مزاحیات !!!

بدھ 10 جولائی 2019

Ayesha Noor

عائشہ نور

مسلم لیگ ن اور ہمنوا جو راگ الاپ رہے ہیں , اس کے  رموزاوقاف  سمجھنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ احتساب کے نام پر انتقامی کارروائی کا  الزام سیلیکٹڈ پر نہیں مبینہ سلیکٹرز پر عائد کیا جارہا ہے۔ مگر بات صرف اتنی سی ہےکہ ماضی کا سیلیکٹڈ اب ریجیکٹڈ قرارپاچکاہے تواس لیے خفت مٹانےکےلیے  حال کا الیکٹڈ بھی اسےسیلیکٹڈ ہی نظرآتا ہے۔

یاد ماضی عذاب ہے , لہذٰا ہوش کےناخن لیجیے      اوراس سےنکلیے۔ نوےکی دہائی میں "عینک     والاجن "بچوں کا پسندیدہ  ٹی وی پروگرام  ہواکرتا تھا۔ مگرانہی دنوں کچھ بیڈ انکلز "بوٹ   پالشیا "نامی ایک کھیل کھیلاکرتےتھے اوریہ   کھیل کھیلنا انہوں نے 80کی دہائی میں سیکھا      تھا ۔ اسی لیے وہ بوٹ پالش کرنے میں اپنی مثال آپ ہواکرتےتھے ۔

(جاری ہے)

ہم اس وقت بہت چھوٹے تھے , لہذٰا بوٹ پالش کرنےکا اتنا تجربہ نہیں تھا ۔

پھر تھوڑے بڑے ہوگئے تو ایک کپتان نے سمجھایا کہ ایسے کھیل نہیں کھیلنے چاہیں , جن کے سبب عزتِ نفس مجروح ہو۔ مگرکچھ بیڈ انکلزعادی مجرموں کی طرح ایسے کھیل کھیلنےکے عادی ہوچکےتھے ۔ لہذاٰ وہ   2013 تک خوب کھیلے , مگرپھروقت اور حالات نےایسا پلٹا کھایا کہ بیڈ انکلزنے ایمپایمپائرکےساتھ چیٹنگ کردی توایمپائر ناراض ہوگیا اوراس کی   انگلی اٹھ گئ اوریوں بیڈ انکلزکی ٹیم بری طرح پٹ گئ ۔

چونکہ نئ ٹیم کا چناو لازم ہوگیا ۔ توپہلی مرتبہ تماشائیوں کوموقع ملا کہ وہ 2018  میں اپنا کپتان خود چنیں مطلب یہ کہ  الیکٹ کرلیں ۔ چنانچہ تماشائیوں نے کثرتِ رائےسے اس کپتان کوچن لیا جوکہ یہ مئوقف رکھتا تھا کہ میچ فکسڈ نہیں ہونا چاہیے ۔ چونکہ  ایمپائرنے بھی تماشائیوں کوآزادانہ چناو کاموقع دیاتھا تو اس لیے ایمپائرنےبھی بخوشی تماشائیوں کا فیصلہ قبول کرلیا ۔

اب یہ صورتحال بیڈ انکلانکلزکےلیے یقیناً قابلِ قبول نہیں ہوسکتی نا !!! تواس لیے حیلےبہانوں سے میچ رکوانے کی مضحکہ  خیزکوششیں اپنےعروج پرہیں ۔                                                     
رانا ثناءاللہ کی اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہاتھوں  گرفتاری پر کچھ لوگ بہت  سیخ پا ہوئے ۔  یہ غم و غصہ آخر کس کے خلاف تھا؟ اور رانا ثناءاللہ سے اظہارِ ہمدردی کیوں کیا گیا؟ یہ کون لوگ تھے جو راناثناء اللہ کی  گرفتاری کی ویڈیو مانگتے رہے اور مبینہ انتقامی کاروائی کا شورمچائے رکھا ۔

انتقامی کارروائی کا الزام حکومت پر نہیں بلکہ ڈھکے چھپے لفظوں میں کچھ مخصوص اداروں پر عائد کیا گیا۔ اورمیڈیا میں راناثناء اللہ کی گرفتاری کی ویڈیو مانگنے والے بھی وہی لوگ ہیں جو کہ کچھ مخصوص اداروں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ یہ کون لوگ ہیں جنہیں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث شخص کی صحت پرتشویش لاحق ہے ؟ حالانکہ مغربی میڈیا میں سنگین الزامات میں ملوث کسی فرد    کوبالکل میڈیا کوریج نہیں دی جاتی ۔


  راناثناءاللہ کومشورہ ہےکہ سانحہ ماڈل ٹاون پر   اب توضرور لب کشائی کردیں , اوراصل ذمہ    داران کوضروربےنقاب کردیں۔ کیونکہ جن لوگوں سےرانا ثناءاللہ نے عمربھر وفاداری نبھائی ہے , وہ اب رانا صاحب کا راستےسے   خودبخود ہٹ جانا زیادہ فائدہ مند سمجھیں گے   تاکہ سانحہ ماڈل ٹاون کیس کوہمیشہ کےلیےسردخانےمیں ڈالاجاسکے۔ لہٰذا رانا     ثناءاللہ کوتنکےکا سہارا تلاش کرنےکی کوشش میں خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

                     
اس کے بعد مریم صفدر صاحبہ کی دھوں دار پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف ایک ویڈیو جاری کی گئ ۔ مذکورہ ویڈیو اور اسے منظرعام پر لانے والا ناصر بٹ دونوں ہی مشکوک ہیں ۔ اگرچہ ناصر بٹ کے کرمینل ریکارڈ سے ویڈیو پر کوئی اثر نہیں پڑتا , بھلے ہی ناصر بٹ کا تعلق ن لیگ سے ہے۔  جج ارشد ملک کی جانب سے ویڈیو کو جھوٹ پر مبنی اور جعلی قرار دیا گیا ۔

جس کے بعد حکومت نے ویڈیو کا فرانزک آڈٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر ویڈیو اصل تھی , مریم صفدر نے اسے عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا؟ اور دوسری بات یہ کہ اگر ویڈیو کے فرانزک آڈٹ کے بعد جج ارشد ملک کا مئوقف درست ثابت ہوا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مریم صفدر نے ن لیگ پر خودکش حملہ کیا ہے۔ اور کئ سوالات  اٹھیں گےکہ آ یاایک سیاسی وابستگی رکھنے والے فرد نےکس کے کہنےپراورکیوں جج صاحب سےملاقات کی ؟ کیا جج صاحب کا ضمیرخریدنے کی ناکام کوشش پر انتقامی کاروائی کی گئی؟ اور ملاقات کی ویڈیوایڈٹ     کرکے جج صاحب کوبلیک میل کرنےکی   کوشش کی گئ ؟  اگر مریم صفدر کامئوقف سچ ثابت ہوتو جج ارشد ملک کے بطورجج عدالتی فیصلےاورذاتی ساکھ متاثرہوگی ۔

میری رائے میں جج ارشد ملک کا مئوقف درست ثابت ہونے کا قومی امکان موجود ہے۔ جج ارشد ملک کی ویڈیو کا ڈراپ سین ہونا ابھی باقی ہے۔      فرض کرلیں اگریہ ویڈیو بطور ثبوت  عدالتی فیصلوں پر اثرانداز ہوتی ہے   تو پھر سوال پیداہوگا  کہ کیا سانحہ ماڈل ٹاون کی ویڈیوز بطور ثبوت عدالت میں پیش کرکے مجرموں کی نشاندہی نہیں ہوسکتی ؟ دوسرے الفاظ میں اگر بالفرض مریم صفدر کی پیش کردہ ویڈیو اصل ثابت ہوبھی جائے توبھی یہ  شریف خاندان کی مشکلات میں مزید اضافہ کرسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :