کاروان صحافت کا ،،،سالارا عظم،، مجید نظامی

ہفتہ 1 جون 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

کون نہیں جانتا ،،مجید نظامی صاحب ،،کو سب تو واقف ہیں اس نام سے ،سبھی تو آشنا ہیں اس عظیم شخص سے،زمانہ معترف ہے جن کی صداقت کا ،دیانت کا،صحافت کا،وطن کا کونہ کونہ گواہ ہے جن کی استقامت کا،ذرہ ذرہ پاک مٹی کادے رہا ہے گواہی جن کی حبّ الوطنی کی ۔
جو نگہبان تھا مملکت خدا داد پاکستان کی نظریاتی اساس کا ،جو پاسباں تھا ملک کی جغرافیائی حدود کا ،جو علمبردار تھا حق اور سچ کی صحافت کا،جو مقدس مانتا تھا قلم کی حرمت کو سب رشتوں کے تقدس سے،جو وطن عزیز کی نظریاتی اساس قومی یکجہتی اور عظمت کا علم تھامے ،شمشیر برہنہ بن کر پا ک سر زمین کی فکری اساس اور جغرافیائی حدود پر حملہ آور ہونے والوں کے خلاف ہمیشہ نبرد آازماء رہا ،اسی مجید نظامی کی پانچویں برسی ماہ مقدس کی سب سے افضل رات لیلتہ القدر کو ہے ۔

(جاری ہے)

اس رات کی نعمتوں اور رحمتوں کا شمار انسان کے احاطہ شعور میں نہیں اسکی فضلیت و برکات کی وسعت کا اندازہ لگاناا نسانی بس میں نہیں۔یہی وہ متبرک رات ہے حب آبروئے صحافت کے ماتھے کا جھومر ،عظمت و رفعت کا امین ،،مجید نظامی،،مالک حیات و ممات کے بلاوے پر اپنے خالق حقیقی سے جاملا ۔ اس سے بڑھ کر اس مرد قلندر کے لئے اللہ ربّ العزت کی جانب سے اور کیا انعام ہو سکتا ہے کہ دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کے ربّ نے اپنے اس پیارے بندے کی رخصتی کیلئے ،،لیلتہ القدر ،، کا انتخاب کیا۔

آج کے دور میں صحافت کو بلیک میلنگ کا ایک ذریعہ مانا جاتا ہے ہو سکتا ہے لوگوں کی بات کسی حد تک درست بھی ہو لیکن صحافت اگر پاکیزہ اصولوں،دوراندیشی ،سچے جذبوں اور حبّ الوطنی کے قرینوں کی پاسدارہو تو سیاسی قیادت کو ر اہنمائی،فہم اور ادارک بھی فراہم کرتی ہے یہ مجید نظامی ِ کی فہم و فراست، دوراندیشی اور حبّ الوطنی کا ہی ثمر ہے کہ آج قوم کے سر پر ایٹمی پاکستان کی دستار سجی ہوئی ہے اور پیارے دیس کا دفاع نا قابل تسخیر ہے پچھلی صدی کے آخری عشرے کے اختتامی ماہ و سال میں جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کرکے جنوبی ایشیاء کی چودھراہٹ کے سپنے دیکھنے شروع کئے ایٹمی دھماکوں سے پاکستان کو مرعوب کرکے اپنے ریرنگیں لانے کے گھناؤنے منصوبوں پر سوچ وچار شرو ع کر دیا تو اس وقت پاکستانی قوم کا اپنی سیاسی و عسکری قیادت سے ایک ہی مطالبہ کیا کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب ایٹمی دھاکوں سے ہی دیا جائے۔

 لیکن اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف صاحب اندرونی و بیرونی دباؤ کی وجہ سے لیت و لعل سے کام لے رہے تھے اور ایٹمی دھماکے کر نے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے تھے تو ایسے نازک لمحات میں حق اور سچ کی صحافت کے ،،امام،، نے میاں نوازشریف کو بلوایااور کہا کہ میاں صاحب اب قوم کی ایک ہی تمنا ہے،ایک ہی آرزو ہے اور ایک ہی مطالبہ ہے کہ انتہاء پسند اور مسلم دشمن بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستانی ایٹمی دھماکے کئے جائیں اور یاد رکھیں کہ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو پاکستانی قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی،اور پھر دنیا عالم نے دیکھا کہ پاکستان نے بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں سات ایٹمی دھماکے کئے اوراس طرح ،،،پاکستان دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت کے نام سے سرفراز ہوا۔

مجید نظامی عزم و استقلال ،محبت اور شجاعت کے پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی رحم دل اور شفیق انسان تھے ہم کو جب بھی نظامی صاحب سے ملاقات کا شرف حاصل ہواتو اس عظیم انسان کی شفقت ،پیار اور سچائی کا ہمیں نیا روپ دیکھنے کو ملا سچ اور حق کے اس داعی نے ہمیشہ ہم سے یہ بات ضرور کہی کہ جٹ صاحب کوئی تحریر ،مضمون یا کالم لکھنا ہو تو اس پاک مٹی کے لئے لکھنا ،غریبوں ،مسکینوں،مجبوروں اور بے نواؤں کی ترجمانی کو ہر عنوان پر فوقیّت دینا اپنے نظریات کو کبھی بھی اپنے قلم پر حاوی نہیں ہونے دینا یاد رکھنا جب آپ کے سیاسی نظریات آپ کے قلم پر غالب آ جائیں گے تو آپ کی تحریر کا مقصد فوت ہوجائے گا۔

ہم جب بھی کوئی تحریر،کالم یا مضمون لکھتے ہیں تو نظامی صاحب کے سچے آدرش اور ارفع اقوال ہمارے سامنے ہوتے ہیں۔
 ہم اپنے خالق و مالک سے دعا گو ہیں کہ وہ ذات غفورالرحیم نظامی صاحب کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ منصب عطا فرمائے۔ہم (قارئین نوائے وقت)ادارہ نوائے وقت کی ایڈیٹر رمیزہ مجید نظامی صاحبہ اور دیگر منتظمین سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس تحریک (یعنی نوائے وقت)کے بانی حمید نظامی اور معمار مجید نظامی کے اصولوں ،آدرشوں اور نظریات کا پالن کرتے ہوئے اس تحریک کو مزید منظم و مضبوط کریں گے تاکہ وطن عزیز کی فکری اور نظریاتی اساس وقت کے ساتھ مضبوط ہوتی رہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :