔
نواز شریف نے اب پھر پاکستانی قوم سے سوال پوچھا ہے کہ ’’ کیا میرا ساتھ دو گے ؟‘‘ لیکن قوم نے اگر اسی سامراجی سسٹم اور نظام کے تحت غلامی کی زنجیریں پہنے رکھنے کا تہیہ کیا ہوا ہے تویاد رکھیئے گا کہ نواز شریف کا کچھ نہیں بگڑے گا،البتہ یہ قوم جلد اس مقام پر کھڑی ہو گی جب اسے اپنے آقاءوں کو اپنی سانسوں کا بھی حساب دینا پڑے گا ۔
اس وقت دنیا بھر میں جتنی بھی اقوام باعزت طور پراپنی زندگیاں گزار رہی ہیں ،زرا دکھیئے گا ان ممالک میں کون سا نظام اور سسٹم چل رہا ہے ۔ باعزت طور زندہ رہنے کا طریقہ نواز شریف نے دکھا دیا ہے،آگے اس قوم کی مرضی ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.