
کورونا کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا مگر ریاست کیا کر رہی ہے؟
پیر 18 مئی 2020

ارشد سلہری
کرونا وائرس کی وبا پھیلنے سے اب تک حکومت نے کوئی ٹھوس اور قابل ذکر اقدام نہیں کیا ہے بلکہ حکومت گریزاں رہی ہے ۔لاک ڈاون میں نرمی کرنے کی جلد بازی اس بات کی شہادت ہے کہ حکومت عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑنے کی خواہاں ہی نہیں بلکہ مکمل آمادہ نظر آتی ہے۔
(جاری ہے)
وزیراعظم کی تقاریر میں بار بار اس بات پر زور دیا جاتا رہا ہے اور مسلسل اس بات کی تبلیغ کی جارہی ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر پرعمل کرانے کی سختی کی تو عوام بھوکے مر جائیں گےیعنی وزیر اعظم اپنی ذمہ داروں سے راہ فرار چاہتے ہیں۔
عمران خان کی حکومت کا منصوبہ عمل اور وژن یہ ہے کہ حکومت نیا ہاوسنگ پاکستان جیسے کاروبار کرے گی ۔جس سے لوگوں کو روزگار حاصل ہوگا اور خوشحالی آئے گی ۔جس این جی اوز کا طریقہ کار ہوتا ہے کہ لوگوں کو بتاو،راہنمائی کرو،ایڈووکسی ،کیپسٹی بلڈنگ ،کاغذی منصوبے اور دیگر ڈھکوسلے کرتے رہو۔جس سے این جی اوز کو تو فائدہ ہوتا ہے ۔این جی اوز کے کرتا دھرتا امیر بن جاتے ہیں ۔جن کے منہ سے گرنے والے نوالے سے کچھ غریب بھی اپنی بھوک مٹا لیتے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان یہی وژن رکھتے ہیں ۔
کروناوائرس پر بھی عمران خان کا یہی خیال ہے کہ عوام اس بات کو قبول کرلیں کہ کرونا قدرتی وبا ہے ۔حکومت قدرت کے آگے بے بس ہے۔کچھ نہیں کر سکتی ہے۔لہذا عوام کروناوائرس سے لڑنا سیکھیں اور معمولات زندگی چلاتے رہیں ۔وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مجھے یقین دلا دیتا کہ ایک یا تین ماہ تک لاک ڈاؤن سے وائرس ختم ہو جائے گا تو اس سے بہتر کوئی بات نہ ہوتی لیکن ماہرین کہہ رہے ہیں کہ رواں سال کے اختتام تک وائرس کی کوئی ویکسین تیار نہیں ہو سکتی اور اس کے بغیر وبا کا خاتمہ ممکن نہیں‘‘
لامحدود لاک ڈاؤن کے بجائے کورونا کے ساتھ رہنا سیکھا جائے یعنی سماجی فاصلے، ماسک اور سینی ٹائزر جیسی احتیاطی تدابیر کے ساتھ زندگی کی سرگرمیاں بحال کی جائیں ۔وزیراعظم کا موقف درست ہے مگر لاک میں نرمی کے بعد عوام کا بازاروں اور عوامی مقامات پر جم غفیر اک نئے خطرے کو جنم دے سکتا ہے۔زمینی حقائق کچھ اور ہیں اور وزیراعظم کے ارشادات مغربی ممالک کی تقلید ہیں ۔
جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب! پاکستان کے عوام کرونا وائرس کے ساتھ رہنا سیکھ سکتے ہیں ۔کرونا وائرس کو قبول کرنے پر تیار ہوجاتے اگر آپ کی تبدیلی سرکار بذریعہ ڈاک ہر گھر کو ماسک ارسال کردیتے۔اگر تبدیلی سرکار نے ہر گھر میں راشن پہنچا دیا ہوتا ۔تبدیلی سرکار نے کرونا وائرس سے پہلے ہربے روزگار کو روزگار فراہم کیا ہوتا تو آج عوام کرونا وائرس کے ساتھ رہنا سیکھ جاتے ۔لاک ڈاون میں نرمی پر بازاروں میں جم غٖفیر دیکھنے کو نہیں ملتا ۔
ریاست جب ماں کا کردار نہیں نبھا سکتی ہے تو پھر عوام بھی نافرمان ہی ہوتے ہیں ۔بھاشن دینے سے عوام کا پیٹ نہیں بھرتا ہے صاحب ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.