
دین اسلام کو مذہب کس نے بنایا؟
بدھ 1 اپریل 2020

ارشد سلہری
(جاری ہے)
دین اسلام میں مذہب کے عناصر (elements) شامل کیے گئے ہیںتاکہ دین کی حاکمیت اور افایت کوختم یا کمزور کیا جائے اور دین اسلام کی اصل غرض و غایت کو پس و پست ڈال کر دین اسلام کو محض عبادات و رسوم و رواج تک محدود کردیا جائے۔
خدائی احکامات اور قوانین کو عقائد میں بدل کر دین اسلام کو محض ایمانیات اورپھر اس کے مراسم ِ عبودیت ‘ نماز‘ روزہ ‘ حج اور زکو ٰۃ ہ تک رکھا جائے۔چنانچہ دین اسلام کی شکل مذہب کی صورت میں قبولیت پاگئی کیونکہ مذہب خطرہ نہیں بلکہ ڈھال بن کر حکمران طبقات ،سرمایہ دار ،جاگیر دار اور شاہوکاروں کو کئی معاملات میں تحفظ فرام کرتا ہے۔اس لئے اسلام بطور مذہب پسند کیا گیا اور کیا جاتا ہے۔ دین اسلام ایک نظام حکومت کی بات کرتا ہے۔متبادل حکومت اور بادشاہت الہیہ کے قیام پر زور دیتا ہے۔انبیاء اکرام کا اولین فرض بھی یہی تھا کہ زمین پر اللہ کی حکومت قائم کی جائے ۔ انسانوں کو جابر و ظالم زمینی خداوں (حکمرانوں ) سے نجات دلائی کر مساوات پر مبنی نظام الہیہ قائم کرکے رزق کی تقسیم کی جائے۔اس حوالے سے ایک اہم حقیقت پر غور کیجیے! کسی ایک خطہ ٔ زمین میں مذاہب تو بیک وقت بہت سے ہو سکتے ہیں‘ لیکن دین ایک وقت میں صرف ایک ہی ہو سکتا ہے. نظام تو لازماً ایک ہی ہو گا. یہ کیسے ممکن ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام اور اشتراکی نظام کسی خطہ زمین پر یا کسی ایک ملک میں بیک وقت قائم ہوں! حاکمیت (sovereignty) تو کسی ایک ہی کی ہو گی. یہ نہیں ہو سکتا کہ ملوکیت اور جمہوریت دونوں بیک وقت کسی ملک میں نافذ ہو جائیں. نظام ایک ہی رہے گا. اللہ کا نظام ہو گا یا غیر اللہ کا ہو گا. نظام دو ہرگز نہیں ہو سکتے‘ جبکہ ایک خطہ زمین میں مذاہب بیک وقت بہت سے ممکن ہیںجبکہ نظام ایک ہی غالب و برتر ہوگا۔ وہی حقیقت میں ’’نظام‘‘ کہلائے گا‘ اور دوسرا نظام سمٹ کر اور سکڑ جائے گا یا ختم ہوجائے گا۔دین اسلام کے ساتھ بھی یہی واردات ہوئی ہےکہ وقت کے حکمرانوں ،طاقت ور طبقات نے اپنی حاکمیت کو بچانے اور برقرار رکھنے کےلئے دین کی بجائے مذہب کو قبول کیا ۔مذہب کی سرپرستی کی اور مذہب کے فروغ کےلئے دل کھول کر سرمایہ کاری بھی کرتے رہے اور تاحال سرمایہ کاری کر بھی رہے ہیں ۔
14 سو سال پچھے نہیں جاتے ہیں۔آج کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہیں ۔وزیراعظم عمران خان،آصف زرداری ،شریف برادران سے لیکر ملک ریاض تک کےلئے کیا دین قابل قبول ہے۔ہرگز نہیں ہے ۔مگر مذہب کو سب سر آنکھوں پر رکھتے ہیں ۔ملک ریاض حسین مذہب پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرتے ہیں ۔مگر جب دین (حکومت الہیہ ) کی بات ہوگی تو یہ سارے بھاگ جائیں گے بلکہ دین دشمن قوتوں پر سرمایہ کاری کریں گے ۔کیونکہ دین فائلوں کو پہیے لگانے کی اجازت ہرگز نہیں دے گا اور نہ ہی انسانوں کی لاشوں پر بحریہ ٹاون بنانے دے گا۔مذہب اور دین میں یہی فرق ہے۔
دین اسلام کو مذہب بھی انہی شاہوکاروں،سرداروں،سرمایہ داروں ،جاگیر داروں اور پالتو مولویوں نے بنایا ہے۔یہ سب مسلمہ بن کذاب کے پیروکار ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.