
کمسن کشمیری لڑکی کی دل سوز ویڈیو
ہفتہ 20 نومبر 2021

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
ویڈیو میں کمسن لڑکی نے روتے ہوئے واقعہ بیان کیا کہ”چچا کو فون آیا تو انہوں نے رونا شروع کر دیا، باہر سڑک پر چیخنے چلانے کی آوازیں آ رہی تھیں، میں فوراً بھاگ کر باہر گئی اور دعائیں کرتی رہی،قابض بھارتی فورسز نے میرے کزن کو بھی دو بار پکڑا اور گاڑی پر چڑھا کر چھوڑ دیا لیکن تیسری بار شہید کر دیا جو وہاں گواہ تھے ان کو بھی شہید کر دیا“ویڈیو میں جب بچی نے گڑگڑاتے ہوئے یہ بتایا کہ ”میں نے بھارتی فوجیوں سے کہا،انکل آپ نے کیا کیا؟ تو وہ آگے سے بے شرمی سے ہنس رہے تھے،میرا بھائی بہت چھوٹا ہے وہ بابا سے بہت زیادہ قریب تھا،اس کو اب کیا جواب دیں گے؟ کیسے سمجھائیں گے؟میں اپنی ماں کو کیسے سنبھالوں گی۔
“بچی کے اس بیان نے اقوام عالم پر بہت سارے سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ بھارتی فورسز کی جانب سے ایسے دلخراش، انسانیت سوز اور ظالمانہ واقعات تسلسل سے جاری ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یکم اکتوبر 2021 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 30 کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید کیا جا چکا ہے۔کچھ ماہ قبل حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت سازشی منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کرکے ہندووں کی تعداد کوبڑھا رہا ہے۔مشعال ملک نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پانچ سومساجد کوشہید کرکے ان کی جگہ مندر بنانے کی سازش بھی تیار کی گئی ہے۔کمسن بچی کے والد کو شہید کرنا اور دو روز میں نو افراد کو شہید کرنا اسی بات کی طرف اشارہ ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی نسل کشی کے پروگرام پر زوروشور سے عمل کررہی ہے۔مساجد کو شہید کرکے مندر بنانے کا منصوبہ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ انڈیا میں بھی بنایا گیا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی انڈیا میں موجود پینتیس سو مساجد کو شہید کرنے کا خفیہ منصوبہ رکھتی ہے۔اس منصوبے کا آغاز آسام کے واقعہ سے نہیں ہوا بلکہ مساجد شہید کرکے مندر بنانے کی سازش کا آغاز بابری مسجد سے شروع کیا گیا تھا۔ 1984 میں آر ایس ایس نے اپنا ایک سیاسی ونگ،بھارتی جنتہ پارٹی” بی جے پی“بنائی جس کا بنیادی مقصد مذہب کے نام پر اقتدار حاصل کرنااوراس کے ساتھ ساتھ روپیہ پیسہ بھی اکٹھا کرناتھا۔اپناسیاسی مقام بنانے کے لئے بی جے پی نے 1986 میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے تنازعہ کوہوا دی اورانتہا پسندہندووں کو اشتعال دلایا جس کے نتیجہ میں بھارت میں ہندو مسلم فسادات پیدا ہوگئے اس طرح بی جے پی کو اقتدار میں آنے کا راستہ مل گیا۔1990 میں وشواہندو پریشد نے بابری مسجد پر دھاوا بول کراسے جزوی نقصان پہنچایا۔1991 میں بی جے پی،یو پی کے انتخاب میں اقتدار میں آگئی اور پھر بی جے پی کی آشیر بادکے ساتھ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد شہید کرنے کے لئے تقریبا ڈیڑھ لاکھ شر پسندہندووں نے مسجد پر دھاوا بول دیااور صبح نو بجے سے شام تک پانچ سو سالہ تاریخی مسجد کو شہید کرنے کے لئے کھلے عام توڑ پھوڑ کرتے رہے۔
مساجد کو شہید کرنے کے ساتھ ساتھ مودی سرکار نہ صرف مقبوضہ وادی میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھارہی ہے بلکہ انڈیا میں بھی مسلمان مودی کے شدید مظالم کا شکار ہیں۔حال ہی میں انڈیامیں مسلمانوں قیدیوں کے اہل خانہ نے امریکی کانگریس کو”بھارت میں ضمیر کے قیدی“ کے عنوان سے منعقدہ بریفنگ کے دوران بتایا کہ ”بھارت میں جھوٹے الزامات میں قید مسلمانوں کو بھارتی حکومت کے ظلم و ستم کیخلاف بولنے پر مار پیٹ، تشدد و دیگر مظالم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔“قیدی مسلمانوں کے اہلخانہ نے ورچوئل بریفنگ کے شرکاء کو بتایاکہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے محافظوں، مذہبی اقلیتوں، صحافیوں، طلباء اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں قید کر رہی ہے۔مودی سرکار کا چہرہ دنیا بھر میں بے نقاب ہوچکا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تننظیمیں اور طاقتیں مودی سرکار پر فوری طور پردباو ڈالیں کہ کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اورخطہ میں امن کی بحالی کے لئے مقبوضہ کشمیر کا اصل سٹیٹس بحال کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.