فرزند بلوچستان عثمان لالا

منگل 22 جون 2021

 Asmat Ullah Shah Mashwani

عصمت اللہ شاہ مشوانی

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری و سابق صوبائی صدر ریٹائرڈ سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ آغا خان ہسپتال کراچی میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے. شہید محمد عثمان خان کاکڑ نے ضلع قلعہ سیف اللہ تحصیل مسلم باغ میں سردار عبدالقیوم خان سرگڑھ کے گھر 21 جولائی 1961کو جنم لیا. شہیدمحمد عثمان خان کاکڑ نے اپنی ساری زندگی پشتون قوم کیلئے وقف کر رکھی تھی.

پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی رہبری میں زمانہ طالب علمی سے انہوں نے سیاست کا آغاز کیا اور تادم مرگ ایک بہادر، نڈر، جرات مند، ملنسار اولسی، قومی رہنما کی حیثیت سے اپنی جدوجہد کو جاری رکھا.

(جاری ہے)

شہید محمد عثمان خان کاکڑ 2015 سے 2021 تک سینٹ کے ممبر اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کی چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے.

انہوں نے 2018 میں سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین کیلئے متحدہ اپوزیشن جماعتوں (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں بھی حصہ لیا. انہوں نے ہمیشہ بلا خوف وخطر پشتون افغان ملت  تمام محکوم اقوام و مظلوم عوام کے حقوق کی بہترین ترجمانی کی. انہوں نے سینٹ میں اپنے الوادعی خطاب میں انہیں اور ان کے خاندان کے افراد کو ملنے والی جان لیوا دھمکیوں سے بھی آگاہ کیا اور چیئرمین سینٹ کو مخاطب ہوکر کہا مجھے اپنے یا اپنی فیملی کے جان کی کوئی پرواہ نہیں اور اس کے ذمہ دار 2 انٹیلی جنس ادارے ہونگے لیکن شہادت پر مجھے گھم کھاتے میں نہ لایا جائے.17 جون بروز جمعرات انکے گھر واقع شہباز ٹاوّن کو ان پر ان کے گھر کے اندر حملہ کیا گیا مسلسل علاج ومعالجے کے بعد بالآخر آج 21 جون 2021 کو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس فانی دنیا سے کوج کرگئے.

شہید محمد عثمان خان کاکڑ کی بہادرانہ، دلیرانہ، جمہوری سیاست پشتونخواملی عوامی پارٹی سمیت تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں کے کارکنوں اور عوام کیلئے مشعل راہ ہیں. بلوچستان کی تمام پارٹیاں بلخصوص پشتونخواملی عوامی پارٹی ان کی شہادت کو ایک عظیم قومی سانحہ سمجھتی ہے اور اس غم کو اپنا غم سمجھتے ہوئے ان کے خاندان کے تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے.

عثمان خان کاکڑ کے بڑے بیٹے خوشحال خان نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد کو گھر کے بیٹھک (مہمان خانے) میں تشدد کرکے زخمی کیا گیا. انہوں نے کہا کہ ہم نے یا پارٹی نے روز اول سے گرنے یا حادثے کا بیان نہیں دیا بلکہ ہم صحتیابی تک انتظار کررہے تھے. ڈاکٹروں کے مطابق لگتا ہے کہ ایک آدمی نے پکڑا اور دوسرے نے سر پر کسی زوردار چیز سے مارا ہے.

عثمان خان کاکڑ قوم اور وطن کے ننگ پر قربان ہوئے ہیں. خوشحال خان کاکڑ نے مزید یہ بھی کہا کہ میرے والد شہید عثمان خان کاکڑ کا نماز جنازہ اور تجہیز و تدفین کے مراسم ہمارے آبائی شہر مسلم باغ میں بتاریخ 23 جون بروز بدھ بوقت شام 5 بجے ادا کی جائے گی، واضح رہے کہ شہید عثمان خان کاکڑ کا میت کل 22 جون بروز منگل کراچی سے کوئٹہ براستہ خضدار کوئٹہ کے لئے روانہ ہوگی اور شام میت کوئٹہ پہنچ جائے گی اور پھر اگلے دن یعنی 23 جون بروز بدھ صبح میت کوئٹہ سے مسلم باغ روانہ ہوگی اور شام 5 بجے  ان کو پورے پشتون قومی اعزاز اور اسلامی روایات کے مطابق سپرد خاک کیا جائے گا، پارٹی نے شھید رہنما عثمان خان کاکڑ کے المناک غم میں 7 دن سوگ کا اعلان کیا ہے اور اس دوران پارٹی کا پرچم سرنگوں رہے گا.

کوئٹہ میں مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم کاکڑ نے اعلان کیا کہ کل بلوچستان بھر میں سوگ ہوگا اور بروز بدھ 23 تاریخ کو کوئٹہ شہر اور دیگر شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگا.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :