جئیں تو کسی کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیر 20 دسمبر 2021

Asif Rasool Maitla

آصف رسول میتلا

شہید ایسا لفظ ہے جسے سن کر سماعتیں شجاعت،ہمت،مسلمانوں کی نصرت اور آخر میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے جذبہ رکھنے والے جیالے کی طرف منتقل ہوجاتی ہیں۔ چونکہ شہید  آگاہانہ اور دانستہ طور پر ان صفات کو اپنے اندر پروان چڑھاتا ہے اور اپنے کو شیطانی فتنوں اور وسوسوں کی آماجگاہ بننے نہیں دیتا اسی وجہ سے لفظ شہید کو سن کر دل و دماغ پر ایک عجیب جلالت و عظمت طاری ہوجاتی ہے۔


جو شخص محض اس نیت سے جہاد کرے تاکہ اللہ کا کلمہ بلند ہو اپنے ملک، وطن، قوم اور زمین ، علاقے کے لیے نہیں، اور پھر وہ اس جہاد میں مارا جائے تو وہ اصلی دنیاوی شہید ہے، ا س کا حکم یہ ہے کہ اسے نہ تو غسل دیا جائے گا نہ ہی کفن دیا جائے گا، بلکہ اس کو بلا غسل اور بلا کفن کے دفن کردیا جائے گا اور وہ شہید جو کہ اخروی شہید کہلاتے ہیں جیسے کوئی ٹرین و بس وغیرہ میں دب کر مر گیا، ہیضہ وطاعون میں یا ولادت میں کسی عورت کی موت ہوگئی تو وہ بھی شہید ہے یعنی شہیدوں جیسا اجرو ثواب اسے بھی ملے گا، مگر اس کو دنیا میں غسل بھی دیا جائے گا اور کفن بھی دیا جائے گا،
اللہ کریم  قرآن میں ارشاد فرماتا ہے ’’ إِنَّ اللَّهَ اشْتَری مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنْفُسَهُمْ وَ أَمْوالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ یقاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ فَیقْتُلُونَ وَ یقْتَلُونَ وَعْداً عَلَیهِ حَقًّا فِی التَّوْراةِ وَ الْإِنْجِیلِ وَ الْقُرْآنِ وَ مَنْ أَوْفی بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَیعِکمُ الَّذِی بایعْتُمْ بِهِ وَ ذلِک هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ‘‘۔

(جاری ہے)

(سورہ توبہ:111) ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ نے مؤمنین سے ان کی جانیں خرید لی ہیں اور ان کے مال بھی اس قیمت پر کہ ان کے لیے بہشت ہے وہ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پس وہ مارتے بھی ہیں اور خود بھی مارے جاتے ہیں (ان سے) یہ وعدہ اس (اللہ تعالیٰ) کے ذمہ ہے تورات، انجیل اور قرآن (سب) میں اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنے وعدہ کا پورا کرنے والا ہے؟ پس اے مسلمانو! تم اس سودے پر جو تم نے خدا سے کیا ہے خوشیاں مناؤ۔

یہی تو بڑی کامیابی ہے۔
پاکستان کی سر زمین کی حفاظت  کے لیے بہت سے محب وطن پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں کچھ تو نام ہم کو معلوم ہیں مگر بہت سارے گمنام  ہیں جن کا ذکر صرف  باگاہ الہی میں ہوتا ہو گا اور وہ شہید کی ذندگی پا گئے ہیں ۔ مگر چند ایک لوگ ایسے ہیں جن کی شجاعت اور بہادری اس اللہ کی زمیں ہر رہنے والا ہر انسان کرتا ہے ان میں پہلا     6جنوری 2014 کو ہنگو میں گورنمنٹ ہائی اسکول ابراہیم زئی کے نویں جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن نے اسکول کے اندر ایک مشکوک شخص کو جانے سے روکا تو خود کش حملہ آور نے اسکول کے مرکزی گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

حادثے میں اعتزاز نے اپنی جان تو قربان کردی لیکن اسکول میں موجود 400 سےز ائد طالب علموں کی جان بچالی۔اعتزاز حسن کو ا سکی بہادری پرتمغہ شجاعت سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ شہادت کے بعد جہاں پورے ملک کو اس پر فخر ہے وہاں اعتزاز  کے باپ اور رشتہ دار میں سے کسی کی آنکھ میں آنسو تک نہ آیا بلکہ سینہ تان کر فخر سے کہا کہ میرا بیٹا شہید ہوا ہے ۔ اور سکول میں 400 بچوں کی جان بچائی ہے۔

شہید اعتزاز کی یاد میں سیلوٹ کے نام سے ایک پاکستانی فلم بھی بنائی جاچکی ہے جس میں اداکار عجب گل اور صائمہ نے اعتزاز کے والدین کا کردار ادا کیا جبکہ دیگر کاسٹ میں عمران خان، نئیر اعجاز اور راشد محمود اہم کردار ادا کئے  تھے۔
دوسرا واقع مارچ2019  نیوزی لینڈکا ہے جس میں ایک مسجد پر اس وقت حملہ کیا جاتا ہے جس وقت اللہ کے حضور سجدہ کر رہے ہوتے ہیں اور اپنے وطن سے دور اپنوں کے لیے روزگار کی تلاش میں تھے  کہ ایک نیم خود کار ہتھیاروں سے لیس ٹیررسٹ نے سب سے پہلے کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں جمعے کے نمازیوں پر حملہ کیا اور اس کے بعد وہ لِن ووڈ کی عبادت گاہ پہنچا اور جاتے جاتے قتل عام کے مناظر کو لائیو سٹریم کرتا رہا۔

