
فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور امت کی مجرمانہ خاموشی
بدھ 19 مئی 2021

بابر ایاز
(جاری ہے)
آہستہ آہستہ وہاں کے باشندوں کو بے دخل کر کے پوری دنیا سے یہودی لا لا کر بسائے گئے اور 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں القدس الشریف سمیت زیادہ تر حصے پر اسرائیلی قبضہ ہوگیا جو بدقسمتی سے ابتک موجود ہے ۔
یوں تو مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم اسکے قیام سے ہی جاری ہے مگر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں غاصب ریاست اپنی بربریت اور جنونیت کی انتہا کو پہنچتی ہے ۔ سال 2014 کے رمضان المبارک میں بھی غزہ پٹی پر وحشیانہ بمباری کرکے سیکنڑوں فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا جبکہ اس بار بھی مقدس مہینے میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت عید کے دنوں میں اور اب بھی جاری ہے ۔ تادم تحریر اسرائیلی حملوں اور فضائی بمباری سے 144 فلسطینی شہید اور کئی زخمی ہیں ۔ اسرائیل مزید حملوں کا اعلان کر رہا ہے مگر خواب خرگوش میں مست عالمی برادری سمیت کسی مسلم ریاست کو بھی اتنی توفیق نہیں کہ وہ اسرائیل کو لگام دیں ۔ کیا اقوام متحدہ تو کیا مغربی نام نہاد لبرل قوتیں سب ہی چپ کا روزہ رکھے بیٹھتی ہیں ۔ اپنوں کا حال بھی کچھ اس سے زیادہ مختلف نہیں ہے ۔ پاکستان سمیت کئ مسلم ممالک صرف زبانی جمع خرچ سے ہی کام چلا رہےہیں ۔ خدا معلوم 58 اسلامی ممالک کہاں چھپے بیٹھے جبکہ بڑے زور و شور سے بنائے جانے والا 40 ملکی اتحاد بھی ہاتھی کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہے ۔ صرف حماس اور حزب اللہ ہی ایرانی مدد اور اپنے محدود وسائل کے ساتھ اسرائیلی بربریت کا جواب دینے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ کیا مسلم ممالک امریکی دباؤ سے پریشان ہیں؟ کیا ان کی حمیت و غیرت جواب دی چکی ہے؟ کیا عرب لیگ صرف اجلاسوں کے لئے وجود میں لائی گئی تھی؟ صرف مذمتی بیانات اور گفتن، نشستن، برخاستن کی روایت کب ختم ہوگی؟ کب تک ہم ایسی عالمی برادری کے احترام میں خاموش رہیں جسکا ضمیر مردہ ہوچکا ہے؟ کیا ملک و معیشت ملت سے بڑھ کر ہے ؟ کیا کوئی غیرت مند رہنما نہیں جو فلسطینی ماں ، بہن، بیٹیوں کی پکار پر لبیک کہے؟ کیا سفارتی تعلقات اپنے بھائیوں کے خون سے زیادہ عزیز ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو مجھ سمیت ملت کے ہر فرد کی زبان پر جاری ہیں ۔ کیوں پاکستان، ترکی، ایران اور عرب ممالک عملی میدان میں آکر اقدام نہیں اٹھاتے ۔ مٹھی بھر اسرائیل آنکھیں دکھا دکھا کر فلسطینیوں کے خون کی ہولی کھیل رہا ہے مگر اسکے ادراک کے لئے امت کے بڑے بڑے نام اندھے پن کا شکار دکھائی دیتے ہیں ۔ حضور اکرم (ص) نے صرف ایک صحابی کے قتل کی افواہ پر بدلہ لینے کے لئے بیعت رضوان کی تھی مگرہزاروں فلسطینیوں کے قاتل اسرائیل کا محاسبہ کرنے والا کوئی نہیں ۔ رب جانتا ہے کہ یہ شعلہ بیانی نہیں بلکہ امت کے حقیقی جذبات کی ترجمانی و عکاسی ہے ۔ پاکستان اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک ہے مگر ہم بھی روایتی مزمتوں سے آگے نہیں بڑھ رہے ۔ کمزور معیشت کا رونا رونے والے ہمارے رہنما یہ بھول جاتے ہیں کہ نہ بدر میں مسلمان زرودولت میں ڈوبے ہوئے تھے اور نہ ہی 65 کی جنگ میں ہماری معیشت سونا اگل رہی تھی مگر جب بھی کسی نے مسلمانوں کو للکارا ہم ڈٹ گئے پر افسوس کہ اب ایسا نہیں ہے ۔ اگر عالم اسلام نے یونہی سردمہری اور غفلت کا مظاہرہ کرنا ہے تو نہ بڑے بڑے بجٹ خرچ کرکے فوجیں رکھنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ایٹم بم و میزائل ۔ پھر فلسطین بھی جانے دیں اور کشمیر بھی ۔ او آئی سی کو بھی دفن کر دیں اور 40 ملکی اتحاد کا بھی فاتحہ دلوا دیں ۔ شاید ایسی ہی صورتحال کے لئے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کہا تھا ۔
وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہے تو باقی نہیں ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
بابر ایاز کے کالمز
-
امت سید لولاک (ص) سے ڈر لگتا ہے!
منگل 7 دسمبر 2021
-
مصطفی (ص) جان رحمت پہ لاکھوں سلام
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
فرقہ واریت اور بین المسالک ہم آہنگی کا فقدان ۔ آخری قسط
بدھ 22 ستمبر 2021
-
فرقہ واریت اور بین المسالک ہم آہنگی کا فقدان - قسط نمبر 1
منگل 21 ستمبر 2021
-
"پاکستان میں اخبارات کی تاریخ "
جمعہ 27 اگست 2021
-
میڈیا مقاصد بمقابلہ منفی کردار
جمعہ 30 جولائی 2021
-
افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا؟
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ابلاغیات کا جنازہ
بدھ 9 جون 2021
بابر ایاز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.