بلوچستان کے صحافی غیر محفوظ

جمعرات 29 اپریل 2021

 Asmat Ullah Shah Mashwani

عصمت اللہ شاہ مشوانی

ہر زمانے میں قلم نے اپنا ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور قلم کے طاقت سے ہی دنیا نے ترقی بھی کی ہے. ہر فیصلہ قلم ہی کرتا ہے، ہر اچھائی اور برائی کو قلم ہی بیان کرتا ہے. مگر بدقسمتی سے جب بلوچستان میں اس قلم کو ایک اہم شخص جس کو صحافی کہا جاتا ہے کو دیا جاتا ہے تو وہ صحافی دن رات محنت کرکے ہر عام و خاص کے مسائل اعلی ایوانوں تک تو پہنچانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے.

لوگوں کی حفظ و امان کیلئے ہر ممکن خدمت کرتا ہے مگر اس قلم کو سمبالنے والا صحافی بلوچستان میں خود محفوظ نہیں ہوتا. گزشتہ 10 سے 15 سالوں کے درمیان تقریباً 28 صحافیوں کو قتل کیا گیا مگر آج تک ان کے قاتل نہیں پکڑے جاتے اور ناہی بلوچستان حکومت نے ان شہید صحافیوں کو کوئی محاوزہ دیا ہے.

(جاری ہے)

کوئٹہ شہر میں گزشتہ روز عبدالواحد رئیسانی نامی صحافی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سرعام لوگوں کے سامنے شہید کیا.

جب انتظامیہ نے رپورٹ جاری کی تو واقعہ کو ایسے پیش کیا کہ کچھ ڈاکوؤں نے عبدالواحد رئیسانی پر فائرنگ کی جس کی وجہ سے وہ صحافی موقعہ واردات پر ہی شہید ہوگیا. بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے وفد نے بی این پی مینگل کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ اور خاتون ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار سے بلوچستان اسمبلی میں ملاقات کی اور ان کو شہید صحافی عبدالواحد رئیسانی کے قتل اور صحافیوں کو درپیش مسائل پر گفتگو کی.

بی این پی مینگل کے سینئر رہنماء اور صوبائی اسمبلی کے رکن ثناء بلوچ، شکیلہ نوید دہوار، اور دیگر مختلف پارٹیوں کے عہدیداران  نے اسمبلی فلور پر اس واقعہ کی شدید مزمت کی اور کہا کہ ہم بلوچستان کے صحافی بھائیوں کے ساتھ ہیں، صحافیوں کے بغیر ہم سب لوگ صفر ہیں. اسمبلی کے رکن نے مزید کہا کہ کوئی ڈاکو موٹرسائیکل چھینے کیلئے اس شخص پر 4 فائر نہیں کرتا. بلوچستان کے صوبائی اسمبلی ممبران نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت کی اہم زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے صوبے کے تمام صحافیوں کو تحفظ دلانے کی کوشش کریں اور جو صحافی ان گزشتہ 15 برسوں میں شہید ہوئے ہیں ان شہداء کے لواحقین کو محاوزہ بھی دیا جائے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :