کرونا وائرس ،،عذاب الٰہی

ہفتہ 4 اپریل 2020

Aman Ullah

امان اللہ

آج نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں ہر شخص کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہے کرونا وائرس جو ایک خطر ناک مرض بن چکا ہے پوری دنیا میں لاکھوں افراد زاس کا شکا ر ہو چکے ہیں ۔ ہر طرف خوف وہراس کی فضا پھیل چکی ہے کیونکہ یہ کرونا ملنے جلنے سے پھیلتا ہے اس لیے تمام سکولز ، کالجز ، یونیورسٹیز، کمیونٹی سنٹر ، مدارس ، دفاتر ، ملز سب کو بند کردیا گیا ہے۔

تاکہ اس وائرس کے پھیلنے کے امکانات کم ہوجائیں ۔ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں کرونا وائرس کے تقریبا دس لاکھ کیسزسامنے آچکے ہیں جن میں مرنے والوں کی تعداد 37843 تک پہنچ چکی ہے۔ مزید برآں روزانہ
کے حساب سے 3500سے زیادہ لوگ مر رہے ہیں ، اور پاکستان میں ان کی تقریبا تعداد 2686 ہو چکی ہے اگر ہم حالات کا جائزہ لیں تو کرونا وائرس دیکھنے میں ایک بیماری ہے لیکن میں اس کو اگر خدا کا عذاب کہوں تو غلط نہ ہوگا ، جو حالات اس وقت پوری دنیا کے ہیں ، ہر طرف بے حیائی ، فحاشی ، عروج پر ہے امت مسلمہ پرظلم کیا جا رہا ہے (شام ، فلسطین ، کشمیر) اس میں شامل ہیں ، حلال اور حرام کے درمیان تمیز ختم ہو چکی ہے ، ظلم اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن کوئی طاقت اس کو نہ روک سکی ، وہ کہتے ہیں نہ کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے جب آتی ہے تو پوری دنیا کو ہلاک کرکے رکھ دیتی ہے
دیکھئے! خدا کا عذاب ایک چھوٹے سے وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور یہ پکار پکار کے کہہ رہا ہے where are your Fighter , jets , Missiles, and your Nuclear Weapons اور سب کو بتا دیا تم اپنے آپ کو سپر پاور سمجھتے ہو ، لیکن یہ تمہاری غلط فہمی ہے جس میں مبتلا ہو سب سے ط اقتور ذات اللہ کی ہے، دنیا کا ظلم اس قدر انتہا کو پہنچ گیا ہے کہ خدا کا عذاب آگیا ہے ۔

میں امان اللہ آج کہتا ہوں یہ صدا تھی کشمیر کی ان ما ؤں اور بہنوں کی جنہوں نے اپنے بھائیوں اور بیٹوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھا، یہ صدا تھی ان بہنوں اور بیٹیوں کی جن کی عزت کو سب کے سامنے تار تار کیا گیا ۔اور خداکے عذاب نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا انہوں نے تو کشمیر کو بند کیا تھا اللہ تعالیٰ نے پوری دنیا کو بند کر دیا ۔

مجھے آج شام کے اس بچے کی بھی صدا یا د ہے جس نے دم توڑتے ہوئے کہا تھا سا خبر اللہ بکل شی میں سب کچھ اپنے رب کو بتا ؤں گا ۔ مجھے عراق کی اس بیٹی کی بھی صدا یاد ہے جس نے بھاگتے ہوئے نیوز چینل کے صحافی سے کہا انکل !خدا کے واسطے میری عکاسی مت کرنا میں بے حجاب ہوں ، مجھے افغانستان کے اس بچے کی بھی صدا یاد ہے جس کا بازو زخمی ہو گیا تھا اور ڈاکٹر نے کہا بیٹا تمہارا بازو کا ٹنا پڑ ے گا تو اس بچے نے کہا خدا کے واسطے میرا بازو کا ٹ لیں مگر میری آستین مت کا ٹنا کیونکہ زیب تن کرنے کے لیے میرے پاس یہی ایک جوڑا ہے آج وقت اپنے اعمال کے محاسبہ کرنے کا ہے اپنے گھروں اور مساجد کو رب کی عبادت سے آباد کرنے کا ہے اور کرونا وائرس کے خلاف جو ہماری حکومت اقدامات کررہی ہے ان پر عمل کرنے کا ہے کیونکہ اس بیماری کا خاتمہ صرف حکومت نہیں کر سکتی ان کو ہمارے تعاون کی بھی اشد ضرورت ہے اپنے گھروں سے ضرورت کے بغیر بالکل باہر نہ نکلیں، اپنے پیاروں کی حفاظت کریں ، اگر ضرورت کے پیش نظر باہر نکلنا پڑتا ہے تو ماسک کا استعمال ضرور کریں اور غریب ، نادار مستحق لوگوں کی امدا د کریں امداد کرتے وقت یا راشن تقسیم کرتے ہوئے خدارا ان کی عزت نفس کا خیا ل رکھیں ان کے ساتھ سیلفیاں نہ بنوائیں
راشن تھما کے مجھ کو وہ تصویر لے اڑا
مرنے لگا تھا بھوک سے غیرت سے مر گیا
حکومت نے جو پورے ملک میں باہر نکلنے کی پابندی لگائی ہے اس کو اپنے اوپر عذاب نہ سمجھیں بلکہ میں تو یہ کہوں گا ۔

its not Curfew , its a Care for you آخر میں اتنا کہوں گا سب کچھ ہر جگہ بند ہو رہا ہے لیکن ! توبہ کا دروازہ اب بھی کھلا ہے ۔ویکسین تیار ہوجائے گی لیکن یہاں میں امان اللہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے تمام دنیا کو یہ پیغام خاص طور پر سعودی حکام کو دینا چا ہتا ہوں یہ ویکسین آپ کو تب شفا دے گی جب اس میں میرے اللہ کی رحمت شامل ہوگی اور اس کی رحمت تب شامل ہو گی جب ہم سب اس کی بارگاہ اور مسجد نبوی ﷺ میں حاضری نہیں دیں گے اور اپنے گناہوں کی معافی طلب نہیں کریں گے خدارا اس سال جو حج وعمرہ پر پابندی لگائی ہے اس کو ختم کیا جائے کیا لاک ڈاؤن سے گھروں میں تمہاری جانیں بچ جائیں گی تو یہ تمہاری غلط فہمی ہے موت بر حق ہے سو آنی ہے تو کیوں نہ اس کی بارگاہ میں آجائیں ابھی بھی وقت ہے توبہ کا دروازہ کھلا ہے دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس موزی مرض سے بچائے ۔

۔۔۔۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :