ایک اور اہم جج کی "پُراسرار" موت‎

ہفتہ 5 دسمبر 2020

Aleem Osman

علیم عُثمان

نواز شریف سزا فیم احتساب جج ارشد ملک کی بھی پُراسراریت موت
"کرونا" کی آڑ میں سیاسی منظر نامے سے جُڑا عدلیہ سے ایک اَور ؍کردار ختم کردیا گیا؟
اپنی برطرفی کے خلاف اَور "ججی" پر بحالی کے لئے "مقتُول" جج ارشد ملک کی اپیل لاہور ہائی کورٹ میں فیصلہ طلب پڑی تھی ، جس کی سماعت اور فیصلہ کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ، مسٹر جسٹس قاسم خان نے 3 سینیئر ججوں پر مشتمل خصوصی ٹربیونل فوری تشکیل دے دیا تھا .

(جاری ہے)

وہ ؍کسی بھی وقت بحال ہوکر عدلیہ میں واپس اسکتے تھے
"جج ارشد ملک" کا ؍زندہ رہنا پالیسی اَور فیصلہ سازی پر قابض مُتعدد اھم شخصیات کو "ننگا" کرنے کے حوالے سے اہم تھا ، اداروں کی تاریخ میں دھماکہ خیز ثابت ہوسکتا تھا
دو ہفتے پہلے پشاور ہائی کورٹ کے حاضر سروس چیف جسٹس ، مسٹر جسٹس وقار سیٹھ کی بھی "کرونا سے ہلاکت" کی"حیران کُن" خبر سامنے آئی جبکہ اُن کے اُستاد قاضی انور نے ایک حالیہ انٹرویو میں سیٹھ وقار کی موت مشکُوک ہونے کی تصدیق کی ھے .


جسٹس وقار سیٹھ نے بطور سربراہ خصوصی عدالت سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو موت کی سزا سنائی تھی . وہ آئین شکنی جیسی سنگین غداری کے جرم پر کسی فوجی ڈکٹیٹر کو سزا ، اَور وہ بھی عبرتناک سزا سنانے والے پہلے جج تھے
سابق اٹارنی جنرل فار پاکستان قاضی انور پاکستان کے انتہائی معزز اور معتبر قانون دانوں میں  شمار کئے جاتے ہیں ، جن کے ساتھ پراسرار حالات میں موت کا شکار ہونے والے sitting چیف جسٹس ، پشاور ہائی کورٹ ، مسٹر جسٹس وقار سیٹھ کا آخری وقت تک رابطہ قائم تھا .
قاضی انور ، جنرل ایوب خان دور کے سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر ، عابد حسن منٹو اور سابق اٹارنی جنرل خالد انور جیسی قابل رشک ساکھ کے حامل زندہ معمر ترین قانون دان شخصیات میں شامل ہیں .

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :