راگ دیپک

منگل 16 مارچ 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

یونانی زبان میں فینکس Phoenixکہلانے والے ایک طلسمی پرندے کے بارے میں مشہور ہے کہ اس پرندے کی چونچ میں تین سو ساٹھ سوراخ ہوتے ہیں اور ہر سوراخ سے ایک راگ نکلتا ہے ۔ اس کی عمر ایک ہزار سال تک ہوتی ہے، اس پرندے کی عمر کی مدّت جب پوری ہوجاتی ہے تو یہ پرندہ سوکھی لکڑیاں جمع کر کے ان پر بیٹھتا ہے اور مستی کے عالم میں گاتا اور اپنے پروں کو پھڑپھڑاتا ہے ۔

جب اس کی چونچ سے دیپک راگ نکلتا ہے تو لکڑیوں میں آگ لگ جاتی ہے اور یہ اس میں جل کر راکھ ہوجاتا ہے ۔
ملکِ خدادادِالباکستان میں بھی مستی کے عالم میں اشٹبلشمنٹ نامی طلسماتی فینکس پرندے کی جانب سے تین سو ساٹھ سوراخوں والی چونچ سے گزشتہ72 سے’’ قومی سلامتی‘‘ کے نام مختلف راگ الاپ کر سادہ لوح عوام کو سنوایا اور گمراہ جا رہا ہے جن میں ڈیکٹیٹر جنرل ضیاء کے اسلام کا راگ، آمرجنرل ایوب کے صدارتی نظام کا راگ اور سزا یافتہ ڈیکٹیٹرجنرل پرویز مشرف کے ساتھ نکاتی ایجنڈے والے راگ نمایاں ہیں جبکہ اب البا کستانی فینکس طلسماتی پرندہ یعنی اشٹبلشمنٹ کی جانب سے’’ باجوہ ڈاکڑرائن‘‘ اور اس کے ساتھ ساتھ’’ نیا پاکستان‘‘ کا راگ یعنی’’ راگ دیپک‘‘ گایا جا رہا ہے اور اب دیکھنے میں آ رہا ہے کہ اس طلسماتی پرندے کی عمر کی مدت بھی پوری ہونے کو ہے ، سوکھی لکڑیاں جمع ہو چکی ہیں اور ان میں آگ لگنے والی ہے جس میں یہ پرندہ جل کر بھسم ہو گا ۔

(جاری ہے)


سوکھی لکڑیاں جمع ہونے کی ابتداء بانیِ قائدِا عظم کی ایمبولنس کی خرابی سے شروع ہوئی اور محترمہ فاطمہ، جناح مولوی فضلِ حق اور شیخ مجیب الرحمان کو غداری کے سرٹیفیکیٹ جاری کرنے،بھٹو کو پھانسی دینے، بے نظیر بھٹو اور اکبر بگٹی کو قتل کرنے سے لے کر تین مرتبہ ملک کے وزیرِ اعظم اور ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والے نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو ملک دشمن اور مودی کا یار قرار دینے پر اختتام پذیر ہوئی ہے،لہذا اب مذید لکڑیاں دستیاب نہیں اس لیئے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی طلسماتی پرندے فینکس کا اب اپنی جمع شدہ لکڑیوں کے گرد اپنے پر پھڑپھڑا کر اور ان کی ہوا سے بھڑکنے والی آگ میں خود بھسم ہونے کا وقت ہوا چاہتا ہے ۔

جب آپ بے پناہ اختیارات، ریاستی طاقت اور مستی کے عالم میں عوام کو گمراہ کرنے والا گانا گاتے اور خود ہی اپنے جلنے کا بھی اہتمام کریں گے تو کوئی بھی آپ سے تنگ آیا، متاثرہ اور تنگ آیا ہوا کیونکر آپ کو بچائے گا؟ ۔
ممبر پارلیمنٹ میاں جادید لطیف ،سینیٹر عثمان کاککڑ،سینئر پارلیمنٹیرین مولانا فضل الرحمان، مخدوم جادید ہاشمی،محسن داوڑ،منظور پشتین،محمود خان اچکزئی،اسفند یار ولی اور ملک میں مکمل عوامی بالا دستی اور جمہوریت کے نفاذ اور ملکی سیاست میں بار بار فوجی مداخلت کے خلاف آواز اٹھانے والی اسی طرح کی دیگر قومی لیڈر شپ جو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود ہے،ان سوکھی لکڑیوں کی مانند ہیں جو البا کستانی طلسمی پرندے فینکس (اشٹبلشمنٹ ) نے خود اپنے عوام کش، غیر آئینی اور غیر قانونی طرزِ عمل سے اکھٹی کیں ہیں اور جن کی آگ میں اسے جلنا ہے بلکہ بھسم ہونا ہے ۔


پاکستانی طلسماتی پرندے نے اپنے طرزِ عمل سے قومی سیاسی قیادت کو اس قدر مجبور کر دیا ہے کہ قومی سیاستدان اب پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بغیر کسی لحاظ اور تکلف کے،ملکی اشٹبلشمنٹ پر کوڑے برسا رہے ہیں اور رہی سہی کسر سوشل میڈیا نے پوری کر دی ہے کہ ملک کے والی وارث عالم پناہ المعروف ایکس ٹنشن والی سرکار کے ڈوب مرنے کا مقام ہے لیکن حضور بھی ڈھیٹ بن کر اپنے کفتان کی طرح عوامی غیض وغصب، تنقید اور طنز کی بارش میں ڈٹ کر کھڑے ہیں ۔


جس دوستوں کو مذکورہ گزارشات کوئی خیالی کہانی محسوس ہو رہی ہے، ان کے لیئے ترکی اور پھر میانمار برما کی تازہ ترین مثالیں سامنے موجود ہیں جہاں ان ممالک کے طلسماتی پرندے فینکس یعنی فوجی اشرافیہ یا اشٹبلشمنٹ، اپنے طرزِ عمل سے جمع کی گئی لکڑیوں کی آگ میں بھسم ہو رہی ہے اور اس آگ کے شعلے یہاں بھی واضع طور پر محسوس کیئے جا رہے ہیں ۔

ہمیشہ اچھا لکھنا اور بولنا چاہیئے لیکن اگر گھر میں آگ لگنے والی تو بولنا بنتا ہے ۔
یاد رکھیئے گا جب الباکستان میں سوکھی لکڑیوں نے آگ پکڑی تو اس سے ہونے والا نقصان ہماری سوچ سے بڑھ کر ہو گا اور شائد ہونے والے اس نقصان کا بندوبست بھی پہلے سے برطانوی انگریز البا کستانی آرمی چیف جنرل گریسی کی تربیت یافتہ لوکل اشٹبلشمنٹ نے اپنے ہیڈ کوارٹر یعنی عالمی اشٹبلشمنٹ بالفاظِ دیگر امریکہ کی ہدایت و منشاء کہ مطابق کر رکھا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :