
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول
جمعرات 6 ستمبر 2018

عائشہ کامران
(جاری ہے)
ماں تو پھر ماں ہوتی ہے کاش رسول اعظم ﷺ کا حکم نہ ہوتا تو میں تیری اس ہجرت کو روک دیتی مستورات کو جانے سے روک دیتی ۔میں اپنے ہاتھوں سے تجھ جیسے لال کو قبر کی طرف روانہ نہ کرتی۔ اب آپؓ نے لرزتے ہاتھوں سے امامؓ کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیااورکہنے لگیں بیٹا میری خواہش یہ ہے کہ جہاں دل چاہے چلا جا مگر دیکھ عراق کا سفر نہ کرنا کیوں جو میں نے تمہارے نانا سے بارہا سنا ہے کہ کربلا کی زمین تیرے خون سے تر ہو گی تیری لاش پامال ہو گی۔
اماں مجھے امت کی اصلاح اور دین کی نصرت کے لئے جانا ہو گا کیوں جو کِس طرح ممکن ہے کہ مجھ جیسا اُس جیسے کی بیعت کر لے ؟یہ سب لکھتے ہوئے میری آنکھوں میں وہ منظر تیرنے لگے کہ کس طرح رسول اعظم ﷺ نے مسجد میں اپنا خطبہ قطع کرکے گرتے ہوئے ننھے حسینؓ کو باہوں میں اٹھایا گویا امت کو درس دے رہے ہوں کہ میرے حسینؓ کو اذیت مجھ کو اذیت دینا ہے ۔کس طرح عید کے روز اپنے کندھوں پر سوار کر کے اپنی زلفیں ننھے حسینؓ کے ہاتھوں میں دیکر اپنے اصحاب سے پوچھتے کہ دیکھو ذرا بتاو ! کہ میری سواری کیسی ہے ؟ گویا امت کو درس دے رہے ہوں دیکھو یہ مہرِ نبوت کے سوار کو تم بھی اپنے کندھوں پر سوار رکھنا ایسا نہ ہو میرے بعد یہ کبھی بھاگتے گھوڑے سے منہ کے بل زمین پر آئے کبھی ہل من ناصر کی صدائیں دیتا رہے اسی طرح آپ ﷺ بار بار فرماتے رہے حسینؓ مجھ سے ہے اور میں حسینؓ سے ہوں مگر آج غربت کا یہ عالم !کہ اپنی روتی ہوئی نانی جسے آپ اماں کہ کر پکارتے تھے ۔کو موت کی نشانی یہ کہ کر دے رہے ہیں ، اماں یہ مٹی ہے یہ شیشی میں اپنے پاس رکھنا اور جب دیکھنا کہ اس مٹی کا رنگ سرخ ہو جائے سمجھ جانا کہ تیرا لال شہید ہو چکا کیا کیا لکھوں ؟محرم کے ایام آنے کو ہیں اسلامی سال کے پہلے مہینے کا پہلا دن مسلمانوں نے اپنے گھروں میں مگر اہل بیت نے جنگلوں میں عازم سفر ہوتے گزارا ابھی 26 رجب کا دن ولید بن عتبہ کو یہ کہتے ہوئے گزرا کہ تو مجھ سے عوام الناس کے سامنے کھلے عام یزید کی بیعت کا تقاضا کر میں تجھے کھلے عام عوام الناس کے سامنے اِسکا جواب دوں گا گویا آنے والے مورخ کے لئے آسانیاں پیدا کر رہے تھے کہ ہر لکھنے والے کو خبر ہو کہ کس شدت سے سوالِ بیعت کیا گیا اور کتنی شدت سے اسکا انکار کیا گیا مسلمان حیران پریشان تھے کہ کہاں معاویہؓ جیسا باپ اور کہاں یزید جیسا بیٹا ؟ بھلا اس میں مسلمانوں کی خلافت کی خوبیاں کہاں ؟ بھلا شراب نوش بندروں سے کھیلنے والا کہاں اور ماضی کے خلافت کے درخشاں ستارے کہاں ؟ اسلام خود پریشان کھڑا دیکھ رہا تھا گویا کہہ رہا ہو !کوئی ہے؟ جو میری اس نام نہاد خلیفہ سے جان بخشی کروائے ایسے میں دین کے وارث اُٹھے اسلام کو تسلی دی ہوگی کہ گھبرا نہیں تو کوئی اتنا لا وارث نہیں ہوا کہ تیری پشت پر یزید جیسا سواری کرے ، نہیں یہ ممکن ہی نہیں ! گھبرا نہیں ۔ہم اپنے خون سے تیری آبیاری کریں گے ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عائشہ کامران کے کالمز
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول۔(بارواں حصہ )
پیر 10 جون 2019
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (گیارواں حصہ)
بدھ 26 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (دسواں حصہ)
پیر 24 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (نواں حصہ)
اتوار 16 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (آٹھواں حصہ)
جمعہ 14 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (ساتواں حصہ)
جمعرات 13 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (چھٹا حصہ)
بدھ 12 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول پارٹ فائیو
منگل 11 ستمبر 2018
عائشہ کامران کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.