
نواز شریف کی صرف ایک تقریر
ہفتہ 24 اکتوبر 2020

عمار مسعود
آج تک ہم سنتے آئیں ہیں کہ پنجاب نے ہمیشہ طاقتوروں کے سامنے سر خم کیا ۔ کسی لیڈر نے ہمت نہیں دکھائی ، کسی نے جرات کا مظاہرہ نہیں کیا۔
(جاری ہے)
تقریریں تو بہت سی ہوتی ہیں لیکن اس ایک تقریر کے بعد اب وہ بات جو لوگ ادھر ادھر دیکھ سن کر کہتے تھے اب اظہار برملا کرنے لگے ہیں۔ یہ بات اب صرف سیاسی مبصرین یا دانشوروں کی بحث نہیں رہی۔ اس کا ذکر گلی کوچوں میں ہو رہا ہے۔ بنیادی تبدیلی ہمیشہ عوام سے اٹھتی ہے ۔ یہ بیانیہ اب عام لوگوں تک رسائی حاصل کر چکا ہے۔اس بیانیئے کی پذیرائی صرف پنجاب میں ہی نہیں رہی اس کا اثر اب تمام پاکستان میں ہو رہا ہے۔ اگر میری بات کا یقین درکار ہو تو گوجرانولہ میں نواز شریف کی تقریر کے بعد عوام کا ردعمل دیکھیں ۔ اگر اس بات کی مزید تصدیق درکار ہو تو کراچی میں مریم نواز کے سٹیج پر آنے بعد عوام کا جذبہ دیکھیں۔
اب دوقوتیں آمنے سامنے آ گئی ہیں۔ اب عمران خان نہ کسی کا ہدف ہیں نہ کوئی ان کو موضوع بنا رہا ہے۔ اس جمہوری سیٹ اپ کی قلعی کھل گئی ہے۔ اب آئی جی اغوا ہو رہے ہیں اور نہ کوئی وزیر اعلی سے مشورہ کر رہا ہے نہ پارٹی قیادت کو اسکی خبر ہوتی ہے۔ معاملات اس سے ماورا ہی طے ہو رہے ہیں۔ ایسے میں جب ظلم اپنی انتہا کو پہنچ رہا ہے ، چادر اور چار دیواری کا تحفظ ختم ہو رہا ہے ۔ عوامی اداروں کی بے توقیری اپنے عروج پر ہو تو سندھ پولیس جیسے جری احتجاج سامنے آتے ہیں۔ ایسے احتجاج جس میں لوگ نہ مصلحت کا شکار ہوتے ہیں نہ نوکری کی پرواہ کرتے ہیں نہ اے سی آر کی انہیں فکر ہوتی ہے نہ کسی جابر کا خوف ہوتا ہے ۔ ایک صوبائی محکمے کے لوگ مشترکہ فیصلہ کرتے ہیں اور باطل سے ٹکرا جاتے ہیں۔ خود سوچیئے اس سے پہلے کتنے ہی سرکاری ملازمین کی تضحیک اور توہین ہو چکی مگر سندھ پولیس جیسا جری قدم کسی محکمے نے نہیں اٹھایا ۔ اب ان محکموں کی تذلیل کرنے والے کوئی بھی قدم کو اٹھانے سے پہلے سوچیں گے تو سہی کہ کیا خبر کل کو سول سرونٹس ہڑتال کر دیں، میڈیا چینل بند کردے، استاد تعلیم دینے سے انکار کر دیں۔ کوئی سفارت خانہ ہی احکامات ماننےسے انکار کر دے۔ یہ سب آگہی کے مرحلے ہیں اور اس بات کو تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ اس ملک کے عوام کو یہ آگہی نواز شریف کی ایک تقریر سے حاصل ہوئی ہے۔
اب بھی بہت سے سوال تشنہ ہیں۔ ایک صوبے کے ایک محکمے کے ردعمل کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سب معاملات ٹھیک ہوگئے ہیں۔ اب جمہوریت کا بول بالا ہو گیا ہے۔ اب غیر جمہوری ادارے تھک ہار کے بیٹھ گئے ہیں۔ اب پارلیمان کی عزت ہو گئی ہے۔ اب ووٹ کو عزت ملنے لگی ۔ یا پھر اب عوام کی توقیر ہونے لگی۔ ابھی بھی بہت سے مرحلے باقی ہیں۔ بہت کچھ ہونا ہے لیکن بہت کچھ ہونے کا آغاز ضرور ہو چکا ہے۔ اصل تبدیلی ذہنوں میں آچکی ہے۔ اندھیرا گھٹ رہا ہے ، خوف کے بادل چھٹ رہے ہیں۔ امید کا دامن وسیع ہو رہا ہے۔ نئے نئے امکانات سامنے آ رہے ہیں۔
لوگ بہت معصوم ہوتے ہیں ۔ کٹھن سوالات کے سہل جواب مانگتے ہیں ۔ وہ بار بار پوچھتے ہیں کہ اس نااہل اورناکام حکومت سے کب تک نجات مل جائے گی؟ کیا اس دفعہ بھی تبدیلی کا پیش خیمہ بلوچستان کی اسمبلی ثابت ہو گی؟ کیا حکومت کی بساط سینیٹ ایکشن سے پہلے لپٹ جائے گی؟ نئی حکومت کس کی آئے گی؟ کیا پی ڈی ایم کا اتحاد قائم رہے گا؟ نواز شریف چوتھی دفعہ وزیر اعظم بنیں گے؟ کس پارٹی کو کتنا حصہ ملے گا؟ اس دور میں کرپشن کرنے والوں پر نیب اسی طرح گرفتاریاں ڈالے گی ؟ کیا اس دور میں لوٹی رقم واپس وطن کے خزانے میں آئے گی؟ کیا وزیر اعظم اسمبلی توڑ دیں گے؟ کیا اسمبلی میں "اندر" سے کوئی تبدیلی آئے گی؟ پی ٹی آئی میں کوئی فاروڈ بلاک بنے گا؟ عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کس کو پارٹی کی قیادت سونپے گی؟ کیا اس دفعہ بھی تبدیلی درون خانہ قوتوں کی مدد سے آئے گی یا عوام کا بھی اس میں کوئی عمل دخل ہو گا؟ کیا ایک ہم ایک چنگل سے نکل کر کسی دوسرے جال میں تو نہیں پھنس جائیں گے؟ کیا میڈیا کے زبان سے تالے ہٹائے جائیں گے ؟ کیا نفرت کی سیاست ختم ہو گی؟ کیا نیب کے قانون میں تبدیلی ہو گی؟ نئے الیکشن کب ہوں گے؟ کیا اس دفعہ بھی جھرلو پھر جائے گا یا انتخابات منصفانہ ہوں گے؟
میرے پاس لوگوں کے ان تمام سوالات کے جواب نہیں لیکن قیافے اور اندازے کی بنا پر اتنا کہہ سکتا ہوں کہ ان سب سوالات کے جوابات کا انحصار نواز شریف کی دوسری تقریر پر ہو گا۔ میں نہیں جانتا کہ اس تقریر میں کیا ہو گا لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ دوسری تقریر کے بعد ہمارا موضوع بحث وہ نہیں ہو گا جو آج کل ہے۔ بات اس سے کہیں آگے چلی گئی ہو گی ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمار مسعود کے کالمز
-
نذرانہ یوسفزئی کی ٹویٹر سپیس اور فمینزم
پیر 30 اگست 2021
-
گالی اور گولی
جمعہ 23 جولائی 2021
-
سیاسی جمود سے سیاسی جدوجہد تک
منگل 29 جون 2021
-
سات بہادر خواتین
پیر 21 جون 2021
-
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے نام ایک خط
منگل 15 جون 2021
-
تکون کے چار کونے
منگل 4 مئی 2021
-
نواز شریف کی سیاست ۔ پانامہ کے بعد
بدھ 28 اپریل 2021
-
ابصار عالم ہوش میں نہیں
جمعرات 22 اپریل 2021
عمار مسعود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.