عزت اور ذلت؟

جمعہ 23 جولائی 2021

Asif Rasool Maitla

آصف رسول میتلا

سورہ ال عمران  کی آیت  نمبر 26" آپ کہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک ! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے  اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادرہے۔"  عزت اور ذلت  دونوں ہی اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہیں اللہ جسے چاہےفقیر کوغنی کر دے  یا غنی کو فقیر کر دے
سورہ فاطر آیت نمبر 10  کع تفسیر اس طرح ہے- " جو شخص چاہتا ہے  کہ اسے دنیا اورآخرت  میں عزت ملے ، تو وہ اللہ کی اطاعت کرےاس سے اسے یہ منزل مل جائے گیاس لیے کہ  دنیا اور آخرت کا مالک  اللہ ہی ہے ساری عزتیں اسے کے پاس ہیں وہ جس کو عزت دے گا وہی عزیز ہو گا ، جس کو وہ ذلیل کردے، اس کو دنیا کی کوئی طاقت عزت نہیں دے سکتی"۔


ولله العزته ولرسوله وللمومننىن(عزت تو  صرف  اللہ اور رسول کے لیے ہے ) " یعنی  عزت  اللہ اور  رسول کے علاوہ  ان کے لیے ہے ، جو سچے دل سے اللہ جلا شان و ھو  اور سرورِ کائنات حضرت محمد ﷺ کو مانتے ہیں، ان پر ایمان  لاتے ہیں ،اللہ اور رسول ﷺ کے فرماناور ارشادات کو اپنی زندگی  بنا لیتے ہیں  چاہے کوئی کچھ بھی کہے ۔

(جاری ہے)

مگر انہیں  صرف اللہ اور رسول کیباتوں پر ہی یقین اور ایمان ہوتا ہے ۔


حضرت محمد ﷺ نے خطبۂ حجۃ الوداع میں بیان فرمایا۔
  اَیُّهَا النَّاسُ! اِنَّ ﷲَ یَقُوْلُ: یٰـٓاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّ اُنْثٰی وَ جَعَلْنٰـکُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْاط اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ ﷲِاَتْقٰـکُمْ. فَلَیْسَ لِعَرَبِیٍّ عَلٰی عَجَمِیٍّ فَضْلٌ، وَلَا لِعَجَمِیٍّ عَلٰی عَرَبِیٍّ، وَلَا لِاَسْوَدَ عَلٰی اَبْیَضَ، وَلَا لِاَبْیَضَ عَلٰی اَسْوَدَ فَضْلٌ اِلَّا بِالتَّقْوٰی.
’’لوگو! اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے انسانو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد و عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا کہ تم الگ الگ پہچانے جا سکو، تم میں زیادہ عزت و کرامت والا خدا کی نظروں میں وہی ہے جو خدا سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔

‘‘ چنانچہ اس آیت کی روشنی میں نہ کسی عرب کو عجمی پر کوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کو کسی عرب پر، نہ کالا گورے سے افضل ہے نہ گورا کالے سے۔ ہاں! بزرگی اور فضیلت کا کوئی معیار ہے تو وہ تقویٰ ہے۔‘‘
پاکستان کے قیام کا آغاز تو حضرت مجدد الف ثانیؒ  کے دور  سے ہو گیا تھا اکبر کے آخری دور میں ہندوؤں کے عمل دخل کی وجہ سے کافرانہ طریقے اس قدر رائج ہو گئے تھے  مسلمانوں کی خود  ان کے دینی معاملات میں بھی اسلام کی  تعلیمات  نظر نا آ رہی تھیں ۔

آپؒ  نے جہانگیر کے زمانے میں محض دین کی خاطر قیدوبند  کی سختیا ں برداشت کیں اور پھر شاہ جہاں  اور اس کے بیٹا اورنگ زیب دین کا خادم بنا  اس کے کے ان کے بیٹوں  کےہاتھ سے بات نکل چلتے چلتے   شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ؒتک آ گئی  خطبہ الہ آباد  سے قبل اور 1908ء کے بعد  کی گئی شاعری  میں چار بنیادی  چیزیں تھیں :1۔ نظریہ وطنیت۔ 2۔ نظریہ قومیت  نسلی و نسبی بنیاد پہ۔

3۔ ہندوستان میں پائی جانے والی مایوسی  کی فضا۔4 ۔ خطے میں ابھرتا ہوا مذہبی " سٹیٹس کو" ان  چار  موضوعات پر  اقبال نے ایک  تحریک کے طور پر کام کیا۔ ان چاروں کو  علامہ اقبال ؒ نے خطبہ الہ آباد  میں بھی موضوع  بنایا ہے ۔یہ حسن اتفاق ہے  کہ خطبہ  الہ آباد  کی اسی تحریک کا تسلسل بناجس کے تسلسل میں وہ وطنیت کی نفی کرتے آ رہے تھے اپنی نظم میں فرماتے ہیں :
ان تازہ خدائوں میں بڑاسب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے
گفتارِ سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے
ارشادِ نبوت میں وطن اور ہی کچھ ہے
پھر مخلص لوگ ملتے گئے اور قافلہ بنتا گیا۔

اور ہزاروں مسلمانوں کی قربانیوں کے بعد  ایک نعرہ لگتا ہے ۔ " پاکستان کا مطلب کیا ۔ لاالہ الا اللہ کی  صدائیں بلند ہوتی ہیں اور محترم استاد اصغر سودائی  مرحوم  کی آواز گلی گلی ، نگر نگر  سے آتی ہے ۔جس کے خواب اقبال ؒ نے دیکھا اور محمد علی جناح ؒ نے پورا کیا ۔ اس کی عزت اور ایک خاص مقام تھا اور رہے گا۔ہندوستان کے بہت سے اولیا  اور صوفیا اکرام نے  بہت سے پیشن گوئیاں کی ہیں مگر حضرت  ابو انیس صوفی برکت علی لدھیانوی ؒ  فرماتے ہیں : " ایک دن ایسا آئے گا کہ پاکستان کے فیصلوں میں پوری دنیا کی ہاں میں ہاں ہو گی اور نہ میں نہ ہو گی"  سپرپاور تو صرف  "اللہ " کی ذات ہے   ۔

مگر طاقت  کے نشے  میں  روس اور امریکہ  اپنے آپ کو بڑی پاور  ثابت کرنے میں لگ گئے ۔ اور آخر کار پاکستان کی مدد سے  امریکہ  جیتا ۔روس اور امریکہ  کی کولڈ وار  افغانستان  میں ہوئی اور روس کو مارا امریکہ نے  پاکستان کی  مدد سے ۔ پھر اب  امریکہ نے پاکستان کی مدد سے   طالبان  سے جان چھڑائی  ۔ پاکستان کی آرمی انگلینڈ میں  آرمی کا بیسٹ  آرمی  ایوارڈ جیتی ۔

اور پھر سب کی زبان پر ایک ہی بات  خاص طور پر انڈیا کا کوئی بھی ٹی۔وی چینل دیکھ لیں پاکستان کے علاوہ کوئی خبر نہیں اورہر کوئی ٹاک شو  میں پاکستان کی باتیں کر رہا ہے ۔    
اسرائیلی کہتے ہیں کہ پاکستان فلسطینی مجاہد--بن کی مدد کرتا ہے۔ انڈیا کہتا ہے کہ پاکستان کشمیری مجاہد۔۔۔۔۔بن کی مدد کرتا ہے۔ سرخے کہتے ہیں پاکستان آفغان مجاہد۔

۔۔۔بن کی مدد کرتا ہے، امریکہ کہتا ہے. کہ ہم پاکستان کی وجہ سے ہارے ہیں، روس کہتا ہے کہ ہمیں پاکستان نے توڑا، آرمینیا کہتا آذربائجان کو پاکستان نے فتح دلوائی ہے، دنیا کہتی آج تک جو ایران اور  سعودی عرب کی جنگ نہیں ہو سکی اس کی واحد وجہ پاکستان ہے۔ ساری دنیا کہتی ہے کہ ترکی, ایران اور سعودیہ اگر آج آپس میں کچھ سلام دعا کرتے ہیں تو اس کی واحد وجہ پاکستان ہے۔

دنیا کا ہر ذی شعور کہتا کہ پاکستان اور پاکستانی فوج عالم اسلام میں کلیدی کردار رکھتے ہیں۔ لیکن بس ایک بغضی ٹولہ ہے جو یہ ماننے کو تیار ہی نہیں۔شاید ان کے دلوں پر مہر لگ چکی ہے جو یہ ہر وقت ریاست پاکستان اور پاک فوج پر بک بک کرتے رہتے ہیں اور گند تلاش کر کے اس پر بھن بھناتے رہتے ہیں۔ ارے جاہلو یقین کر لو دنیا پاکستان, پاک فوج اور آئی ایس آئی کو مانتی ہے. تم چند گنے چنے ہو, اس سے پاکستان, پاک فوج اور آئی ایس آئی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

پاکستان, پاک فوج اور آس آئی کا دنیا میں ایک بلند مقام ہے اور بلند ہی رہے گا اور اب تو یہ مقام مزید بلندیوں کو چھو رہا ہے. الحمدللہ
انشااللہ پاکستان آہستہ آہستہ وہ مقام حاصل کر کے رہے گا  جس کا آغازمجدد الف ثانی  ؒ   نے کیا اور خواب  علامہ اقبالؒ نے دیکھا اور  پاکستان  کا برا سوچنے والوں کے لیے اتنا ہے کافی ہے ۔" وتعز من تشاء وتزل من تشاء: "اللہ جسے چاہے عزت دیدے، جسے چاہے ذلیل کردے”
پاکستان دنیا میں ایک برینڈ بن رہا ہے۔
فخر کرو پاکستانی ہونے پر,
پاک فوج اور آئی ایس آئی پر فخر کرو، بغض کی دلدل سے نکلو.
بغض ہی میں یوں ہی سڑ سڑ کر مرنا ہے کیا ؟؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :