معاشرے میں جھوٹ کے اثرات

جمعرات 8 جولائی 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

آج کے دور میں جہاں متعدد سماجی ومعاشرتی برائیوں اور بداخلاقیوں نے اسلامی معاشرہ کو تباہ وبرباد کررکھا ہے وہاں پر جھوٹ کی نحوست  نے سماج انسانی کوتباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے۔جھوٹ اکبرالکبائر گناہوں میں ایک گناہ ہے ،ویسے بھی جھوٹ بولنا اسلامی، اخلاقی معاشرتی نقطہ نگاہ سے بھی ایک گھٹیاحرکت ہے
رسول خداﷺ فرماتے ہیں: مِنْ اَعْظَمِ الْخَطَیَا اَللَّسَّانُ الْکذُوْبُ؛ سب سے بڑا گنہگار جھوٹا شخص ہے
صد افسوس! آج کل جھوٹ ہماری زندگی میں خون کی طرح سرایت کررہا ہے، چھٹکارہ مشکل ہی نظر آتا ہے،چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے ،قول وفعل سے جھوٹ ہی جھوٹ جھلکتا ہوا نظرآتا ہے،تاجر جھوٹ بولنے لگا،مزدور جھوٹ بولنے لگا،صاحب اقتدار جھوٹ بولنے لگے اور خود مسلمان رسول اکرم ﷺکی طرف جھوٹی حدیثوں کی نسبت کرنے لگے اور یہ بڑا ہی سنگین جرم ہے
اللہ تعالیٰ نےسورہ آل عمران کی آیت 61 میں ارشاد فرمایا :
''لعنت اللہ علیٰ الکاذبین ''جو جھوٹا ہو اس پر اللہ کی لعنت
ایک اور جگہ سورہ نور میں ارشاد فرمایا: انَّ لَعْنَةَاللّٰہِ عَلَیْہِ اِنَّ کَانَ مِنَ الْکاذبِیْنَ اور اس پر خدا کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے۔

(جاری ہے)


اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد گرامی ہے کہ:
فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْر۳۰ۙ
سوبچے رہو بتوں کی گندگی سے اور بچے رہو جھوٹی بات کہنے سے۔
(الحج:۳۰)
نبی کریم ﷺکی فرمان الشان ہے کہ انسان جھوٹ بولتا ہے اور ہمیشہ جھوٹ بولنے کی تگ ودو میں لگا رہتا ہے۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰﷻکے دربار میں بھی جھوٹا لکھ دیا جاتاہے اور آدمی سچ بولتا ہے اور ہمیشہ سچ کی کوشش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کے اللہ تعالیٰﷻ کے ہاں بھی سچا لکھ دیا جاتا ہے۔


اگر شرعی لحاظ سے دیکھاجائے تودین اسلام  میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بد ترین گناہ ہے،جھوٹ کو ام الخبائث کہا گیا ہے کیونکہ اس سے معاشرے میں بے شمار برائیاں جنم لیتی ہیں،جھوٹ بولنے والا ہر مجلس میں اور ہر انسان کے سامنے بے اعتبار و بے وقار ہو جاتا ہے،جھوٹے آدمی پر اللہ تعالیٰ ﷻکی لعنت ہوتی ہے
اسلام نے صرف دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے جھوٹ کا سہارا لینے کی اجازت دی ہے لیکن اس کے برعکس آج ہم تناؤ پیدا کرنے اور دشمنی بڑھانے کے لئے جھوٹ بول کر اپنی عاقبت کو تباہ کررہے ہیں۔


جھوٹ بولنے والے کا دل سیاہ اور چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے،رزق میں برکت ختم ہو جاتی ہیں اور جھوٹ غم و فکر پیدا کرتا ہے کیونکہ ایسا آدمی وقتی طور پر مطمئن ہوجاتا ہے لیکن بعد میں اس کا ضمیر اسے ہمیشہ ملامت کرتا رہتا ہے ،جس کے نتیجے میں وہ اطمینان قلب کی دولت سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔ سب سے بڑھ کر جھوٹ برائیوں اور گناہوں کا دروازہ ہے کیونکہ ایک جھوٹ بول کر اسے چھپانے کے لئے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں
  اگر اخلاقی لحاظ سے دیکھاجائے توبھی، جھوٹ انسان کے سارے اخلاق بدمیں سرفہرست شمارہوتا ہے،آپس کے اختلافات، دشمنیاں،قتل وغارت ،بے رحمی ،وشقاوت قلبی کے سبب زبانوں کی شیرینی، چھوٹے بڑوں کاادب واحترام، دعاؤں کی استجابت، صنعت حرفت، زراعت ،باغ بانی، معاشیات واقتصادیات کی برکتیں بند ہوکر ابررحمت نے بابرکت بارش تک بند کردی چونکہ اس میں کوئی شائبہ نہیں کہ رحمت باراں کی رک جانے کا سبب ہمارا بے دریغ جھوٹ ہی ہے
اگر معاشرتی لحاظ سے دیکھا جاٸے تو جھوٹ معاشرہ میں نہ صرف بے اعتمادی، غیر یقینی، تشکیک کو فروغ دیتا ہے بلکہ یہ سماجی ناسور معاشرتی انتشار،ذہنی ناآسودگی اور اقوام وافراد میں عدم تحفظ اور غیریقینی کا احساس بھی پیداکرتا ہے، ،یہ سارے مصائب زبان کےغلط استعمال کی وجہ سے نازل ہوتے ہیں
جھوٹ پر مبنی معاشرہ کے ہر فرد سب سے پہلے شجاعت و جرات ختم ہوتی ہے۔

