پطرس بخاری اور کتے۔۔۔۔۔۔

پیر 2 اگست 2021

Asif Rasool Maitla

آصف رسول میتلا

اللہ کریم نے قرآن کریم میں صرف ایک بار کتے کا زکر کیا ہے اور وہ بھی سورہ کہف میں ہے حالانکہ اللہ کریم نے بہت سے جانوروں کا ذکر بار بار بھی کیا ہے اور کچھ جانور تو اتنے عظیم ہیں کہ ان کے نام پر پوری سورہ نازل فرما دی۔ شیخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہيں اللہ سبحانہ وتعالی کا اپنی کتاب میں اصحاب کھف کی شان بیان کرتےہوئے اس کتے کا ذکر کرنا اور اس کا غارکی چوکھٹ پرپاؤں پھیلائے ہوئے ہونا اس بات پردلالت کرتا ہے کہ اچھے لوگوں کی صحبت کا بہت عظیم فائدہ ہے ۔

ابن کثیررحمہ اللہ تعالی اس آيت کی تفسیر بیان کرتےہوۓ کہتے ہيں ان کا کتا بھی اس برکت میں شامل ہوا اس حالت میں انہیں جونیند آئ اس کتے کوبھی اسی طرح نیندحاصل ہوئ ، اوراچھے لوگوں کی صحبت کا یہی فائدہ ہے ، جس کی بناپراس کتے کا بھی ان لوگوں ساتھ ذکراور شان ومقام ہوا ہے اوراسی معنی پر انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی دلالت کرتا ہے آپ نے اس شخص فرمایا جس نے یہ کہا تھا کہ میں اللہ تعالی اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں ، تو فرمایا ، تواس کے ساتھ ہی ہوگا جس سے محبت کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

بخاری و مسلم ۔ تو اس سےیہ سمجھا جا سکتا ہے کہ برے لوگوں کی صحبت میں نقصان اور ضررعظیم ہے
جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے سورۃ الصافات میں بیان کیا ہے: قَالَ قَـآئِلٌ مِّنْـهُـمْ اِنِّىْ كَانَ لِـىْ قَرِيْنٌ(51) يَقُوْلُ اَئِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِيْنَ (52)  اِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ءَاِنَّا لَمَدِيْنُـوْنَ (53) قَالَ هَلْ اَنْتُـمْ مُّطَّلِعُوْنَ (54) فَاطَّلَعَ فَرَاٰهُ فِىْ سَوَآءِ الْجَحِـيْمِ  (55) قَالَ تَاللّهِ اِنْ كِدْتَّ لَتُـرْدِيْنِ (56) وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّىْ لَكُنْتُ مِنَ الْمُحْضَرِيْنَ(57)
(ترجمہ)  ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک دوست تھا ، جو (مجھ سے ) کہا کرتا تھا کہ کیاتو (قیامت کے آنے کا ) تصدیق کرنے والوں میں سے ہے؟ ، کیا جب کہ ہم مرجائیں گے اور  مٹی اور ہڈیاں ہوجائيں گے تو کیا اس وقت ہم کو اس کاہی دیا جانے والے ہے ؟ وہ کہے گا تم جھانک کردیکھنا چاہتے ہو؟ ، جھانک کردیکھے گا تو اسے جہنم کے  درمیان جلتا ہوا دیکھے گا ، کہے گا واللہ ! تو تو قریب تھا کہ تو مجھے بھی برباد کردیتا ، اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی درزخ میں حاضر کیے جانے والوں میں ہوتا } الصافات ( 51 - 57 )
کتے کے بارے میں قرآن کریم کے بعد مختلف اولیا اکرام اور صوفیا اکرام کی رائے نظر آتی ہے مگر شاعری میں میاں محمد بخشؒ ،سلطان باہوؒ اوربابا بھلے شاہؒ وہ مشہور صوفی شعراء نے بہت اعلی طریقے سے کتے اور انسان میں وضاحت کی ہے۔

اس کے علاوہ سب سے اہم تحریرپطرس بخاری کی ہے جس میں صرف کتے کے بارے وضاحت کی گئی ہے ۔ مگر آج میں کچھ پاکستان کے غیر ملکی حکمرانوں کے پالتو کتوں کی بات کرنا چاہتا ہوں جو صرف اپنے آقاوں کے لیے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف کے بھونکتے ہیں۔ان میں یورپین کتےسب سے اعلی ہیں ان کو ایک خاص مقصد دیا جاتا ہے اور اس کے مطابق ہڈی ڈالی جاتی ہے جو صرف آرمی اور اعلی عدالتوں پر بھونکتے ہیں ۔

ان کا ٹارگٹ صرف اور صرف ملک کے دشمنوں کو خوش کرنا اور مال کمانا ہے  حالانکہ وہ یہ نہیں جانتے کہ جومال اکٹھا کر رہے ہیں وہ دوزخ کا ایندھن ہی بنے گا اس کے کسی کام نہ آئے گا  اب ایک خاص  قسم کے ہیں یہ کچھ این جی او کے پالتو ہیں جہاں پر وہ آرڈر کرتے ہیں وہ وہاں منہ کھولتے ہیں اور یہ خاص کر حکومت میں پائے جاتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اگر بھونکیں گےتو حکومت کریں گے اور اگر حکومت میں نہیں ہوتےتو پھر بھی  اپنے  آقاؤں کے اتنے وفادار ہوتے ہیں  کہ اپنی اولاد کی قسم  نہیں دیں گے مگر آقاؤں کی  قسم دے دیں گے پھر بات یہاں تک نہیں ان کے جوتے کے لگے گوبر چکھ کے کہیں گے  یہ تو شہد ہے  اور خاص  کر ٹی وی پر بیٹھ  کر  ایسی باتیں کرتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔


 اب ذرا بھارتی کتوں کی بات  ہو جائے ۔یہ وہ کتے ہیں جو رہتے بھی پاکستان میں ہیں اورکھاتےبھی پاکستان کا مگر ان کا مقصد صرف پاکستان کو نیچا دکھانا ہے اور کچھ ایسے ہیں جو پاکستان سے بھاگ جاتے ہیں پھر  ایک پاکستان کے خلاف تو بکواس کرتے ہیں ۔ دوسرا ملک کے دشمنوں سے ملا قاتیں کر کے اس کی تشہیر بھی کرتے ہیں اور ان کا مقصد صرف بارڈر پار چند ٹکوں کے لئے بھونکنا  ہے اور ساتھ ان کے پیروکار پاکستان میں رہتے ہوئے ان کی پیروی کرتے ہیں اور یہ صرف فوج پر بھونکتے ہیں
اس کے بعد افغانی کتے ہیں جو ہر چیز کا ملبہ پاکستان آرمی پر ڈالتے ہیں اور بھونکنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ان کو یہ بھی شرم نہیں آتی کہ یہ تیس لاکھ سے ذیادہ افغانی پاکستان میں رہ رہے ہیں پچھلے دنوں افغان سفیر کی بیٹی کا ڈرامہ ہوا اور افغان صدر اور نائب صدر کی غیرت جاگی اور انہوں نے  اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ۔

ہم تو دعائیں کرتے رہے کہ ان کی تھوڑی غیرت اور جاگ جائے اور افغان مہاجرین کو  بھی واپس بلا لیں مگر شاید ان کی غیرت ۔۔۔۔۔
اب ذرا   مشترکہ کتوں کی بات ہو جائے یہ تقریباً ہر گلی محلے میں پائے جاتے ہیں  ان کو ۔ پ۔ٹ۔و۔ا۔ر۔ی۔ کتے کہتے ہیں ۔ ان کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ بس ان کا کام ہے کہیں سے کوئی آواز آئے بس گلی کے آوارہ کتے کی طرح بغیر سوچے سمجھے ان کا ایک ٹارگٹ ہوتا ہے کہ بس دوسری گلی سے آواز آ رہی ہے اس کا جواب دینا ضروری ہے۔

یہ کتے چندے پر نہیں صرف جذبات پر کام کرتے ہیں اور ہر کام کا قصوروار فوج کو جانتے ہیں اور خاص طور پر  جو  انکےباہر بیٹھے  لیڈر کہتے ہیں  اسکو فالو کرتے ہیں  ۔ مگر اس میں کچھ ایسے بھی ہیں جو بریانی یا سموسہ پر بھی کام دکھا دیتے ہیں مگر سب سے زیادہ مہلک اور قابل ترس آخری والی نسل ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :