
وزیر ،میراثی اور بادشاہت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعرات 10 فروری 2022

آصف رسول میتلا
(جاری ہے)
آخر کار وقت آن پہنچا اور دربار شروع ہوتے ہی میراثی کو وزیروں کی فوج کے سامنے پیش کیا گیا ۔ جب میراثی سب کے درمیان آیا تو سب نے بادشاہ سلامت کی بلند آواز میں استقبال کیا گیا ۔ اور میراثی پریشان ہو گیا ۔ ڈرتے ڈرتے میراثی نے پوچھا کیا واقعی میں بادشاہ۔۔۔۔۔ تو پورے دربار سے ایک ہی آواز آ ئی جی بادشاہ سلامت ۔ میراثی کو پوشاک پہنائی گئی اور بادشاہت کی کرسی پر بیٹھا دیکھ کر ایک وزیر نے کہا کیا حکم ہے میرے آقا ۔تو بادشاہ (میراثی) جو کافی دنوں سے بھوکا بھی تھا اور دل میں خیال آیا کہ ہمیشہ پوری زندگی حلوا نہیں کھایا اور آرزو ہی رہی ہے ۔ دھیمی سی آواز میں بولا کہ حلوا بناؤ اور ناشتے میں حلوا پیش کیا جائے ۔حکم کی تعمیل ہوئی اور فوراَ ناشتے میں پیش کر دیا گیا ۔اب میراثی بادشاہ تو بن گیا اس کی جانے بلا سے کہ بادشاہت کیا ہوتی ہے ۔ اس کو جب بھی کوئی کام کہا جاتا اس کا ایک ہی جواب ہوتا "حلوا "بناؤخود بھی کھاؤ اور مجھے بھی کھلاؤ۔ آخر وقت گزرتا گیا اور بادشاہت کے ساتھ حلوا سب لوگ کھاتے رہے ۔ ساتھ والے پڑوسی ملک کے بادشاہ کو جب خبر ملی کہ بادشاہ ایسا ہے تو اس نے اس پر حملہ کرنے کی تیاری کے لیے حکم دے دیا ۔ میراثی بادشاہ کو جب بتایا گیا کہ بادشاہ سلامت پڑوسی ملک نے حملے کی تیاری شروع کر دی ہے ۔ میراثی بادشاہ نے کہا کوئی مسلئہ نہیں ہے حلوا بناؤ آپ بھی کھاؤ اور مجھے بھی کھلاؤ۔ پڑوسی بادشاہ نے حملہ کر دیا پھر میراثی بادشاہ کو بتایا گیا اس نے کہا حلو ابناؤ آپ بھی کھاؤ اور مجھے بھی کھلاؤ۔ آخر پڑوسی ملک نے میراثی بادشاہ کے ملک پر قبضہ کر لیا ۔ اور میراثی نے اپنا لباس اتارا اور اپنی پرانی چادر پکڑی اور چل دیا ۔ تو نئے حاکم بادشاہ نے اس کو گرفتار کر لیا اور پوچھا کہ تم کیسے بادشاہ تھے حملے کا جواب نہیں دیا اور حلوا ہی کھاتے رہے ۔ تو میراثی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا پتا کہ بادشاہ اور بادشاہت کیا ہوتی ہے اور اس کے کیا کام ہوتے ہیں ۔ میں تو حلوے کا بھوکا تھا اور وہ کھاتا رہا ۔ اب بادشاہت ختم ہم بھی اپنے گھر جانے لگے تو آپ نے روک لیا ۔
آج کل یہی حال پاکستان کے اداروں کا ہے کہ نااہل لوگ جب حکمران بن جائیں تو ایسے ہی فیصلے صادر فرماتے ہیں اور ملک اور ادارے اسی طرح دلدل کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ ہمارے ملک کی افسر شاہی بھی اداروں کو لے ڈوبتی ہے ایک دوسرے کی کمزوریوں کو ڈھال بنا کر غلط کام کرواتے ہیں اور خاص طور پر رشتے داروں کو نوازا جانا تو عام سی بات ہے ۔ ملکی ترقی اور اداروں کی بربادی میں ان ہی نااہل لوگوں کا ہاتھ ہے ۔ اور ان کو پتا بھی ہوتا ہے کہ ان کے بارے لوگ کیا رائے رکھتے ہیں مگر اگر اپنی عزت یا ملک اور ادارے کی عزت کی فکر ہوتی تو آج پاکستان اس پوزیشن پر نہ ہوتا ۔ ہمارے حکمرانوں نے جس میں مسلم لیگ (ن ) میں نواز شریف کے 56 رشتے دار اور زرداری کے 52 رشتے دار حکمرانی کے مزے لوٹتے رہے ۔ پھر لوگ کہتے ہیں ملک کو تباہ کر دیا ۔ یہاں پر لوگ صرف میراثی کی طرح حلوا کھاتے ہیں اور کپڑے جھاڑ کر چلتے بنتے ہیں ۔ ملک کا جو نقصان ہوتا ہے ساتھ ساتھ آنے والے نسلوں کی تباہی کی بنیاد رکھ دی جاتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
آصف رسول میتلا کے کالمز
-
وزیر ،میراثی اور بادشاہت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعرات 10 فروری 2022
-
"اُمید"اورساون کے اندھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتوار 23 جنوری 2022
-
عاجزی ،انکساری اور اگلاامیدوار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعرات 13 جنوری 2022
-
عدل و انصاف اور بندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منگل 28 دسمبر 2021
-
جئیں تو کسی کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیر 20 دسمبر 2021
-
جھوٹ اور گڈریا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدھ 1 دسمبر 2021
-
میراثی اور ضدی چوھدری۔۔۔۔۔۔
بدھ 3 نومبر 2021
آصف رسول میتلا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.