
"سیرت نبوی ﷺ اور انتہا پسند کفار کی نفرت"
ہفتہ 31 اکتوبر 2020

ڈاکٹر راحت جبین
حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کوئی پہلی بار نہیں ہورہی ہے. یہ امر مسلمہ ہے کہ جو شخص جتنا سچا, کھرا اور منافقت سے پاک ہوتا ہے اس کے دشمن بھی اتنے ہی ہوتے ہیں. نبی کریم ﷺ کا برداشت اور حوصلہ اتنا زیادہ تھا کہ لوگ سامنے آپ ﷺ کی برائیاں کرتے اور آپ ﷺ اپنے بہترین حسن سلوک سے انہیں جواب دیتے. اس کی مثال کوڑا پھینکنے والی بوڑھی عورت تھی جس کی غیر موجودگی نے آپ ﷺ کو پریشان کردیا. آپ ﷺ اس کی مزاج پرسی کے لیے اس کے گھر گئے.اس رویے نے اسے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا. آپ ﷺ تو سرتا پا رحمت تھے جس نے فتح مکہ کے وقت ابو سفیان کی بیوی ہندہ کو بھی معاف کردیا جس نے نفرت کی آگ میں غزوہ عہد میں رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ کے کلیجہ چبایا تھا .
حضرت محمد ﷺ اور مسلمانوں کو تنگ نظری کا لقب دینے والوں کے لیے ایک ہندو مفکر اور شاعر اچاریہ پرمودکرشن کا کہنا ہے کہ جو چیز جتنی سخت اور تنگ ہوتی ہے وہ سکڑتی ہے . اور اسلام اپنے آقا کی عالی شان وسیع النظری کے باعث سکڑا نہیں بلکہ پھیلا ہے . نبی کریم ﷺ صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری عالم اقوام کے لیے خاتم النبیین اور رحمت العالمین بن کر اس دنیا میں اتارے گئے .اچاریہ نے اپنے ایک شعر میں کیا خوب کہا ہے.
نبی ﷺ جتنے تمھارے ہیں نبی ﷺاتنے ہمارے ہیں
آج ہمارے لیے ہمارا لیڈر اور اس کے اصول زیادہ اہم ہیں. اس کے لیے ہم پوری زندگی داؤ پر لگا سکتے ہیں. مگر اسلام اور نبی ﷺ کی تعلیمات ثانوی ہیں. جب کہ ایمان کی تکمیل اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک محمدﷺ کی ذات ہمارے لیے سب سے مقدم نہ ہو.
ہمیں عمرے کی سنت تو یاد ہے مگر اپنے بھوکے پڑوسی کا علم نہیں. ہمیں جشن میلاد منانا تو یاد ہے مگر تعلیمات مصطفوی ﷺ بھول چکے ہیں .
ایک روایت کے مطابق ابولقاسم محمد بن عبداللہ بارہ ربیع الاول 571ء یا 570ء میں مکہ میں پیدا ہوئے. یہاں یہ امر مسلمہ ہے کہ رسول کریم ﷺ کی تاریخ پیدائش میں اختلافات ہیں کہیں پر بارہ کہیں پر دو اور کہیں آٹھ ربیع الاول درج ہے . اور نبی آخر زمان ﷺ کی رحلت بارہ ربیع الاول کو ہے.
اس تناظر میں اگر دیکھیں تو کیا ہم بارہ ربیع الاول کو محمد ﷺ کو پیدائش کی خوشیاں منا رہے ہیں یا کی رحلت کی؟؟؟.
آپ ﷺ کا یوم ولادت جشن عید میلاد النبی ﷺ کے نام پر بہت جوش اور جذبے سے منایا جاتا ہے . ملک بھر کی گلیوں اور محلوں کو برقی قمقموں سے سجا دیا جاتا ہے. شان مصطفی ﷺ میں مختلف مقامات پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور عقیدت مند دور دور سے ان تقاریب میں شرکت کے لیے آتے ہیں . رسول اللہ ﷺ جن کا ظہور سارے پیغمبروں کے بعد ہوا اور ان پر ختم نبوت کی مہر ثبت کی گئی . لیکن در حقیقت آپ ﷺ کی ذات اقدس کے لیے یہ کائنات بنائی گئی اور یہ خوشخبری بھی تب ملی.
