
چند خبریں۔۔۔بلا تبصرہ
منگل 19 جنوری 2021

ڈاکٹر لبنی ظہیر
(جاری ہے)
ایک اور بھارتی کمپنی "بھارت بائیو ٹیک" بھی کاواکسن (COVAXIN) ویکسین کی تیاری میں مگن ہے۔
بھارت دنیا کو ویکسین برآمد کرنے والا ملک بھی بن چکا ہے۔ صرف سیرم انسٹی ٹیوٹ کو برازیل، مراکش، سعودی عرب، بنگلہ دیش، میانمار، جنوبی افریقہ سے کروڑوں ویکسین خوراکوں کے آرڈر موصول ہو چکے ہیں۔ بنگلہ دیش بھی بھارت سے چھ مرحلوں میں تین کروڑ خوراکیں درآمد کرنے کا معاہدہ کر چکا ہے۔ 50 لاکھ خوراکوں کی پہلی کھیپ اسی ماہ آرہی ہے۔ جبکہ پاکستان کا حال دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ اس معاملے میں ہم بنگلہ دیش سے بھی کہیں پیچھے ہیں۔ چند دن پہلے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک وفاقی وزیر نے بتایا تھا کہ پاکستان چین کی تیار کردہ ویکسین کی گیارہ لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کا پروگرام بنا چکا ہے اور توقع ہے کہ فروری میں ہم ویکسی نیشن شروع کر سکیں گے۔ لیکن وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ایک بیان سے وفاقی وزیر کی اس اطلاع کی بھی تردید ہو گئی ہے۔ڈاکٹر فیصل نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان نے ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک کو ویکسین کی فراہمی کا آرڈر نہیں دیا۔ نہ ہی کسی ملک نے اب تک ہمارے کسی رابطے یا استدعا کا جواب دیا ہے۔ اس خبر یا اطلاع پر کسی نوع کے تبصرے کی ضرورت نہیں ہے۔ آدمی ایسی خبر پر کیا تجزیہ اور تبصرہ کرئے؟ بس اللہ پاک ہمارے ملک پر رحم فرمائے۔پاکستانی عوام پر رحم فرمائے۔ آمین۔بد قسمتی سے آئے روز پاکستان کے بارے میں ایسی خبریں پڑھنے اور سننے کو ملتی ہیں جنہیں دیکھ کرنہایت دکھ ہوتا ہے۔ خیال آتا ہے کہ ہمارے ساتھ آزاد ہونے والا ملک بھارت کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے۔ پاکستان کے بطن سے جنم لینے والا بنگلہ دیش بھی بہت سے شعبو ں میں ہم سے آگے نکل گیا ہے۔ خانہ جنگیوں کا شکار افغانستان بھی کچھ معاملات (مثلا کرنسی کی قدر) میں ہم سے آگے کھڑا ہے۔ ایک ہم ہیں، جو تیز رفتاری سے ڈھلوان کے سفر پر گامزن ہیں ۔ آج کل بھی کچھ افسوسناک خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یہ خبریں کسی تجزئیے کی محتاج نہیں۔ آج کا کالم بلا تبصرہ ان خبروں کی نذر ۔
ملائشیا نے عدالتی حکم پر ہماری قومی ائیر لائن ، پی۔آئی۔اے کا ایک طیارہ اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ کوالالمپور ہوائی اڈے پر ملائیشین حکام نے پی۔آئی۔ اے کے طیارے کو ٹیک۔ آف سے قبل روکا۔ طیارے کو قبضے میں لیا۔ تمام سوار مسافروں کو جہاز سے اتارا۔ اطلاعات کے مطابق طیارے کو لیز کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر قبضے میں لیا گیا۔ جہاز کا اٹھارہ رکنی عملہ بھی ملائشیا میں پھنس گیا ہے۔ جسے اب چودہ دن قرنطینہ میں گزارنے ہیں۔ پی۔آئی۔اے نے گزشتہ چھ ماہ سے لیز کی رقم ادا نہیں کی تھی۔ یہ رقم مبینہ طور پر چودہ ملین ڈالر ہے۔ لیز کی رقم کی عدم ادائیگی طیارے کے روکے جانے کا باعث بنی۔اطلاعات کے مطابق ملائشیاکی عدالت نے قومی ائیر لائن کے دو طیارے روکنے کا حکم دیاتھا۔ لیزنگ کمپنی نے پی۔آئی۔اے کے دونوں طیاروں پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ ان میں سے ایک کے ملائشیا شیڈول ہونے کی اطلاع ملتے ہی کمپنی نے ملائشین عدالت سے رجوع کیا ۔ قبضے کا عدالتی حکم حاصل کیا اور طیارہ قبضے میں لے لیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق، پاکستا ن یہ معاملہ سفارتی محاذ پر اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس خبر کے حوالے سے پاکستان کے ایک سینئر صحافی نے خبر دی ہے کہ لیز کے چودہ ملین ڈالر کی رقم ادا کرنے کے بجائے پی۔