
کورونا، انسانی نفسیات اور کوبلر راس ماڈل
پیر 15 جون 2020

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
ڈاکٹر محمد افضل جاوید برطانیہ کے ہسپتال سے وابستہ ہیں۔ وہ اخوت فاونڈیشن پاکستان کے چئیرمین ڈاکٹر امجد ثاقب کے بڑے بھائی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کی ماہر نفسیات ، کوبلر راس نے اپنی کتاب On Death and Dying میں غم اور دکھ سے پیدا ہونے والی صورت حال کو پانچ مراحل کی صورت میں پیش کیا ہے جسے ہم زندگی کے دیگر معاملات حتی کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی عالمی صورت حال میں لاگو کرسکتے ہیں۔ کیبلر راس کے مطابق ضروری نہیں کہ سبھی ان مراحل سے گزرتے ہوں لیکن عمومی طور پر جب انسان کسی بڑے دکھ، سانحے ، قدرتی آفات یا حادثہ پیش آتا ہے تو وہ ان پانچ مراحل سے گزر تے ہیں۔
1انکاریت Denial
2 غصہ Anger
3 سودے بازی Bargain
4 ذہنی دباوٴ Depression
5 قبولیت Acceptance
کسی بھی سانحہ میں پہلا رد عمل انکار کی صورت میں ہوتا ہے۔ اس مرحلے میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سب جھوٹ یا غلط تشخیص کی وجہ سے ہے اور حقیقت میں ایساکچھ بھی نہیں۔ مثال کے طور پر کورونا وائرس محض ایک سازش ہے اور اگر یہ کچھ ہے بھی تو پھر بھی ہم اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔ دوسرا مرحلہ غصہ کی صورت میں تب سامنے آتا ہے جب کسی کے ساتھ کوئی واقعہ ہوجاتا سے تو نفسیاتی ردعمل کچھ ہوں گے: "مجھے کیوں؟ یہ مناسب نہیں ہے!" "یہ میرے ساتھ کیسے ہوسکتا ہے؟"؛ "ذمہ دار کون ہے؟"؛ "ایسا کیوں ہوتا؟" وغیرہ ۔ کورونا وائرس کے حوالے سے جانی اور مالی نقصان اس کی مثالیں ہیں۔ تیسرے مرحلے میں یہ امید شامل ہے کہ فرد غم کی ایک وجہ سے بچ سکتا ہے۔ کم سنجیدہ صدمے کا سامنا کرنے والے لوگ سودے بازی کرسکتے ہیں یا سمجھوتہ کرسکتے ہیں۔ مثالوں میں ایک ایسا بیمار فرد جو بیٹی کی شادی میں شریک ہونے کے لئے خدا کے حضور دعا اور التجائیں کرتا ہے۔ کورونا کے حوالے سے یہ کہنا کہ شاید کورونا نہیں آیا تھا اور لاک ڈاوٴن بالکل نہیں ہونا چاہئے تھا۔ یہ افسردگی اور مزید پریشان میں اضافے کا موجب ہوتا ہے۔چوتھا مرحلہ ذہنی دباوٴ کا ہوتا ہے جس کے دوران ، فرد مایوسی کی حالت میں ہوتا ہے اور اکثر خاموشی اختیار کرلیتا ہے۔ وہ دوسروں سے ملاقات اور گفتگو کرنے سے انکار کرسکتا ہے۔ زیادہ تر وقت سوگوار اورغمزدہ گزارتا ہے اور ذہنی دباوٴ کی طرف چلا جاتا ہے۔
آخری مرحلہ قبولیت کا ہوتا ہے۔ وہ حالات سے سمجھوتا کرلیتا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ یہ ٹھیک ہوجائے گا۔ وہ یہ حقیقت جان لیتا ہے کہ میں اس سے لڑ نہیں سکتا۔ اس آخری مرحلے میں، فرد ناگزیر حالات، موت، کسی عزیزکے ساتھ کوئی سنگین واقعہ یا کوئی اور المناک صورت حال ہو، آخرکار وہ اسے قبول کرلیتا ہے۔ آخری مرحلہ دراصل متبادل راستہ ہے اور اسے قبول کرنا ہی عقل مندی ہے۔ مثال کے طور پر کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کے ساتھ رہنے کی عادت ڈالنا ہوگی۔ جن پانچ مراحل کا تذکرہ کیا گیا ہے یہ صرف کورونا تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ انسانی زندگی کے تمام مسائل پر لاگو ہوتے ہیں۔زندگی میں پیش آنے وانے مشکل صورت حال سے اچھی طرح سے نبٹنے کے لئے قبولیت کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ کورونا کے حوالے سے دنیا اس وقت قبولیت کی حالت میں ہے۔ اب آپ بھی اس بارے سوچیں، یہ آپ کی زندگی ہے اور آپ کو اس کا خیال رکھنا ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.