ترجمہ: ( آل عمران, 3 : 81)
"اور (اے محبوب! وہ وقت یاد کریں) جب اﷲ نے انبیاء سے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر دوں پھر تمہارے پاس وہ (سب پر عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور بالضرور ان پر ایمان لاؤ گے اور ضرور بالضرور ان کی مدد کرو گے، فرمایا: کیا تم نے اِقرار کیا اور اس (شرط) پر میرا بھاری عہد مضبوطی سے تھام لیا؟ سب نے عرض کیا: ہم نے اِقرار کر لیا، فرمایا کہ تم گواہ ہو جاؤ اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں".
حضرت آدم علیہ السلام جب غلطی کے مرتکب ہو کر جنت سے نکالے گئے تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کا واسطہ دے کر اللہ تعالی سے معافی مانگی. ایک حدیث میں ہے کہ,
"حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ پاک نے پیدا کیا تو انہوں نے عرش کے نیچے کلمہ لکھا ہوا دیکھا، انہوں نے اللہ سے پوچھا کہ یہ محمد ﷺ کون ہیں؟ تو اللہ پاک نے فرمایا کہ یہ تمہاری اولاد میں سے ہوگا۔
(جاری ہے)
۔۔‘‘
اگرچہ کہ کئی محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے . مگر سورت عمران کی درج بالا آیت سے اس بات کو تقویت ملتی ہے .
آپ ﷺ کی ذات اقدس صرف مسلمان ہی نہیں پورے عالم کے لیے راہ حیات, راہ نجات اور ہدایت کا سرچشمہ ہے.
آپ ﷺ کی پیدائش خود ایک معجزہ ہے.
حضرت بی بی آمنہ سے منقول ہے کہ جب محمد ﷺ جب مادر شکم میں تھے تو بادل کا ایک ٹکڑا مجھے اپنے سائے میں رکھتا تھا .
ابن سعد سے روایت ہے کہ حضرت بی بی آمنہ نے فرمایا "جب آپ کی ولادت ہوئی تو میرے جسم سے ایک نور نکلا جس سے ملک شام کے محل روشن ہو گئے"۔
روایت ہے کہ ایونِ کسرٰی کے 14 کنگورے گر گئے, مجوس کا آتش کدہ ٹھنڈا ہو گیا, بحیرہ سادہ خشک ہو گیا اور اس کے گرجے منہدم ہو گئے. اسی سال قریش میں شدید ترین قحط اور تنگ دستی کی صورت حال تھی, جس نے انسان, جانور اور فصلوں کو بہت نقصان پہنچایا مگر ہمارے نبی ﷺ کی آمد پر بارش ہوئی اور قحط ختم ہوگیا. اسی خوشی میں اس سال کو قبیلہ قریش نے "سنۃ الفتح والابتہاج" کا نام دیا.
ان تمام رویات کی روشنی میں کیا نبی کریم ﷺ کی آمد کے جشن کو صرف ایک دن منانا چاہیے ؟؟؟ نہیں بلکہ پوری زندگی منانا چاہیے کیونکہ انہی کی بدولت ہی آج ہم بت پرستی سے نکل کر ایک رب کے پیرو کار بنے ہیں. انہی کے دم سے جہالت کے اندھیرے مٹ چکے ہیں . مگر کیا صرف گھر اور گلیاں سجا کر ہم یہ حق ادا کر پائیں گے ؟؟؟ نہیں ہمیں نبی پاک ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں نفرت اور فرقہ واریت کی دیوار کو توڑنا ہوگا اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر کفار کی سازشوں کے آگے ڈھال بننا ہوگا. ہمیں ان کی تعلیمات کا عملی نمونہ بننا ہوگا
جس دن ہم سنت نبوی کی پیروی کریں گے اس دن کسی بھی کافر کو مسلمانوں کی جانب آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرات نہیں ہوگی.
میرے آقا اندھیرے میں اجالا کر دیا تم نے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر راحت جبین کے کالمز
-
"سرطان کا عالمی دن"
جمعہ 4 فروری 2022
-
"کیا ہم مردہ پرست قوم ہیں؟"
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
"استاد اور معاشرتی رویہ"
منگل 5 اکتوبر 2021
-
لٹل پیرس کا گورنر ہاؤس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
رشتے کیوں ٹوٹتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
یوم آزادی، کیا ہم آزاد ہیں ؟
بدھ 11 اگست 2021
-
شریکِ جرم نا ہوتے تو مخبری کرتے
بدھ 28 جولائی 2021
-
"عید الاضحی کے اغراض و مقاصد"
جمعہ 23 جولائی 2021
ڈاکٹر راحت جبین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.