ایک نوکری تو ہوئی

جمعہ 24 مئی 2019

Engr.Iftikhar Chaudhry

انجینئر افتخار چودھری

برادر راشد حجازی کے پروگرام میں خادم علی مانڈلا نے کیا خوب کہا کہ اس افطاری میں کسی کا فائدہ ہو نہ ہو مولانا فضل الرحمن کو نوکری مل گئی ہے۔چلو عمران خان پر ایک بوجھ تو ہلکا ہوا ایک کروڑ ملازمتوں میں ایک کی کمی تو ہوئی۔سچ پوچھیں اس ایک افطاری میں سب نے اپنے اپنے حصے کا فائدہ دمیٹنے کی کوشش کی۔راشد حجازی سے زمانہ ء طالب علمی میں ملاقات ہوئی تھی کوئی چالیس سال بعد اس ڈبیٹر بھائی سے مل کر دلی خوشی ہوئی۔

موجوع پروگرام بلاول کی افطاری ہی تھا۔ٹی وی چینلز کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں اس دن ہمیں بھی بطور کالم نویس بلایا گیا مسلم لیگ نون کے کٹر ساتھی کرنل معروف بھی تجزیہ کار تھے اور برادر مانڈلا تو ہیں ہی کرنٹ افیئرز پر ایک اتھارٹی۔
اسی روز ایک اور پروگرام میں جناب صدیق الفاروق نوید چودھری سے مڈ بھیڑ ہوئی وہاں بھی یہی موضوع تھا۔

(جاری ہے)


قارئین بات یہ نہیں ہے کہ کسی نے کسی کی روزہ کشائی کی تو ایوان کی صفوں میں ہل چل مچ گئی۔

روزے کے نام پر یہ وہ لوگ اکٹھے ہوئے جن کے ۸۱۰۲ میں عمران خان نے کھنے نہیں پاسے سیکے تھے۔مولانا کی تڑپ کا تو سب کو پتہ پے۔اس مرد پر کیا گزری ہو گی جب وہ منسٹر انکلیو سے نکلے ہوں
نکلنا خلد سے آدم کا گوارہ تھا مگر لیکن
بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے
بہت سے لوگوں کو یہ علم نہیں ہو گا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ستر کے انتحابات میں جس حلقے سے شکست کا سامنا کرنا پڑا وہ یہی سیٹ تھی جس سے مولانا مفتی محمود نے انہیں شکست فاش دی تھی۔

گویا باپ کی وراثت کو بیٹا سنبھال نہیں سکا۔مولانا کی اسلام آباد کے لئے تڑپ دیدنی ہے وہ تو پہلے دن سے ہی اس الیکشن کو بھونڈا اور جعلی قرار دیتے ہیں حالنکہ ان کی پارٹی کو پہلے سے زیادہ نشستیں ملی ہیں۔لیکن میلے میں بھاگو نہ پہنچ سکی۔اس دن اسلام علیکم و رحمة اللہ کا مذاق اڑاتے ہوئے رحمت اللہ کو نکے دا ابا قرار دیا۔مجھے دلی دکھ ہوا جب وہ اسلامی شعائر کا مذاق ارا رہے تھے اور باریش لوگ تالیاں بجا رہے تھے۔

کراس ویو میں میں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ مولانا وہ وقت بھول جائیں وہ وقت جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے۔اصلی لطیفے کا نام بدل کے نکے دے ابا کو استعمال تو کر دیا۔لیکن سچ پوچھئے یہ فکر اور یہ سوچ ان لوگوں کی ہے جن کو پاکستان سے نفرت ہے۔خادم علی مانڈلا نے کیا یاد دلائی کہ اس بے روزگار شخص نے جشن آزادی ء پاکستان کو منانے سے انکار اس لئے کیا تھا کہ وہ پاکستان کو مانتا ہی نہیں ۔

حضور خادم علی صاحب علماء سوء کا ایک طبقہ ہمیشہ پاکستان کے خلاف رہا وہ نظم جس میں قائد اعظم کو کافر اعظم کہا تھا وہ بھی انہی لوگوں میں سے تھا۔
نوید چودھری نے کہا افتخار صاحب ایک افطاری سے پیٹ میں مروڑ کیوں پڑ گیا۔نہیں چودھری صاحب مروڑ ہمیں کہاں پڑا،تکلیف تو حمزہ کو ہو رہی تھی جس کے ابا حضور نے ساتھ بیٹھے ہوئے نوجوان کے ابا کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی تھی۔

میرا سوال سچ پر مبنی تھا جس کا جواب نہ نوید دے سکے نہ صدیق اور نہ ہی تجزیہ نگاری کے پردے کے پیچھے چھپے جناب کرنل معروف صاحب۔سوال کیا تھا یہ سچ تھا کہ وہاں ابا بچاؤ تحریک کے لئے لوگ اکٹھے ہوئے تھے۔اصل قیادت تو بلاول زرداری نے کی باقی تو سارے ہمنوا تھے۔ان میں سفید بالوں والے آفتاب شیر پاؤ بھی تھے جو پختونوں کی پوری پنڈ ہروا کے آئے تھے جن سے پی ٹی آئی عزت سادات بھی چھین لی تھے۔

ایک اچکزئی بھی تھے جو جھوٹ اور فراڈ کے نام پر سابق اسمبلی میں پاکستان کی داڑھی نوچا کرتے تھے۔فوج کو گالیاں دیا کرتے تھے۔میاں منیر میرے لاہوری دوست ہیں وہ کہا کرتے تھے اس بندے نے نائی کی چادر نہیں چھوڑی یہ پاکستان کی منڈی من کے چھوڑے گا۔ایک ایک کو دیکھ لیجئے حاصل بزنجو کے چہرے کی ہوائیاں بتا رہی تھیں کہ ہم خوامخوا ہی رگڑے جائیں گے۔

حضور تحریکیں ایسے نہیں چلتیں۔شاہد عباسی صاحب آپ کو ۸۱۰۲ میں آٹے دال کا بھاؤ پتہ چل گیا ہو گا۔مری سے شکست کھا کر لاہور سے منتحب ہونے والے اس ملکہ کوہسار کے دراز قد انسان سے کوئی پوچھے کہ کیا اسمبلی میں آنا ضروری تھا۔کہیں اس شعر کو غلط تو نہیں سمجھ لیا
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں
ادھر ڈوبے ادھر نکلے ادھر ڈوبے ادھر نکلے
ہار مان کر اپنے لوگوں میں چلے جاتے کوئی بات نہیں ٹماٹر ایک بار ہی پڑے تھے۔

صوبائی اسمبلی میں عشرون قابض رہنے والے راجہ اشفاق سرور کو حوصلہ دلائیں۔اللہ خیر کرے گا
ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں لیکن کاش بلاول نے اس آل پارٹیز کانفرنس کا دن چن لیتے ابھی اسامہ کائرہ اور حمزہ بٹ کی قبر کے پھول بھی نہیں سوکھے تھے اور وہ دن رسم قل کا دن تھا اس دن منڈلا لگانے کی کیا ضرورت ہے۔
میرا خیال تھا اور جس کا اظہار راشد حجازی کے پروگرام میں کیا کہ حضور اس سارے کھیل میں زرداری فائدہ اٹھا گیا۔


اس نے بڑی چالکی اور ہشیاری سے اپنے بیٹے کو لانچ کیا اور پاکستان کے ان سیاست دانوں کو جنہیں عمران خان نے رگڑا لگایا تھا افطاری کے نام پر بلاول کی بیعت کرنے پر مجبور کیا۔
آسمان بھی حیران تھا اور حمزہ شہباز بھی کہ ہمارے ساتھ کیا ہاتھ ہو گیا ہے۔بھلے سے صدیق الفارق کہتے رہے کہ حمزہ پنجاب کا لیڈر ہے اور مریم مرکز کی۔مگر میرے اس بھولے بھائی کو علم ہی نہیں کہ وہ تو سزا یافتہ ہے وہ تو جب تک عدالتیں بری نہ کریں کونسلر نہیں بن سکتیں۔


نوید چودھری بھی کمال کرتے ہیں فرمانے لگے وہ جی بلاول صاحب ہمارے چیئر مین ہیں اور ہم سب ان کے پیچھے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کے کھڑے ہیں۔کھڑے رہیں یہی کھڑا رہنا ہی باعث مزاح ہے کہ ان کے پیچھے کھڑے ہونے والے پاکستان کے سابق وزیر داخلہ اعتزاز اھسن،پاکستان کی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر حاجی نواز کھوکھر،پاکستان کے سابق صدر نیئر بخاری کھڑے ہیں اس سے بڑ کر بد قسمتی کیا ہو گی۔

کہ یہ سارے سفید ریش ایک ایسے نوجوان کے پیچھے کھڑے ہیں جس نے ابھی عقل دارھیں بھی نہیں دیکھیں۔
میں خدا کی قسم اتھا کر کہتا ہوں کہ عمران خان اپنے بیٹوں جن کا مجھے نام یاد نہیں اگر لا کر یہ کہے کہ اس کی بیعت کرو اسے میں شریک چیئرمین بناتا ہوں تو ساری پارٹی بغاوت کر دے گی۔یار کوئی حد ہوتی ہے یہ کیا انہی پائی ہوئی ہے مریم کو فالو کریں گے صدیق الفاروق،خواجہ آصف،مشاہد اللہ خان اور جن کا ذکر کیا ہے انکے لیڈر ہوں گے بلاول۔

موروثیت پر لعنت بے شماار اس میں وہ بھی شامل ہیں جو ہماری صفوں میں ہیں جب صدیق الفاروق نے کہا کہ نیب زدہ پرویز خٹک آپ میں موجود ہیں تو ہمیں کیوں طعنہ دیتے ہیں۔میں نے کہا حضور وہ تری صف میں ہو یا میری صف میں میں ہر ظالم پے لعنت بھجتا ہوں۔کہنا تو پھر جب نیب نے پرویز خٹک کو شکنجے میں لیا تو حمائت عمران نے کی۔
اینکر ناصر تیز چیز ہے کہا عامر کیانی نے کرپشن کی۔

جواب دیا کدھر گیا ہو یار شدید؟حالت یہ ہے کہ عمران اس سے ملتا بھی نہیں۔گاجریں جس جس نے کھائی ہیں اپنت ٹڈوں کی پیڑ کو برداشت کریں۔یہ نہیں ہو سکتا مرے بڑھے کارکن کندھے پے اٹھا کے بٹھا کے آئے وزارت کی مسند پر اور کوئی قینچی لگائے عوام کی جیب پر۔بھگتیں ۔تحریک انصاف میں کوئی پٹواری نہیں رہتا جو گند کھائے گا وہ پرے جائے گا۔
کارکن کسی کا زر خرید غلام نہیں ہے قوم فاقوں مرے اور کوئی مال پانی بنائے۔

ہم وہ نہیں کہ لاہور میں چودہ قتل کریں تو وزیر بن کے لوٹیں اور نہ ہی وہ رانا مشہود جس کی وائرل ویڈیو نے انہیں ننگ دھڑنگ کیا تو وہ اب مسلم لیگ کا نشان بنا ہوا ہے۔ ادھر صاف چلی ہے ۔کارکن نے روتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس لئے ماریں کھائی تھیں کہ کوئی ہمارے حق پر ڈاکے مرے قوم کو لوٹے۔میں نے ٹی وی پر بھی اور اس کالم میں بھی مطالبہ کرتا ہوں عامر کیانی کا کیس نیب میں دے کلیئر ہو کر آئے تو سینے سے لگائیں لیکن معاملے کو معلق رکھنے پر کارکن کو پریشان نہ کیا جائے اور نہ ہی اسے۔


تحریک انصاف کی صفوں میں اگر کوئی چور ٹھگ بیٹھا ہے تو سن لے اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اگر ذرا سی بھی ہینکی پھینکی کی تو کارکن کا احتساب بیب سے شدید تر ہے۔اور کسی نے نہیں کیا تو یہ عمران خان ہے مارے گا چن چن کے۔
روزے ضرور کھولو اور کھلواؤ مگر عید کے بعد سڑکوں پر آتے وقت یاد رکھنا مہنگائی پہلے سے کم ہے اور اگر ہے بھی تو لوگ سر عام کہتے ہیں کچھ بھی ہو جائے عمران کا ساتھ نہ چھوڑیں گے۔

میں تو کہتا ہوں پندرہ دن ڈسکاؤنٹ کیوں دیتے ہو ہم نے ۹۰۰۲ میں زرداری کے خلاف جو جلوس نکالا تھا روزے کی حالت میں نکالا تھا۔شائد آپ کو ڈر ہو گا کہ لوگ روزہ کھولنے کی بجائے ہمارے کھنے نہ کھول دیں۔نون لیگ نے اپنی نئی نسل کو بلاول جیسی غیر معیاری پروڈکٹ کے نیچے لگا کر اچھا نہیں کیا۔ہمارا کیا ہے کسی نے صلاح الدین ایوبی سے کہا سارے دشمن اکٹھے ہو کر آپ پر حملہ کرنے آ رہے ہیں تو اس کا جواب یہ تھا اچھا ہوا سارے اکٹھے مل جائیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :