
واحد حل مکمل لاک ڈاؤن
جمعرات 9 اپریل 2020

فیصل مرزا
کورونا دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑھ کر تباہی مچا رہا ہے، دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیرممالک کورونا کے خلاف اپنی استعداد کے مطابق اقدامات کرکے اپنی عوام کو محفوظ رکھنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں بھی حالات دیگر دنیا کی طرح کورونا کی وجہ سے روز بہ روز بگڑتے جا رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہر چیز ہی سیاست کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے، اپوزیشن حکومت کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے تعاون نہیں کرتی، سو حکومت کو قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑھتے ہیں ، حکومت کی سوچ بچار میں ہی اتنا وقت صرف ہو جاتا ہے کہ بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
اپوزیشن کی طرف سے ایران سے پاکستانی زائرین کو ملک میں داخلے کی اجازت کی وجہ سے ملک میں کورونا کے پھیلا کی وجہ کہا جا رہا ہے ان کے خیال میں زائرین کو داخلے کی اجازت نہیں دینا چاہیے تھی یہ سچ ہے کہ وہاں سے کافی کورونا سے متاثرہ لوگ پاکستان میں آئے جن کی وجہ سے کسی حد تک پھیلاؤ بھی ہوا لیکن یہ کہنا یا سوچنا بجا نہیں کہ ان زائرین کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں دینا چاہیے تھی۔
وہ زائرین پاکستانی تھے اور ان کوملک میں داخل ہونے دینا حکومت کا درست اقدام تھا اور کوئی قانون ایسا نہیں جوکسی باشندے کواپنے ملک میں داخلے سے روکے۔ ان زائرین کا بنیادی حق تھا اپنے ملک میں داخل ہونے کا چاہے وہ کورونا سے متاثر ہوں یا کسی اور خطرناک بیماری سے۔ البتہ صوبائی یا وفاقی حکومتوں کی طرف سے یہ کوتاہی ہوئی ہے کہ ان زائرین کو مکمل حفاظت میں قرنطینہ نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ اتنا وقت گذرنے کے باوجود ابھی تک کوئی ایسے اقدامات نہیں کئے گئے جن پر عمل پیرا ہو کر اس موذی کورونا سے بچا جا سکے۔
کورونا کی وجہ سے پیدا شدہ حالات میں امدادی کاموں کیلئے بنائی جا رہی ٹائیگر فورس پر بھی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کے لئے تنظیم سازی کی جا رہی ہے جبکہ با شعور انسان بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ یہ حکومتی پارٹی کے علاقائی نمائندوں کی مدد سے نہیں بنائی جا رہی بلکہ ایک ایسے فورم پر بنائی جا رہی ہے جہاں تمام جماعتوں کے ووٹرز اور سپورٹرز کو یکساں مواقع میسر ہیں۔ سٹیزن پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن کر کے ٹائیگر فورس میں شمولیت اختیار کرنے کے مواقع سب نوجوانوں کیلئے پارٹی وابستگی سے ہٹ کر برابری کی سطح پر ہیں۔
ہمارے ملک میں کورونا کے متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، گو کہ پچھلے دو ہفتوں سے حکومت کی طرف سے ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شائد کافی بڑی تعداد متاثر ہونے سے محفوظ رہی ہے لیکن یہ جزوی لاگ ڈاؤن کورونا سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے ناکافی ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن کے ذریعے ہی عوام کی بڑی تعداد کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
حکومت مکمل لاک ڈاؤن کرنے سے ہچکچا رہی ہے جس کا وزیر اعظم کی طرف سے جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ ملک کا دیہاڑی دار مزدور طبقہ اس سے شدید متاثر ہو گا، جو کہ کسی حد تک بجا بھی ہے لیکن وزیر اعظم اس کے دوسرے پہلو کو نہیں دیکھ رہے کہ جزوی لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں سینکڑوں کیسز کا روزانہ اضافہ ہو رہا ہے جو کہ حتی الامکان چند دنوں میں ہزاروں پر جا سکتا ہے۔ اور اس صورت میں مکمل لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی حل نہیں ہو گا اور شائد تب نچلا طبقہ اس وقت مکمل لاک ڈاؤن کرنے کی نسبت زیادہ بری طرح متاثر ہو گا۔
کورونا کی روک تھام اور اس سے ملک کو محفوظ رکھنے کی لئے فوری مکمل لاک ڈاؤن ہی واحد حل ہے ، ورنہ حالات گھمبیر ہونے کا خدشہ ہے، رہا سوال کہ مکمل لاک ڈاؤن کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے اور اس کیلئے بھی ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ مکمل لاک ڈاؤن کے دوران جس طبقہ کیلئے وزیراعظم پریشانی ظاہر کر رہے ہیں ان تک امداد ٹائیگر فورس ،سرکاری سکولوں و کالجوں کے اساتذہ کے ذریعے بہتر انداز میں پہنچائی جا سکتی ہے ۔ پنجاب کے زیادہ تر گاؤں میں قائم ویلفیئر کمیٹیاں اپنی مدد آپ کے تحت اپنے اپنے گاؤں کے مزدور اور ضرورت مند طبقہ کی جزوی لاک ڈاؤن کے دوران مدد کر رہے ہیں اور کافی حد تک ان کے ضرورتیں پوری کر رہے ہیں۔
گاؤں کی سطح پر ان اپنے طور پر امدادی سرگرمیوں کے بر عکس احتیاطی تدابیر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پنجاب سمیت پاکستان بھر کے گاؤں کے رہائشی بالخصوص نوجوان سماجی روابط میں کھلے عام مصروف رہ کر غیر ذمہ دار ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں ۔ شہری علاقوں میں پولیس کے خوف سے نوجوان گھروں سے نکلنے سے کتراتے ہیں لیکن گاؤں کے اطراف پولیس کے مناسب پٹرولنگ نہ کرنے کی وجہ سے گاؤں کے نوجوان گروپوں میں اکٹھے ہو کر کرکٹ وغیرہ کھیلنے میں مصروف رہتے ہیں جو کہ کورونا کے پھیلاؤ کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ جس کے لئے صوبائی حکومتوں کو تمام چوکیوں اور تھانوں کو احکامات جاری کرنا چاہییں کے اپنے تھانوں کی حدود میں واقع گاؤں میں بھی پٹرولنگ کے ذریعے لاک ڈاؤن پر عمل کروائیں۔
وزیر اعظم کو فوری طور پر بار بار کے جزوی لاک ڈاؤن کی بجائے دو ہفتوں کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کرنا چاہیے، ان دو ہفتوں میں ضرورت مندوں کے ضرورت پوری کرنے کیلئے یوٹیلیٹی سٹورز کو آن لائن کیا جائے اور دیگر آن لائن یا ٹیلیفونک خریداری و ضروریات کی فراہمی کیلئے پاکستان پوسٹ کے ہر طرح سے فعال کیا جائے اور ٹائیگرفورس اور اساتذہ کی مدد سے امدادی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں۔ مساجد میں امدادی سامان کو سٹورکر کے ضرورت مندوں کو فراہم کیا جائے۔ مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اور سماجی روابط کے منقطع کرنے کے فوائد بتاکر ان پر کاربند بھی کیا جائے۔اور بیرون ملک خصوصی طور پر اٹلی اور سپین سے آنے والے لوگوں کو حکومت پولیس کی حفاظت میں قرنطینہ کرے تا کہ پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
وزیر اعظم کا انڈسٹری کھولنے کا اعلان انتہائی نقصان دہ اقدام ثابت ہو سکتا ہے ۔ دو ہفتوں کیلئے مکمل لاک ڈاؤن سے معیشیت کو اتنا نقصان نہیں ہو گا جتنا بار بار کے جزوی لاک ڈاؤن سے یا کورونا کے زیادہ پھیلاؤ سے ہو سکتاہے۔ حکومت کو ان اقدامات پر غور کر کے فوری مکمل لاک ڈاؤن کردیناچاہیے کیوں کہ کل کو بھی مکمل لاک ڈاؤن کرنا ہی ہو گا سو آج کر کے زیادہ نقصان اور کورونا کے پھیلاؤ پر قابو پر جا سکتا ہے۔
اپوزیشن کی طرف سے ایران سے پاکستانی زائرین کو ملک میں داخلے کی اجازت کی وجہ سے ملک میں کورونا کے پھیلا کی وجہ کہا جا رہا ہے ان کے خیال میں زائرین کو داخلے کی اجازت نہیں دینا چاہیے تھی یہ سچ ہے کہ وہاں سے کافی کورونا سے متاثرہ لوگ پاکستان میں آئے جن کی وجہ سے کسی حد تک پھیلاؤ بھی ہوا لیکن یہ کہنا یا سوچنا بجا نہیں کہ ان زائرین کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں دینا چاہیے تھی۔
(جاری ہے)
کورونا کی وجہ سے پیدا شدہ حالات میں امدادی کاموں کیلئے بنائی جا رہی ٹائیگر فورس پر بھی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کے لئے تنظیم سازی کی جا رہی ہے جبکہ با شعور انسان بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ یہ حکومتی پارٹی کے علاقائی نمائندوں کی مدد سے نہیں بنائی جا رہی بلکہ ایک ایسے فورم پر بنائی جا رہی ہے جہاں تمام جماعتوں کے ووٹرز اور سپورٹرز کو یکساں مواقع میسر ہیں۔ سٹیزن پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن کر کے ٹائیگر فورس میں شمولیت اختیار کرنے کے مواقع سب نوجوانوں کیلئے پارٹی وابستگی سے ہٹ کر برابری کی سطح پر ہیں۔
ہمارے ملک میں کورونا کے متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، گو کہ پچھلے دو ہفتوں سے حکومت کی طرف سے ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شائد کافی بڑی تعداد متاثر ہونے سے محفوظ رہی ہے لیکن یہ جزوی لاگ ڈاؤن کورونا سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے ناکافی ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن کے ذریعے ہی عوام کی بڑی تعداد کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
حکومت مکمل لاک ڈاؤن کرنے سے ہچکچا رہی ہے جس کا وزیر اعظم کی طرف سے جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ ملک کا دیہاڑی دار مزدور طبقہ اس سے شدید متاثر ہو گا، جو کہ کسی حد تک بجا بھی ہے لیکن وزیر اعظم اس کے دوسرے پہلو کو نہیں دیکھ رہے کہ جزوی لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں سینکڑوں کیسز کا روزانہ اضافہ ہو رہا ہے جو کہ حتی الامکان چند دنوں میں ہزاروں پر جا سکتا ہے۔ اور اس صورت میں مکمل لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی حل نہیں ہو گا اور شائد تب نچلا طبقہ اس وقت مکمل لاک ڈاؤن کرنے کی نسبت زیادہ بری طرح متاثر ہو گا۔
کورونا کی روک تھام اور اس سے ملک کو محفوظ رکھنے کی لئے فوری مکمل لاک ڈاؤن ہی واحد حل ہے ، ورنہ حالات گھمبیر ہونے کا خدشہ ہے، رہا سوال کہ مکمل لاک ڈاؤن کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے اور اس کیلئے بھی ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ مکمل لاک ڈاؤن کے دوران جس طبقہ کیلئے وزیراعظم پریشانی ظاہر کر رہے ہیں ان تک امداد ٹائیگر فورس ،سرکاری سکولوں و کالجوں کے اساتذہ کے ذریعے بہتر انداز میں پہنچائی جا سکتی ہے ۔ پنجاب کے زیادہ تر گاؤں میں قائم ویلفیئر کمیٹیاں اپنی مدد آپ کے تحت اپنے اپنے گاؤں کے مزدور اور ضرورت مند طبقہ کی جزوی لاک ڈاؤن کے دوران مدد کر رہے ہیں اور کافی حد تک ان کے ضرورتیں پوری کر رہے ہیں۔
گاؤں کی سطح پر ان اپنے طور پر امدادی سرگرمیوں کے بر عکس احتیاطی تدابیر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پنجاب سمیت پاکستان بھر کے گاؤں کے رہائشی بالخصوص نوجوان سماجی روابط میں کھلے عام مصروف رہ کر غیر ذمہ دار ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں ۔ شہری علاقوں میں پولیس کے خوف سے نوجوان گھروں سے نکلنے سے کتراتے ہیں لیکن گاؤں کے اطراف پولیس کے مناسب پٹرولنگ نہ کرنے کی وجہ سے گاؤں کے نوجوان گروپوں میں اکٹھے ہو کر کرکٹ وغیرہ کھیلنے میں مصروف رہتے ہیں جو کہ کورونا کے پھیلاؤ کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ جس کے لئے صوبائی حکومتوں کو تمام چوکیوں اور تھانوں کو احکامات جاری کرنا چاہییں کے اپنے تھانوں کی حدود میں واقع گاؤں میں بھی پٹرولنگ کے ذریعے لاک ڈاؤن پر عمل کروائیں۔
وزیر اعظم کو فوری طور پر بار بار کے جزوی لاک ڈاؤن کی بجائے دو ہفتوں کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کرنا چاہیے، ان دو ہفتوں میں ضرورت مندوں کے ضرورت پوری کرنے کیلئے یوٹیلیٹی سٹورز کو آن لائن کیا جائے اور دیگر آن لائن یا ٹیلیفونک خریداری و ضروریات کی فراہمی کیلئے پاکستان پوسٹ کے ہر طرح سے فعال کیا جائے اور ٹائیگرفورس اور اساتذہ کی مدد سے امدادی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں۔ مساجد میں امدادی سامان کو سٹورکر کے ضرورت مندوں کو فراہم کیا جائے۔ مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اور سماجی روابط کے منقطع کرنے کے فوائد بتاکر ان پر کاربند بھی کیا جائے۔اور بیرون ملک خصوصی طور پر اٹلی اور سپین سے آنے والے لوگوں کو حکومت پولیس کی حفاظت میں قرنطینہ کرے تا کہ پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
وزیر اعظم کا انڈسٹری کھولنے کا اعلان انتہائی نقصان دہ اقدام ثابت ہو سکتا ہے ۔ دو ہفتوں کیلئے مکمل لاک ڈاؤن سے معیشیت کو اتنا نقصان نہیں ہو گا جتنا بار بار کے جزوی لاک ڈاؤن سے یا کورونا کے زیادہ پھیلاؤ سے ہو سکتاہے۔ حکومت کو ان اقدامات پر غور کر کے فوری مکمل لاک ڈاؤن کردیناچاہیے کیوں کہ کل کو بھی مکمل لاک ڈاؤن کرنا ہی ہو گا سو آج کر کے زیادہ نقصان اور کورونا کے پھیلاؤ پر قابو پر جا سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.