ایسے معاشرے میں مظالم بڑھتے جاتے ہیں۔اورظلم کے خلاف اہل باطل کے سامنے سچ کی گواہی دینے کی جرات اور ان سے سوال کرنے کی ہمت ختم ہو جاتی ہے۔انسانوں کے درمیان نفرتیں فروغ پاتی ہیں، اعتماد ختم ہوتا ہے،مسائل کا حل سوجھتا نہیں ہے، اور سوجھتا بھی ہے تو فکر و عمل میں اس کے خلاف کھڑے ہونے کا جذبہ سرد پڑجاتا ہے
جھوٹ ایک ایسی مہلک ترین بیماری ہےجو انسان کا کچھ نہیں چھوڑتی۔

بدقسمتی سے اس کا رواج اتنا عام ہوگیا ہے کہ اب ہم اس کو ناجائز گناہ بھی تصور نہیں کرتے، بلکہ اب ایک جملہ یہ کہہ کر جان خلاصی کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیاکریں مجبوری ہے بحیثیت مسلمان ہمیں سمجھ جانا چاہیے کہ جھوٹ میں سراسر نقصان ہے۔ جھوٹ بول کر انسان اپنا اعتماد اور عزت کھو دیتا ہے۔ سچ بول کر شاید وقتی طور پر ضرور کچھ نقصان ہو لیکن اس کا دیرپا فائدہ ہوتا ہے جو ہمیں آگے چل کر معلوم ہوتا ہے۔

اس لیے ہمیں ہر حال میں سچ بولنا چاہیے
جھوٹ وقتی طور پر تو آپ کو کوئی فائدہ دے سکتا ہے۔ لیکن بالآخر اس کا نتیجہ شرمندگی ہی ہے۔  اس لیے ہمیں سچ کو ہمارے معاشرے میں دوبارہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جھوٹ کی سرزنش کرنے کی ضرورت ہے انسانی معاشرہ جب جھوٹ کا عادی ہو جاتا ہے تو اس میں بے شمار مسائل جنم لیتے ہیں۔
جھوٹ کے باعث معاشرے کی ہر چیز سے برکت ،رحمت کی روح پرواز کرچکی، کاش یہ سب کچھ معدوم ہونے سے قدرے قبل ایک بار پھر ہم جھوٹ ہمیشہ مٹانے کی کوشش کریں مردعورت ،بچے بوڑھےاور نوجوان ہمیشہ جھوٹ بولنے سے باز آجائیں اوراپنی زبان کی آفتوں سے پورے معاشرہ کو تباہ وبرباد کرنے سے ہم احتراز کریں
پاک رکھ اپنی زبان تلمیذ رحمانی سے تو
ہو نہ جائے دیکھنا تیری صدا بے آبرو
مکرمی!! جس ملک وقوم کا اخلاقی تمدنی،معیشتی ،معاشرتی ،قانونی اور اقتصادی نظام جھوٹ میں جکڑا ہوا ہو، اس حال میں رحمت کے فرشتے کتنے کوسوں ہم سے دور رہتے ہونگے؟ جہاں پورا نظام زندگی جھوٹ سے وابستہ ہو وہاں سے اللہ تعالیٰ ﷻکی رحمت کیسے اٹھ جائے گی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس سلسلہ میں اسلامی تعلیمات کا لحاظ رکھیں کیونکہ جھوٹ بولنے والا جہنم کی طرف بڑھتا ہے اور اسے جھوٹوں کی فہرست میں لکھ دیا جاتا ہے۔


اللہ پاکﷻ! ہمیں سچ بولنے کی توفیق عطا فرمااور اس کے ثمرات سے مالا مال فرما۔ جھوٹ اور اس کے زہریلے اثرات سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہمیں محفوظ فرما، آمین!!۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :