
مہذب دنیا میں نسلی تفریق کا المیہ
منگل 16 جون 2020

اسلم اعوان
(جاری ہے)
پچھلے ڈیڑھ سو سالوں میں امریکہ کے مقامی ریڈ انڈین باشندوں کی نسل کشی اور سیاہ فام امریکن کے قتل عام کی ریاستی سکیم کو کور کرنے کی خاطر متعدد انکوائری رپوٹس مرتب اور درجنوں کتابیں لکھی گئی،جن میں( Genocide and Vendetta: The Round Valley Wars in Northern California by Lynwood Carranco and Estle Beard, Murder State: California's Native American Genocide, 18461873 by Brendan C. Lindsay, and An American Genocide: The United States and the California Indian Catastrophe, 18461873 by Benjamin Madley ).نمایاں ہیں،بنجمن مڈلے نے لکھاکہ 1849 اور 1870 کے درمیان اکیس سالوں میں 16 ہزار ریڈ انڈین قتل ہوئے،جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔پروفیسر ایڈکاسٹیلو نے کیلفورنیا میں سونا دریافت ہونے کی غیر متوقع خوشی کے دو سالوں میں ٹارگٹ کلنگ،مسلح جھتوں اور مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک لاکھ ریڈ انڈین کے مارے جانے کا تذکر ہ کیا،کم و بیش سو سال کے اندر امریکہ کی گداز نسلیں سفیدفاموں کے ہاتھوں معدوم ہو گئیں تاہم محقیقین کی اکثریت مقامی آبادی کے خلاف ریاستی جرائم کو دو طرفہ ٹریجڈی کا رنگ دینے میں مصروف رہی۔انیسویں صدی کے اختتام تک سفیدفاموں نے امریکی سرزمین اور وسائل پہ قبضہ مکمل کر کے اسکی تہذیبی و ثقافتی شناخت بدلنے میں کامیابی پا لی۔بیسیوں صدی کے آغاز پہ سنہ 1906 میں اٹلانٹا کے فسادات کالے اور گورے کے مابین معاشی و سیاسی مقابلہ کی جدلیات کا پتہ دیتے ہیں،اسی زمانہ میں ساوتھ میں کالے اور گورے کے درمیان ملازمتوں کے حصول میں مقابلہ اور کاروباری رقابتوں نے شدت اختیار کر لی تھی،گرین ووڈ میں سیاہ فاموں کی کامیابیوں کے ردعمل میں گورے آمادہ باجنگ ہونے لگے،انہی دنوں ایک 19 سالہ لڑے کے قتل کے بعد پھوٹنے والے ہنگاموں میں26 کالے اور13 گورے ہلاک ہو گئے،موٴرخین نے سو سے زیادہ ایسے واقعات کی تفصیلات بیان کی ہیں جس میں بپھرے ہوئے ہجوم نے ازخود فیصلہ کر کے معصوم لوگوں کی سڑکوں پہ سزائیں دیں۔سنہ1919 میں اوماہا اور1921 میں شیکاگو کے ابنوہی تشدد نے امریکی معاشرہ میں سیاہ اور سفید فام نسلوں کے مابین نفرتوں کی دیوار مزید بلند کر دی۔تاہم سرد جنگ کی ضرورتوں اور سرمایا دارانہ نظام کے تقاضوں کے تحت پنپنے والی جمہوری آزادیوں اورانسانی حقوق کی تحریکوں کی بدولت امریکہ مقتدرہ نے منظم نسلی تعصابات کی شدت پہ کسی حد تک قابو پا لیا لیکن نسلی تفریق کے رجحان کا مطلق خاتمہ ممکن نہ ہو سکا،اسی دوران بھی وقفہ وقفہ سے سیاہ فاموں کے خلاف نسلی تشدد کی لہریں سر اٹھاتی رہیں۔سنہ1992 میں روزنی کنگ نامی سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے فسادات،جنہیں شہری حقوق کی تحریک کا نام دیا گیا اورسنہ 2015 میں فرگوسن شہر میں بھڑک اٹھنے والے پُرتشدد مظاہروں کا محرک بھی وہ منظم نسلی تعصب تھا جسے سفیدفام اپنی روح سے الگ نہیں کر سکتے۔میناپولس واقعہ پہ عوامی ردعمل کی شدت بتا رہی ہے کہ سفید فام نسلی تعصبات کی جنگ ہار رہے ہیں،حالیہ فسادات کے دوران کولمبس کا مجسمہ گرانے کی جسارات سفیدفاموں کی پسپائی کی علامت نظر آتی ہے،نسلی تفریق پہ مبنی ان نفرت انگیز رویوں کی لہریں اب یوروپ تک پھیل گئی ہیں،یہاں بھی نسلی تفریق کے خلاف نکلنے والی ریلیون پہ نسل پرستوں کے حملے جاری ہیں کیونکہ سفیدفام نسل کے مٹ جانے کا احساس یوروپ میں بھی پایا جاتا ہے،برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اپنی الودعی تقریب میں نہایت کرب انگیز لہجہ میں کہا تھا”مجھے خدشہ ہے کہ اگلے پچاس سالوں میں یہاں ایشیائی باشندے حکمراں ہوں گے۔علی ہذالقیاس،افریقی،ہسپانوی اور ایشیائی باشندوں کی بڑے پیمانے پہ امریکہ کی طرف نقل مکانی کے بعد وہاں کے قدامت پسند سفید فام لوگوں کے اندر معدوم ہو جانے کا خوف بڑھتا جا رہا ہے ،اسی خدشہ کے پیش نظر امریکہ مقتدرہ بھی ملک کے اقتدار اعلی اور پالیسی امور پہ سفیدفام لوگوں کی اجارہ داری قائم رکھنے کی خاطر جمہوریت اور مساوات کے تصورات سے نجات پانے میں سرگرداں ہے۔لاریبکسی بھی نسل کی تقدیرانسان کی قوت عمل اور استعداد عقل سے ماورا ہوتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اسلم اعوان کے کالمز
-
کشمیریوں کا مستقبل
بدھ 2 دسمبر 2020
-
شناخت کا بحران کیسے پیدا ہوا؟
بدھ 25 نومبر 2020
-
قوم رسولﷺ ہاشمی ؟
جمعرات 19 نومبر 2020
-
امریکی پیشقدمی اور پسپائی
اتوار 15 نومبر 2020
-
تنازعات گہرے ہو رہے ہیں!
منگل 10 نومبر 2020
-
یورپ جنگ کے دہانے پر
جمعرات 5 نومبر 2020
-
حالات بدلتے کیوں نہیں؟
ہفتہ 31 اکتوبر 2020
-
پیپلزپارٹی جم گئی؟
ہفتہ 24 اکتوبر 2020
اسلم اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.