بنی چوک سے پھول
پیر 15 اپریل 2019
(جاری ہے)
نیرنگی ء سیاست دوراں تو دیکھئے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
صد حیف اس حرس اور اس لالچ کا۔تا حیات نا اہل حکمرانی کرتے ہیں اور ہری پور کے علاقے میں ان کی مرضی کے بغیر پٹواری بھی نہیں لگ سکتا۔انگریز کے پٹھو ؤں کے راج سے نہ قبل از آزادی چھوٹ تھی اور نہ ہی اب،لوگ تو اب بھی غلام ہیں۔جو سر اٹھانے کی کوشش کرتا ہے زندہ باد کا نعرہ لگانے والے پٹھو اسے دبوچ لیتے ہیں۔دیکھ لیجئے کتنے راجہ ،چودھری مخدوم جو انگریز کے ناموں پر اولادوں کا نام رکھتے رہے ان کا پاکستان میں کیا مقام ہے۔خانپور کے راجاؤں کے نام بھی جارج اور ایرج تھے۔کیانی گگھڑوں کے پیشواؤں نے بالاکوٹ میں سید احمد شہید کو شہید کرنے میں فوجیں بھیجیں لوگ بھرتی کئے انگریز کی فوج میں جوان بھرتی کرانے پو دو آنے حاصل کرنے والوں کو ٹو آنہ کہا گیا۔کیا یہ راج ختم ہے کیا ہر آنے والی تیرہ اپریل ہمیں یہ یاد نہیں دلاتی کہ ظالم زندہ ہیں لٹیرے موجود ہیں جو ارمانوں پر مشین گنیں کھول رہے ہیں حسینیت اور یزیدیت اور کیا ہے۔انڈیا نے بہترین کام کیا اس نے سب ریاستیں ختم کیں سب جاگیروں کا خاتمہ کیا ہمارے ہاں یہ لوگ اس لالچ میں شریک پاکستان ہوئے کہ ان کی ریاستوں کا دفاع کیا جائے گا۔کہتے ہیں سر سکندر حیات جو ٹوڈی کہلائے جاتے تھے یونینسٹ مسلم لیگ کے خلاف جلوس نکال رہے تھے تو وہ شرائط پر پاکستان میں شامل ہونے پر رضامند ہوئے تو اسی جلوس کے شرکاء نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔جاگیریں ختم ہوں بارہ ایکڑ میں بانٹی جائیں تا کہ ووٹ آزاد ہو جمہوریت پنپ سکے یہ کیا جو کل مشرف کے ساتھ تھے بعد میں بی بی پھر نواز اور پھر موجودہ پارٹی میں جہاں بھی ہوں اقتتدار میں ہوں۔قوم کو کوئی جی قویرہ چاہئے جو لڑتا لڑتا مر جائے لیکن آمروں کی نیندیں حرام کر دے۔
تیرہ اپریل کے دن جہاں ایک طرف جبر تھا تو دوسری طرف سکھ قوم کے بہادر شہید اودھم سنگھ کے بدلے کی آگ کو بھی سلام کہئے۔سکھوں کا کمال یہ ہے کہ یہ لوگ بدلہ لینا جانتے ہیں۔بہادر قومیں بدلہ لیتی ہیں ۔اندرا گاندھی نے گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا جرنیل سنگھ بھنڈراں والا کو شہید کیا اس کا بدلہ سکھوں نے دو قومی نظریہ کو خیلیج بنگال میں ڈبونے کا دعوی کرنے والی کو بھون کر لیا۔بہادر اور دلیر قومیں بدلہ لیتی ہیں ۔ہمارے بدلے بھی سر پر ہیں سقوط ڈھاکہ کا بدلہ بھی انہی بدلوں میں سے ایک ہے جو انڈیا سے لینا باقی ہے ۔ہم اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جنوں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا اور امید ہے ہم اپنی زندگی میں اس ہزیمت اور شکست کا بدلہ لیں گے ہم نہ ہوں گے ہماری نسلیں لیں گی لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم بھول جائیں۔گانے گیت فلمیں چوڑیاں کنگن سوٹ بھلے پہنو مگر یاد رکھنا بدلہ اپنی جگہ
سپاں دے پت کدھے مت نئی بن دے بھانویں چلیاں دودھ پلائے ہو(سانپوں کے بیٹے کبھی دوست نہیں بنتے چاہے ہاتھوں دودھ پلائیں)سانپ کی فطرت میں ڈسنا ہے اور وہ ڈس کے رہتا ہے۔انسان کے ہاتھ میں ڈنڈا ہو جو اس کا سر کچلنے کے لئے کام آئے۔اللہ بھلا کرے ڈاکٹر قدیر کا وہ ڈنڈا دے گیا اور ہمارے ہاتھ میں جب تک یہ ڈنڈا ہے دشمن کی جرائت نہیں کہ وہ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔اللہ اس مرد جری کو عمر خضر عطا فرمائے۔ہم ان کے مرنے پر مگر مچھ کے آنسو بہائیں گے کسی کی ہمت نہیں کہ وہ ان کی عیادت کو جائے اس لئے کہ وہ دنیاوی خدا کی نظر میں کھٹکتا ہے۔
حضور آپ کی بیٹیاں کوئی آسمانوں سے نہیں اتریں کہ ان کا احتساب نہیں ہو سکتا۔اگر بے قصور جمائمہ پر مقدمات بن سکتے ہیں ،سلومی بخاری کو دھکے پڑ سکتے ہیں تو آپ تو خوش نصیب ہیں کہ پھولوں کی پتیاں نچھاور ہوں گی عزت ،اب جج صاحب ایک دو پیشیوں پر ضمانت دے دیں گے ڈر کیسا۔اگر مال کے ہیر پھیر میں ان کا ہاتھ ہے تو انہیں بھی کٹہرے میں آنا چاہئے۔آپ علیمہ خان کے طعنے دیتے ہو اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے تو ضرور پکڑی جائیں مگر اس کے ابا نے تو وزارت عظمی نہیں کی اور نہ ہی بھائی وزیر اعلی تھا ۔اور نہیں تو لاہور ہائی کورٹ میں کیس لے جائے۔کس نے منع کیا ہے۔آج ہر ایک کی ضماتیں ہو رہی ہیں ننگ پنڈی فخر پنڈی بن رہا ہے۔انصاف کے اداروں سے توقع اور امید ختم ہے کسی کو کسی سے کوئی امید نہیں ۔قوم کسی خمینی ثانی کی تلاش میں تھی۔اسے عمران خان چاہئے تھا جس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر بوری میں بند کر کے کہا جا رہا ہے دوڑو۔
جناب حمزہ صاحب ویسے دکھ اور تکلیف کس بات کی ہائیکورٹ ہے ناں ۔کیس بنے گا ضمانت ہو جائے گی۔تایا جان کی ضمانت ابا جان رہا اور خود آ زرداری صاحب حفاظتی ضمانت پر باہر ہیں سرکار یہ عدالتیں اب اپنی اپنی سی نہیں لگتیں آپ کو۔میں نے پہلے بھی لکھا تھا اگر صرف احتساب نواز شریف کا ہوا تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔میرے کزن اقبال تھے مرحوم کو ایک بار بخار ہو گیا کراچی کمپنی کے ڈاکٹر کے پاس گئے بتایا کہ بخار اترتا ہے پھر چڑھ جاتا ہے ڈاکٹر نے کہا اقبال جی آپ کو باری کا بخار ہو گیا ہے۔جو ایک دن چھوڑ کر ہو جاتا ہے۔بھائی نے جواب دیا جو تاریخی الفاظ کہے اور سچ پوچھیں سنہری الفاظ ہیں کہا ڈاکٹر صاحب باری کا بخار وہ ہے جو ایک دن مجھے چڑھے اور دوسرے دن آپ کو۔یہ کیسا بے غیرت بخار ہے جو ہر بار مجھے ہی چڑھتا ہے۔حضور جان لیجئے کہ اگر سندھ کے کسی اور بڑے کو دوسری بار بخار چڑھایا گیا تو اچھا نہ ہو گا یہی بات بلاول کہتا ہے اور یہی عام لوگ۔احتساب لاہوریوں کا پہلے کریں لاڑکانوی حضرات اپنی باری دے چکے ہیں۔اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔میں سندھی بھائیوں سے ملتا رہتا ہوں اسلام آباد بیٹھ کر حالات سے آگاہی لیتا رہتا ہوں۔معاملات اتنے سیدھے نہیں جتنے سمجھے جا رہے ہیں وہاں کوئی محبت کے زمزمے نہیں بہہ رہے۔کالا باغ کی طرح اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنا مناسب نہیں۔ابھی حالات اچھائی کی جانب مزید بڑھانے کی ضرورت ہے جس دن پی ٹی آئی اندرون سندھ میں کراچی کی طرح کامیابی لے جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔
انصاف مر رہا ہے عدل لہو لہو ہے لیکن مایوس ہونے کی بجائے جد و جہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔قوم نے یہ خواب دیکھا تھا کہ سب چور الٹے لٹکائے جائیں گے قوم دیکھ یہ رہی ہے کہ بنی چوک سے پھول ختم ہو رہے ہیں جو ننگ پنڈی تھے وہ فخر پنڈی بنائے جا رہے ہیں۔پچھلے برس انتحابات کے دنوں کی بات ہے گھر کے سامنے ایفی ڈرین والے کا بینر لگا تھا میرے گھر کے باہر قلم دوات کا بینر تھا یقین کیجئے سامنے والے کے نیچے بھنگ اگ آئی اور میرے گھر والے بینر کے نیچے پھول کچھ دنوں سے کانٹے زیادہ ہو گئے ہیں۔اب کے برس شائد بات مختلف ہو جائے۔جب پیا کوتوال ہیں تو پھر ڈر کس بات کا۔آپ کی بیٹیاں بہنیں جائیں پیش ہوں ضمانت کرائیں مزے کریں۔اگر پھول کم ہوئے تو بنی چوک سے کسی کوکہوں گا، بھجوا دئے جائیں گے۔علامہ اقبال کے دو شعر نذر قارین ہیں۔یہاں غیر سے مراد دھن ہے
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انجینئر افتخار چودھری کے کالمز
-
محبت ایسا دریا ہے
ہفتہ 28 مارچ 2020
-
کیا یہ کھلا تضاد نہیں
بدھ 25 مارچ 2020
-
حکومت بزور بازو
منگل 15 اکتوبر 2019
-
ایک نوکری تو ہوئی
جمعہ 24 مئی 2019
-
دو چراغ اور بجھے
ہفتہ 18 مئی 2019
-
اچھے دن آئیں گے
بدھ 8 مئی 2019
-
فاطمہ جناح یونیورسٹی
جمعہ 3 مئی 2019
-
منظور پشتین اور وارث میر
منگل 30 اپریل 2019
انجینئر افتخار چودھری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.