موجودہ حالات میں عوامی فرنٹ کی تشکیل ناگریز ہے
جمعرات 7 مئی 2020
قیادت کا شدید بحران ہے۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک قیادت سے محروم ہے۔بلاول نئی قیادت کے طور سامنے نہیں آسکے ہیں ۔سیاسی ماحول جمود کا شکار ہے اور سیاست محلاتی سازشوں میں گری ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
ملک کی مذکورہ سیاسی صورتحال میں پارلیمانی سیاسی جماعتیں سمجھوتے کرتی ہیں اور کھیل کا حصہ بننے کی تگ ودو میں لگی رہتی ہیں ۔جس کی بڑی وجہ سیاست دانوں کی بدعنوانیاں اور رکرپشن ہوتی ہےجس پر وہ مقتدر قوتوں سے بلیک میل ہوتے رہتے ہیں۔نوازشریف اور آصف علی زرداری اور ان کے سیاسی ہم راہیوں کاحال سب کے سامنے ہے۔مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کہنے کو تو بڑی جماعتیں ہیں مگر دونوں جماعتوں کی سیاسی قوت بکھر چکی ہے۔منظم اور اجتماعیت ٹوٹ پھوٹ کر داخلی گروہ بندیوں کا شکار ہیں۔
دونوں جماعتوں کے پاس قیادت نہیں رہی ہے۔کارکن بدل ہیں ۔الیکشن سے پہلے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے جو کارکن تحریک انصاف میں چلے گئے تھے۔انہیں بھی شدید دھچکا لگا ہے۔نتیجہ یہ نکلا ہے کہ کارکنان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے اور قیادت سے متنفر ہوئے ہیں۔
ایسے لگتا کہ ہم ایک پھر سے ضیا دور میں جارہے ہیں ۔جب سیاست کو گالی بنادیا گیا تھااور جگہ جگہ سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں اور سیاسی گفتگو منع ہے کہ بورڈ لگادیئے گئے تھے۔ایسی صورتحال میں عوامی حقوق مسخ ہوتے ہیں ۔عوام کی آواز دبا دی جاتی ہے۔جہنم کا خوف اور قبر کے عذاب کا خوف مسلط کیا جاتا ہےتاکہ عوام بولنے کی جسارت نہ کریں۔
ملغوبہ حکومت کے چال چلن بھی کچھ ایسےہی دیکھائی دے رہے ہیں۔ سیاسی قوتوں کو کمزور کرنے اور کرپٹ ڈکلیئر کرکے آگے چل کر قومی حکومت یا صدارتی نظام کے نام سے عوام کے حقوق پر شب خون مارے گی۔سیاسی کارکنوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ خود کو منظم کریں ۔خود قیادت کریں ۔
نوجوان ،طلبہ،ڈاکٹر ز،مزدور،کلرکس،اساتذہ،ہیلتھ ورکرز ،میڈیا ورکرز اور دوسرے گروپس اور چھوٹی سیاسی جماعتیں آپس میں رابطہ کاری کو فروغ دیں۔کم ازکم ضلعی سطح پررابطہ کمیٹیاں بنائی جائیںاور اپنی قوتوں کومجتع کیا جائے ۔اس حوالے سے گزشتہ دنوں تحریک صوبہ پوٹھوہار کی جانب سے ورچوئل میٹنگ کا انعقاد میں کیا گیا ۔ جس میں عوامی فرنٹ تشکیل دینے پر اتفاق ہوا۔دوسری جانب بائیں بازو کے چند گروپ بھی ویب میٹنگز کر تے ہوئے دیکھائی دیئے ہیں اور ورکرز یکجہتی کمیٹی تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔
علاقائی سیاسی جماعتوں اور گروپوں کا رابطہ کاری کا رجحان اچھی پیش رفت ہے۔عوامی حقوق اور مسائل کے حوالے سے تمام تر صورتحال پوری طرح واضع ہے۔بحث اور طویل مشاورت کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔ایک ہی نکتہ عوامی اتحاد اور یکجہتی قابل غور اور مشاورت کا متقاضی ہےکہ تمام طبقات ،قومی و لسانی اکائیاں ،ورکنگ فورسز اجتماعی نظم پر متفق ہوجائیں اور جدوجہد کا آغاز کریں۔
عوامی فرنٹ کی تشکیل حالات کا تقاضا ہےاور وقت کی اشد ترین ضرورت ہے۔نئی قیادت کی تعمیر کا بہترین ذریعہ ہے۔مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سیاسی بانجھ پن کا شکار ہیں۔ملک و قوم کو نئی قیادت نہیں دے سکتی ہیں ۔قیادت کا تعمیر کا فریضہ عوام کو خود ہی ادا کرنا پڑے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.