
یونیورسٹیوں میں تعلیم کے ساتھ یہ کیا ہو رہا ہے ؟؟؟
جمعہ 17 جولائی 2020

انعیم چوہدری
یہ یونیورسٹیوں کے پروفیسر کسی سیاستدان سے کم بدمعاش نہیں ہیں... کیونکہ یہ سب بادشاہ سلامت ہیں... سب کچھ ان کے اختیار میں ہے... پیپر بناتے بھی خود ہیں، چیک بھی خود کرتے ہیں اور نتائج بھی خود بناتے ہیں... یہاں نہ تو کوئی فرضی رول نمبر کا چکر ہے... سامنے نام، ڈگری، سمسٹر اور ڈیپارٹمنٹ سب کچھ مینشن ہوتا ہے....مجھے اس یونیورسٹی سسٹم سے ہی اختلاف ہے جناب...جہاں پروفیسر اپنی مرضی کا مالک ہے... سامنے کھڑا کر کے کہتا ہے..."تمہارا سوال سارا درست ہے.. یہ لو... کراس لگا کر کہتا ہے کہ جاؤ کر لو جو بھی کرنا ہے..."مطلب وہ اعلانیہ کہتا ہے کہ میری مرضی... مجھ سے پوچھنے والا کون ہے؟
اور واقعی پوچھنے والا کوئی نہیں...پروفیسر بھرپور بلیک میل کرتے ہیں کبھی فیل کرتے ہیں تو کبھی اس کا تھیسز روک دیتے ہیں کبھی رپورٹ بنا دیتے ہیں تو کبھی کچھ اور دو سالہ ڈگری پانچ سالہ تک پہنچ جاتی ہیں...جیسے پولیس والے پولیس والوں کے پیٹی بھائی ہیں.. جج وکیل کے پیٹی بھائی ہیں ٹھیک ایسے یہ پروفیسر بھی ایک دوسرے کے پیٹی بھائی ہیں....
تقریباً پروفیسر حضرات نے اپنی لیب کے سارے اختیارات کسی لڑکی کو سونپ رکھے ہوتے ہیں.... نوازشات ہوتی ہیں.. اپنی گاڑیوں میں پک اینڈ ڈراپ تک دے رہے ہوتے ہیں.. اگر کوئی شکایت درج کروا بھی دے تو کچھ نہیں ہوتا.پہلی بات کہ انکوائری ہوتی ہی نہیں اور اگر ہو جاے تو برائے نام اور پروفیسر کو بے گناہ اور شریف قرار دے دیا جاتا ہے.... ایسے پروفیسر صاحبان بھی ہیں جو کچھ لڑکوں سے اس بات کا بدلہ لیتے ہیں کہ وہ لڑکا جس لڑکی کے ساتھ ہوتا ہے وہ لڑکی پروفیسر صاحب کو پسند ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ پروفیسر صاحب اس لڑکی پر ٹھرکی ہوتے ہیں.... جو یونیورسٹی
کا وی سی ہے اس تک رسائی حاصل کرنا وزیراعظم سے ملاقات کرنے کے برابر ہوتا.یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کے سب پروفیسر برے نہیں ان میں سے اکثریت اسے ہیں جو اچھے گھرانوں سے ہیں میں اور میں ان کی دل سے عزت کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا وہ میرے محسن ہیں. اب اتے ہیں اس سسٹم کی اصلاحات کی طرف . تو سب سے پہلے ہمیں اپنے یونیورسٹیوں کے تعلیمی نظام کو تبدیل کرنا ہوگا . ہم ایک ایسا نیوٹرل ادارہ بنانے دیں جو یونیورسٹی سطح کے تمام امتحانات منعقد کرے اس سے دو فائدے ہوں گا ایک تو فیصلے میرٹ پر ہوں گے اور دوسرا اجارہ داری ختم ہو گئی . کیا ایسا ممکن نہیں کہ ہم لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے علیحدہ علیحدہ یونیورسٹیاں بنا دیں اس سے میری بہن بٹیاں محفوظ بھی رہی گئی اور اعلی تعلیم میں کوی رکاوٹ بھی نہیں ہو گی . اگر ہم کوی ادرہ قیام نہیں کر سکتے تو کم از کم مارکنگ سسٹم ہی تبدیل کر دیں امتحان لینے والی یونیورسٹی پیپر خود چیک نہ کرے بلکہ دوسری یونیورسٹی ان پیپر کو چیک کرے اور پیپر چیک کرنے والے استاد کا نام خفیہ رکھا جائے. میری درخواست ہے حکمرانوں سے تعلیمی اداروں کے منتظمین سے سب سے پہلے اس سسٹم کو مضبوط کیا جائے.. شفاف کیا جائے... ورنہ تعلیم کے نام پر یہی کچھ چلتا رہے گا اور آگے آگے مزید تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا...
نوٹ:اس کالم کا مطالبہ کسی استاد کی دل آزاری نہیں بلکہ میرا مقصد ان استاد نما بھیڑوں کی طرف توجہ مبذول پے جن کی وجہ سے میرے محسن َبھی بدنام ہو رے ہیں شکریہ�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انعیم چوہدری کے کالمز
-
عاشر عظیم ہم شرمندہ ہیں!!!
منگل 15 فروری 2022
-
خدا کی تلاش !!!
ہفتہ 6 مارچ 2021
-
بہترین شہروں کی فہرست میں کراچی اور لاہور کے نمبرز!!!!
پیر 28 دسمبر 2020
-
پلاننگ کی ضرورت ہے!!!
منگل 22 دسمبر 2020
-
زمین سے رشتہ ،،،!!!!
پیر 7 دسمبر 2020
-
آخر مجھے نوکری مل گئی!!!!!
ہفتہ 21 نومبر 2020
-
قیامت کی منظر کشی !!!
پیر 26 اکتوبر 2020
-
مسئلہ وسائل کا نہیں بلکہ قابلیت کا ہے!!!
بدھ 23 ستمبر 2020
انعیم چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.