
فرانس میں گستاخانہ خاکے اور ہماری حکومت کا کردار
بدھ 28 اکتوبر 2020

انجینئر محمد ابرار
(جاری ہے)
سیموئل کو ایک طالب علم نے واصل جہنم کیا جس کے بعد فرانس کے صدر نے سرکاری عمارت پر ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے آویزاں کئے. ایک خاکے میں ٹوائلٹ پیپر کے تین رول دکھا کر ان کو بالترتیب بائبل، قرآن اور زبور کا نام دیا گیا. اس واقعہ کے بعد پورے عالم اسلام میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی اور کئی اسلامی ممالک میں عوام نے بھرپور احتجاج کرتے ہوئے محبت کا ثبوت دیا. سلطلنت عثمانیہ کے دور میں اگر کسی جگہ مسلمانوں کے عقائد و نظریات پر حملہ ہوتا تو وہ حملہ پورے عالم اسلام پر تصور کرتے ہوئے سلطنت عثمانیہ اس کا جواب دیتی تھی سلطنت کے ختم ہونے کے بعد یورپ نے پھر پرانی روش پر چلتے ہوئے گستاخی کی ناپاک جسارت کی ہے.ترک صدر رجب طیب اردگان نے فرانسیسی صدر کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ یہ دماغی مریض ہے اسے دماغی علاج کی ضرورت ہے. اس بیان کے بعد فرانسیسی صدر نے رد عمل دیتے ہوئے ترکی میں موجود سفیر کو واپس طلب کر لیا. کویت سمیت کئی ممالک نے فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا اور اپنے سپر سٹورز سے فرانس کی تیار کردہ مصنوعات ہٹا دیں. دنیا کے واحد ایٹمی ملک پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان صاحب نے فقط فرانس کے صدر کو لوگوں کو تقسیم نہ کرنے اور انتہاپسندی کو ہوا نہ دینے کا کہہ کر نیلسن منڈیلا کی مثال دے کر اسی پر اکتفا کیا. وزیر اعظم کا یہ بیان پاکستانی عوام کی امنگوں کے عین منافی ہے اور لوگوں میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے. وزیر اعظم صاحب اپنے سیاسی مخالفین کو تو منہ ہر ہاتھ پھیر پھیر کر واپس لانے اور احستاب کی دھمکیاں دیتے رہے مگر وجہ تخلیق کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر ایک مردانہ بیان نہ دے سکے جو ان کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے مگر اب بھی موصوف ریاست مدینہ بنانے کے دعویدار ہیں. وزیر اعظم کی شان میں توہین پر تو ایکشن لیا جاتا ہے مگر عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت کے وزیر اعظم عمران خان امریکہ کے صدر ٹرمپ کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد فوراً جلد صحتیابی کی دعائیں دیتے تو نظر آتے ہیں مگر گستاخی کے رد عمل میں تین دن گزر جانے کے بعد اتنا مصلحت پسندانہ رد عمل کیوں دیتے ہیں؟ پالیمنٹ کا اجلاس اس معاملے پر طلب کیا جاتا ہے جس میں بھی مقتدر ارکان و اپوزیشن سیاست کرتی نظر آتی ہے جس کے نتیجے میں ڈپٹی سپیکر کو اجلاس 10 منٹ کے لئے موخر کرنا پڑتا یے بعد ازاں فقط ایک قرار داد منظور کر لی جاتی ہے جس کی یورپ کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں.کیا ہماری غیرت ایمانی ختم ہو چکی یے کہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم جیسے حساس مسئلہ پر بھی ہمارے حکمران ایک پیج پر نظر نہیں آتے. بجائے عالم کفر کو للکارنے کے وہ فقط اپنے آقاؤں کو خوش کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں. اس ساری صورت حال میں علامہ خادم حسین رضوی کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے فرمایا کہ ایٹم بم باہر نکالیں دشمن کو للکاریں یہ کس لئے ہم نے رکھا ہوا یے. ساتھ ہی انہوں نے حکومت وقت کو وارننگ دیتے ہوئے مجلس شورہ کا اجلاس بلوا پر فرانس کے مسئلہ پر اگلا لاحہ عمل طے کرنے کا عندیہ دیا. یادرہے کہ ہالینڈ میں بھی گستاخانہ کارٹونز کے خلاف علامہ خادم حسین رضوی نے ہالینڈ ایمبیسی کو بند کرنے کے لئے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کیا تھا جس نے نتیجے میں ہالینڈ کو گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کرنا پڑا اور گیرٹ ولڈر نامی گستاخ سیاست دان علامہ صاحب کا نام لے لے کر ٹویٹ کرتا رہا کہ انہوں نے میرے خلاف قتل کا فتوہ دیا ہے. اس معاملہ پر بھی حکومتی ٹولہ بغلیں بجاتا اور کریڈٹ لیتا نظر آیا.حالانکہ علامہ صاحب کی جانب سے لانگ مارچ کا فیصلہ حکومتی سستی و نا اہلی کو دیکھتے ہوئے کیا گیا اور اسی مارچ کی بدولت عین اسی وقت جب ہزاروں کارکنان راستے میں مختلف شہروں میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو عبور کر کے علامہ خادم رضوی کی قیادت میں اسلام آباد داخل ہوئے ہالینڈ کی جانب سے فیصلہ منسوخی کی خبر نشر کی گئی. دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی فتح مکہ والے دن رسول اللہ نے تمام لوگوں کی عام معافی کا اعلان فرمایا مگر گستاخ شخص کعبہ کے غلاف میں بھی لپٹا ہوا نہ بچ سکا. حضرت علی سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جس نے کسی نبی جو گالی دی اسے قتل کیا جائے گا" حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص لایا گیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتا تھا تو آپ نے فرمایا "جس نے اللہ کو یا انبیائے اکرام میں سے کسی جو گالی دی تو اسے قتل کر دیا جائے" امام مالک کا فرمان ہے "اگر رسول اللہ کی شان میں گستاخی ہو اور امت اس کا بدلہ نہ لے سکے تو ساری امت مر جائے". حکومت وقت پر یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ حکومتی سطح پر فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرے. فرانسیسی سفیر کو مملکت پاکستان سے نکالنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی سفیر کو واپس بلوایا جائے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انجینئر محمد ابرار کے کالمز
-
شاہ جہاں کا یوم وفات
جمعہ 21 جنوری 2022
-
پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
سیالکوٹ، توہین مذہب کا واقعہ
منگل 7 دسمبر 2021
-
علامہ اقبال بزبانِ خادم حسین رضوی
جمعرات 18 نومبر 2021
-
کالعدم تحریک لبیک کا احتجاج اور اصل حقائق
منگل 2 نومبر 2021
-
محسن ملت ڈاکٹر عبدالقدیر خان
پیر 11 اکتوبر 2021
-
بے حیائی ایک معاشرتی ناسور
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
8ستمبر نفاذ اردو کا تاریخ ساز فیصلہ
جمعرات 9 ستمبر 2021
انجینئر محمد ابرار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.