آئی۔اے انتظامیہ یہ رقم پی۔آئی۔اے کو ہونے والے منافع کے طور پر ظاہر کرتی رہی ۔ قومی ائیر لائن ہی کے حوالے سے ایک خبر یہ ہے کہ ہمارے دوست ملک چین نے پی۔آئی۔اے کی چین جانے والی تمام پروازوں پر تین ہفتوں کیلئے پابندی عائد کر دی ہے۔ چین جانے والے دس مسافروں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد چینی حکام نے پاکستانی پروازوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ۔۔
دنیا کے مختلف ممالک کے پاسپورٹوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے ہنری اینڈ پارٹنرز نے سال 2021 کی درجہ بندی جاری کر دی ہے۔ اس انڈیکس کے مطابق جاپان کا پاسپورٹ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔گزشتہ برس بھی جاپان کا پاسپورٹ دنیا کا بہترین پاسپورٹ تھا۔ جاپانی شہری دنیا کے 191 ممالک میں بغیر ویزہ لگوائے سفر کر سکتے ہیں۔ بھارتی پاسپورٹ 85 ویں نمبر پر ہے۔ بھارتی شہری دنیا کے 58 ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کر سکتے ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے بدترین پاسپورٹس میں شامل ہے۔ یہ ایک سو ساتویں نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس بھی پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے بدترین پاسپورٹس میں شامل تھا۔ بنگلہ دیش کا پاسپورٹ پاکستان سے پانچ درجے اوپر یعنی ایک سو ایک ویں نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس صومالیہ کا پاسپورٹ ، پاکستانی پاسپورٹ کے برابر کھڑا تھا۔ اس سال صومالیہ کا پاسپورٹ پاکستان سے ایک درجہ اوپر ہے۔ پاکستان سے نیچے صرف تین ممالک کے پاسپورٹس آتے ہیں۔ یہ ممالک شام، عراق اور افغانستان ہیں۔۔
لندن ہائی کورٹ میں کیس ہارنے کے بعد نیب نے براڈ شیٹ کو 28.7 ملین ڈالرز یعنی تقریبا 4 ارب 58 کروڑ پاکستانی روپے کی ادائیگی کر دی۔ نیب کے وکیل ایلن اور اووری ایل ایل پی کو لیگل فیس کی ادائیگی کے بعد یہ رقم 7 ارب18 کروڑ پاکستانی روپے تک پہنچ جائے گی۔ 17 برس قبل نیب نے درجنوں پاکستانیوں کے مبینہ غیر ملکی اثاثے تلاش کرنے کیلئے براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی تھیں۔ ان پاکستانیوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔ تاہم کسی ایک بھی پاکستانی کے اثاثوں کا پتہ نہیں لگایا جا سکا۔ لندن ہائی کورٹ کی فنانشل ڈویژن نے 17 دسمبر کو آخری تھرڈ پارٹی آرڈر جاری کیا تھا جس میں نیب کے سابق کلائنٹ براڈ شیٹ کو 30 دسمبر تک ادائیگی کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔رقم کی عدم ادائیگی کے بعد برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کا اکاونٹ منجمد کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے سے پاکستانی ٹیکس دہندگان کو اربوں روپے کا بوجھ اٹھانا پڑا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے کالمز
-
میسور میں محصور سمیرا۔۔!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
چیئرمین ایچ۔ای۔سی ، جامعہ پنجاب میں
جمعرات 10 فروری 2022
-
خوش آمدید جسٹس عائشہ ملک!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
انتہاپسندی اور عدم برداشت
منگل 4 جنوری 2022
-
پنجاب یونیورسٹی کانووکیشن : ایک پر وقار تقریب
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
جعل سازی اور نقالی کا نام تحقیق!!
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
تعلیم کا المیہ اور قومی بے حسی
بدھ 8 دسمبر 2021
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.