
کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدھ 1 دسمبر 2021

آصف رسول میتلا
(جاری ہے)
ترقی ایک نسبتی یا اضافی اصطلاح ہے۔ ترقی اور تنزل کا فیصلہ منزل کے لحاظ ہی سے ہوسکتا ہے۔ ہم صرف اسی حرکت کو ’ترقی‘ کہہ سکتے ہیں، جو صحیح راستے سے ہمیں اپنی منزل کی طرف لے جارہی ہو۔
جو حرکت منزل کے برعکس سمت میں لے جائے، وہ ترقی نہیں بلکہ تنزل ہے۔کائنات کا وہ دور جو زمین پر انسان کی آمد سے شروع ہوا ہے، اب تک جاری ہے۔اس پورے زمانے میں انسان کی فطرت، کائنات کے فطری قوانین، انسانی زندگی کے اساسی اصول، حیات و موت کے ضابطے، انفرادی اور اجتماعی زندگی کی بنیادیں، ہدایت و ضلالت کے قواعد، یہ تمام ایک ہی رہے ہیں اور ایک ہی رہیں گے۔ افراد پیدا ہوتے ہیں اور مرتے ہیں۔ تہذیبیں اُبھرتی ہیں اور معدوم ہوجاتی ہیں۔ سلطنتیں بنتی ہیں اور بگڑکر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہیں:
کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ(الرحمٰن۵۵:۲۶)، لیکن قدرتِ حق کے تحت فطرت کے قوانین غیرمتبدل ہیں۔ زندگی کی اصل غیرمتغیر ہے، اور اجتماع و تمدن کے اساسی ضابطے ثابت و مستحکم ہیں۔ ایک ہی اصول ہے جو کارفرما ہے، ایک ہی حقیقت ہے جو جلوہ گر ہے۔ انسان کی اجتماعی زندگی میں جو تبدیلی بھی آرہی ہے، وہ ذرائع اور رسل کی دنیا میں ہے، مقاصد اور اصول و اَخلاق کی دنیا میں نہیں۔ فنی ایجادات اور تکنیکی انکشافات، انسان کے وسائل اور فطری قوتوں پر اس کے اختیار کو برابر بڑھا رہے ہیں۔ زمان و مکان کی رکاوٹیں دُور ہورہی ہیں اور انسان کا اقتدار بڑھ رہا ہے۔ لیکن یہ ساری تبدیلی ذرائع اوروسائل ہی کی حد تک ہورہی ہے۔ اس تبدیلی کا یہ تقاضا ہرگز نہیں ہے کہ مقاصد ِ زندگی، اُصولِ اخلاق اور اقدارِ حیات کو بھی تبدیل کر دیا جائے۔
آخر وقت کے ساتھ ساتھ جہاں بہت ساری تبدیلیاں رو نما ہو رہی ہیں اس طرح پاکستان میں بھی تبدیلی کا نعرہ بلند ہوا اور وہ دو خاندان چالیس سال کی حکومت کر رہے تھے مگر زبان زدِ عام آواز آتی ہے کہ تین سال گذر گئے مگر تبدیلی نہ آئی. مہنگائی نے بیڑا غرق کیا ہوا ہے اور آئے روز مہنگائی کا پودا بڑا ہو رہا ہے غریب تو بہت ہی پریشان ہے ۔ ۔ لیکن یہ ایک دم نہیں ہوا اس کو لانے میں کافی وقت لگا اور حالات نے بھی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے امریکہ اور جرمنی جیسے ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آ گئے یہاں تک کہ ان کے حکمرانوں کو ایوانوں اور عوام میں آ کر اعتراف کرنا پڑا کہ حالات کافی خراب ہیں مگر ہم بات ترقی یافتہ کی نہیں ترقی پزیر ملک کی بات کرتے ہیں ۔
جہاں اتنے حالات خراب ہیں کیا کوئی اچھا کام بھی ہو رہا ہے جو کل ہماری آنے والی پیڑی کے لیے اچھا ثابت ہو ۔
یہ حکومت جن وعدوں پر آئی تھی کیا ان پر کام ہو رہا ہے ؟ حکومت چاروں صوبوں میں اکنامک زون بنا رہی ہے جو کہ ایک اچھی ڈویلپمنٹ ہے اس سے لاکھوں لوگوں کو نوکریاں ملیں گی ۔اور یہ جلدی مکمل ہو جائے گا ۔ کسان کی کویہ نہ سنتا تھا ۔ مشرف کے دور حکومت میں اور پھر زرداری کی حکومت میں تھوڑا سا سکوں ملا اس کے علاوہ کسان بیچارا پستا ہی رہا ۔مگر ان تین سالوں میں کسان خوش حال ہوا اور کسان کو وقت پر گنے کی قیمت ملی اور اسی خوشی میں کسان نے دن رات ایک کر کے اللہ کی مدد سے کپاس کی فصل 7 سال کے بعد بہت اچھی ہوئی ۔اورکسان نے پہلے کی نسبت 1100 کروڑ کا منافع کمایا جو کہ حوصلہ افزا ہے ۔ حکومت نے انیس کمپنیوں کو موبائل بنانے کے لائسنس دیے تا کہ جس کمپنی کا موبائل ہم باہر سے منگواتے ہیں ۔ ہمارے ملک میں بنے اور سستا ملے اور ایکسپورٹ بھی ہو سکے۔نوجوانوں میں خاص طور پر عورتوں کے لیے قرضے دیے تا کہ لوگ اپنا چوٹا کاروبار شروع کر سکیں ۔ ۔ پہلی بار ایمازون گروپ نے پاکستان میں کی ھکومت پر اعتماد کیا اور پاکستان میں کام شروع کیا اس سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ ۔ صدر ایوب (مرحوم) کے بعد کسی نے کوئی ڈیم نہ بنایا اور ڈیزل سے بجلی بنا کر مہنگی کرتے گئے مگر پہلی بار کسی نے ایک نہیں کئی منصوبوں پر کام شروع کر دیا اور ایٹمی بجلی بھی قومی گریڈ میں شامل کی ۔
کرونا کی وجہ سے ساری دنیا کے حالات خراب اور اموات حد سے ذیادہ ہو گئیں مگر آج اللہ کی مدد اور حکومت کی پالیسی سے پاکستان کی مثال دی جاتی ہے۔ اور آج بہت سے فورم پر پاکستان کی مثال دی جاتی ہےکہ پاکستان نے بہت اچھےطرح سے کنٹرول کیا ہے ۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے 1960 کے بعد پہلی بار تین سو ملین ڈالر بالا کوٹ پانی کے منصوبے کے لیے دیے ۔اگر دیکھا جائے تو بلین ٹری منصوبہ پوری دنیا پر مانا گیا اور پاکستان کو اس پروگرام کی میزبانی دی گئی اور ملک کا نام روشن کیا ۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بھارت جو کہ ہمیشہ ہم کو نقصان پہنچاتا رہا ہے مگر اس کو کوئی بھی سیاستدان جواب نہ دیتا تھا مگر موجودہ حکمران نے یو۔این۔او کے پلیٹ فارم پر انڈیا کو آئینہ دکھایا اور پوری دینا کے سامنے ایکسپوز کیا ۔
ٹیکسٹائل نے بہترین پرفارم کیا اور اس کے علاوہ ایف۔ بی۔آر کی کارکردگی دیکھ لیں 4000 ارب ٹیکس اکٹھا کیا ۔ سیاحت پر بہت کام ہو رہا ہے نئے پوائنٹ اور تعمیرات ہو رہی ہیں ۔ نیب نے اٹھارہ سال میں دو سو نوے ارب واگذار کروایا اور اڑھائی سال میں چار سو چراسی ارب لوگوں کی اور قوم کی لوٹی ہوئی رقم واپس لی ۔
میرے نزدیک سب سے اچھا کام لوگوں میں سوال کرنے حکومت سے جواب طلبی کی جرٰت پیدا کی اور اس کا جواب گورنمنٹ کو دینا ہو گا ۔ مجبور کر دیا ۔ اور وطن سے دور رہنے والوں کو اعتماد دیا اور انہوں نے جی بھر کر پیسے بھجوائے اور ملک کو خسارے سے نکالا ۔ اب فیصلہ قوم کے اور آپ کے ہاتھ میں ہے کہ ان کو اتارنا ہے یا رہنے دینا ہے کیونکہ بقول شاعر ؔ
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
آصف رسول میتلا کے کالمز
-
وزیر ،میراثی اور بادشاہت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعرات 10 فروری 2022
-
"اُمید"اورساون کے اندھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتوار 23 جنوری 2022
-
عاجزی ،انکساری اور اگلاامیدوار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعرات 13 جنوری 2022
-
عدل و انصاف اور بندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منگل 28 دسمبر 2021
-
جئیں تو کسی کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیر 20 دسمبر 2021
-
جھوٹ اور گڈریا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدھ 1 دسمبر 2021
-
میراثی اور ضدی چوھدری۔۔۔۔۔۔
بدھ 3 نومبر 2021
آصف رسول میتلا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.