مسلح حملہ آور کا نشانہ بننے والے تمام مسلمان تھے اور ان میں بچے، عورتیں اور بوڑھے شامل تھے۔ٹیرسٹ نے جس وقت حملہ کیا اس وقت نعیم راشد مسجد النور میں تھے۔ کندھے میں گولی لگنے کے باوجود انہووں نے ٹیررسٹ کو گراکر اسے غیر مسلح کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس دوران ٹیرنٹ نے راشد کو گولی ماردی جس سے وہ ہلاک ہوگئے۔ ٹیرنٹ نے ان کے بیٹے طلحہ کو بھی ہلاک کر دیا۔

لیکن حملہ آور کی توجہ ہٹانے کا سبب بننے والے راشد کے اقدامات نے کئی لوگوں کو جان بچانے کے لیے فرار ہونے کا موقع فراہم کردیا۔ اپنی جان پر کھیل کر دوسروں کو بچانے کے لیے پاکستانی نژاد نعیم راشد اور افغان نژاد عبدالعزیز کو بہادری کے اعلیٰ ترین اعزاز 'نیوزی لینڈ کراس' کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ اعزاز حاصل کرنے والے عبدالعزیز نے حملہ آور ٹیرنٹ کا سامنا اس وقت کیا جب وہ لن ووڈ کی طرف بڑھ رہا تھا۔

عبدالعزیز نے حملہ آور پر کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی کرنے والی مشین پھینک ماری اور پھر اسے للکارا تاکہ وہ لن ووڈ جانے کے بجائے کار پارکنگ میں ان کا پیچھا کرے۔ "یہ ایوارڈ ہر امن پسند کے لیے ہے"
نعیم راشد کی بیوہ امبرین نعیم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر نے پوری زندگی دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دی۔ "نعیم ایک بہادرشخص تھے، وہ بہت رحم دل اور محبت کرنے والے تھے۔

وہ اسلام کے حقیقی پیروکار تھے انہوں نے مزید کہا، "یہ اعزاز نہ صرف ان کے لیے ہے بلکہ نفرت کے خلاف کھڑا ہوجانے والے ہر ایک امن پسند شخص کے لیے ہے۔ یہ دہشت گردی کے تمام متاثرین کے لیے ہے۔ صرف کرائسٹ چرچ کے دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں دہشت گردی سے متاثرین کے لیے بھی۔
واہ  ملک عدنان واہ  تم نے تو کمال کر دیا۔

اللہ کریم قرآن مجید میں ارشاد فرمایا" مِنْ اَجْلِ ذٰلِكَۚ كَتَبْنَا عَلٰى بَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ اَنَّهٝ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْـرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِى الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَـمِيْعًاۖ وَمَنْ اَحْيَاهَا فَكَاَنَّمَآ اَحْيَا النَّاسَ جَـمِيْعًا ۚ وَلَقَدْ جَآءَتْـهُـمْ رُسُلُـنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُـمَّ اِنَّ كَثِيْـرًا مِّنْـهُـمْ بَعْدَ ذٰلِكَ فِى الْاَرْضِ لَمُسْـرِفُوْنَ۔

المائدہ (32)
اسی سبب سے، ہم نے بنی اسرائیل پر لکھا کہ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے کے بٍغیر یا زمین میں فساد (روکنے) کے علاوہ قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا، اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کی زندگی بخشی، اور ہمارے رسولﷺ ان کے پاس کھلے حکم لا چکے ہیں پھر بھی ان میں بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں۔

"
"  ملک عدنان کا کہنا تھا کہ ہجوم نے مجھے بھی چھت سے پھینکنےکی کوشش کی، ان کو بچانے کے دوران موت کا خوف ذہن میں نہیں آیا،ہجوم میں سے کچھ لوگوں کو نعرے لگاتے اور کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ “وہ (کمارہ) آج نہیں بچ سکے گا”، جبکہ عدنان نے مینیجر کو اپنے جسم سے بچانے کی کوشش کی جو اس آدمی کی ٹانگوں سے چمٹا ہوا تھا۔بعد ازاں کارکنوں نے عدنان سے پریانتھا کو چھینا اور گھسیٹ کر سڑک پر لے گئے اور لاتوں، پتھروں اور لوہے کی سلاخوں سے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

اس کے بعد ہجوم نے لاش کو آگ لگا دی تھی۔ جب میں جان بچانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا تھا ۔ اس وقت یہی خیال تھا کہ ان کی جان بچ جائے اور ملک کی ساکھ خراب نہ ہو۔میں  نے یہ سب کچھ انسانیت کے لیے کیا، اپنے ملک کے لیے کیا اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر کیا تاکہ ملک کا امیج  باہر خراب نہ ہو۔ہمیں ملک عدنان پر فخر ہے جس نے حیوانوں کے سامنے کھڑا ہوکر ایک انسان کی جان بچانے کی کوشش کی اور یہ ہمارے نوجوانوں کے لیئے رول ماڈل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ملک عدنان کو بہادری اور شجاعت پر توصیفی سند سے نوازدیا گیا۔ 23 مارچ کو تمغہ شجاعت بھی دیا جائیگا۔
اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ہے لیکن دوسروں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان کردینے کا جذبہ بہت کم لوگوں میں ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :