"سوری! لڑکی کی عمر ذیادہ ہے"
جمعرات 9 جولائی 2020
اب اصل موضوع کی طرف آتے ہیں. پاکستان میں تیس سے پینتالیس سالہ کنواری عورتوں کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے جو کہ بہت تشویش ناک امر ہے.
اگر ہم اپنے گرد و پیش نظر دوڑائیں تو ہمیں بہت سی ایسی خواتین نظر آتی ہیں کہ جن کے بارے میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ فلاں خاتون کی اب شادی کی عمر گزر چکی ہے. اکثر یہ کہہ کر لڑکی ریجیکٹ کر دی جاتی ہے "سوری! لڑکی کی عمر ذیادہ ہے"
اگر ہم اس کو وسیع تر تناظر میں دیکھیں تو اس کے مختلف پہلو ہیں. اول تو یہ ہے کہ جیسے ہی ہم کسی ایسی خاتون کے بارے سنتے ہیں تو ہمیں پہلا خیال یہی آتا ہے کہ انکا معیار بہت اونچا ہے. یہ لوگ کسی غریب گھرانے میں شادی کرنا ہی نہیں چاہتے تھے. والدین خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہوتے ہیں. مفلس گھرانوں میں بہت کم لوگ شادی کرنا چاہتے ہیں. یہی صورتحال لڑکے والوں کی طرف بھی ہوتی ہے. جہیز جیسی لعنت کا جادو آج اکیسویں صدی میں بھی ہمارے معاشرے کے اندر سر چڑھ کر بول رہا ہے. چنانچہ جہیز اور سونے کے ذیورات کے انتظار میں لڑکی بیچاری کے بالوں میں مکمل چاندی اتر آتی ہے اور بقول ہمارے سماج کے اس لڑکی کی شادی کی عمر گزر جاتی ہے. بعدازاں بالفرض اگر شادی ہو بھی جائے تو عمر میں فرق کی وجہ سے بعض گھروں میں گھریلو جھگڑوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے. جہیز کے موضوع پر پہلے بھی بہت لکھا جا چکا اور ابھی مزید لکھنا باقی ہے جب تک کہ ہمارا معاشرہ اس لعنت سے مکمل طور پر پاک نہیں ہو جاتا. جہیز کا موضوع ایک الگ اور مکمل تحریر کا متقاضی ہے جسے کسی اور وقت پر اٹھا رکھتے ہیں.
دوسری بات یہ کہ اکثر خاندانوں میں دیکھا گیا ہے کہ کوئی بھی لڑکا لڑکی والوں کے معیار پر پورا نہیں اترتا. اب لڑکی والے اچھی آپشن کی تلاش میں وقت ضائع کرتے رہتے ہیں اور بالآخر لڑکی کی شادی کیلئے آئیڈیل عمر گزر جاتی ہے. بعض لوگ اس کا حل یہ پیش کرتے ہیں کہ مرد حضرات کو دوسری شادی کے طور پر ان سے شادی کر لینا چاہیے۔
(جاری ہے)
دوسری شادی کے نام سے ہی اکثر مرد حضرات کے چہروں پر رونق آ جاتی ہے اور انکے منہ سے رال ٹپکنے لگتی ہے. درحقیقت آج کے دور میں بہت کم مرد دوسری شادی کرنے کی جسارت کرتے ہیں. دوسری شادی کی باتیں محض دل پشوری کیلئے کرتے ہیں. آج کے دور میں دو بیویوں کے درمیان انصاف کرنا خاصا مشکل ہے.
شوہر حضرات تو دور کی بات، اس دور میں کئی والدین اپنی اولاد کے مابین انصاف نہیں کر پاتے جس کا نتیجہ ایک دوسرے سے دست و گریبان کی صورت میں نکلتا ہے. بسا اوقات ہمارا اسی قسم کے مقدمات سے واسطہ پڑتا ہے جو کہ ایک معمول بن چکا ہے.سنجیدہ مرد حضرات کی اکثریت حقیقت میں دوسری شادی نہیں کرنا چاہتے. معاشی حالات اور دیگر معاملات آڑے آ جاتے ہیں. دوسری شادی کے نام پر دولت ہتھیانے کے چکر میں کچھ فراڈئے اور دھوکے باز لوگ ضرور مل جائیں گے البتہ دوسری شادی کیلئے سنجیدہ مرد حضرات آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
اکثر والدین یا خود ان خواتین کی اکثریت کی غیر حقیقی ڈیمانڈز نے انکو مناسب وقت پر رشتہ ملنے سے روکے رکھا اور لڑکی کی عمر ذیادہ ہو جاتی ہے۔ یہی صورت حال لڑکے والوں کی طرف بھی نظر آتی ہے. بچوں کی شادی میں تاخیر بعض اوقات خاندان بھر کیلئے شدید ندامت کا باعث بھی بن جاتی ہے. طوالت کے پیش نظر بہت سے پہلوؤں کا احاطہ اس تحریر میں ناممکن ہے. لہٰذا مختصراً یہ کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے. رشتے کے معاملات میں لڑکے اور لڑکی والے دونوں خاندانوں کو بہت سی چیزوں پر سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے. یہی اس مسئلے کا واحد حل ہے. بصورتِ دیگر " سوری! لڑکی کی عمر ذیادہ ہے" جیسے خاردار الفاظ ہی سننے کو ملیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
چوہدری عامر عباس کے کالمز
-
کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔
منگل 7 دسمبر 2021
-
ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔۔۔
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
اس حال میں جینا محال ہے
منگل 3 اگست 2021
-
جن، بُھوت اور سایہ کا ایک علاج یہ بھی ہے
پیر 2 اگست 2021
-
حصول انصاف میں تاخیر.....
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجئو۔۔۔۔
جمعہ 23 جولائی 2021
-
وراثت کا مسئلہ
منگل 13 جولائی 2021
-
پہلی بار لاہور آمد اور نیشنل کالج آف آرٹس کی سیر....
جمعرات 8 جولائی 2021
چوہدری عامر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.