"ہم بھی پاکستانی ہیں!"

جمعہ 8 جنوری 2021

Fawad Ali Khan

فواد علی خان

فاٹا(سابقہ) کا شمار ملک کے غریب ترین علاقوں میں ہوتا ہے. ضلع خیبر ، باجوڑ، مہمند، کرم، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور ضلع اورکزئی جیسے سات اضلاع پر مشتمل یہ سنگلاخ خطہ27220 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہوا علاقہ ہے.جسکی سب سے زیادہ افغانستان کے ساتھ 2250 کلومیٹر طویل بارڈر ہے. یہاں پر شرح خواندگی صرف 17.4 فیصد تک ہے. جس میں خواتین کی شرح صرف 3 فیصد ہے،86 فیصد آبادی غربت کے لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے.روزگار کے مواقع ڈھونڈنے لوگ پاکستان کے بیشتر علاقوں کے طرف رخ کر تے ہیں.

. کئی دہائیوں سے لگی جنگ کی آگ کیوجہ سے یہاں کاروبار زندگی مکمّل طور پر تباہ ہو چکا ہے.

(جاری ہے)

لیکن یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان کے لیے فاٹا کے عوام نے سب سے ذیادہ قربانیاں دیں ہیں. یہاں بہت دلکش اور خوبصورت مقامات بھی ہیں جسکے طرف حکومت نے ابھی تک کوئی توجہ ہی نہیں دی ہے. پاکستان مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے آخری ایام میں صرف پانچ دنوں کے اندر آئین کے آرٹیکل 237 جس کے تحت قبائلی جرگہ نے صدر مملکت کو فاٹا انضمام کا اختیار تفویض کرنا تھا کو ختم کر کےآرٹیکل 1،51،59،62،155،اور آرٹیکل 246 میں ترامیم کر کے قبائلی علاقوں کو خیبر پختون خواہ کا حصہ بنا دیا.

لیکن اتنا عرصہ گزرنے کے بعد یہاں کے لوگ ابھی تک اپنے حقوق کے لئے ترس رہے ہیں ہے. حکومت کے بلندوبالا دعویٰ، صرف دعویٰ ہی رہ گئے ہیں. ان باتوں سے بڑھ کر ہمیں عام پاکستانیوں کے نظر سے دیکھا جانا چاہیے . ہم بھی پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے اپنے کشتیاں جلا کر اپنے گھروں سے نکلیں ہیں . تو ایسے میں اگر کوئی اپنا آپ کے ساتھ غیروں والا رویہ اختیار کریں تو دل خون کے آنسو روتا ہے.

وہی میرے ساتھ پچھلے دنوں ایک واقعہ رونما ہوا جب گھر میں کورونا کے طویل قید سے تنگ آکر پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے طرف سیروتفریح کے لئے نکل پڑا تو ضلع سوات کے ایک ناکے پر ہمارا بس چیکنگ کے لیے روکھا گیا تو کنڈیکٹر نے سب مسافروں سے شناختی کارڈز جمع کر کے پولیس اہلکاروں کے پاس لے گئے. معمول کے مطابق وہاں پر ناموں کا اندراج ہوتا ہے.

خیر کنڈکٹر جب واپس آیا تو کہاں "کہ فاٹا، ضلع خیبر سے کون ہے وہ نیچے اترو "ایک مضبوط قد آور پولیس نوجوان میرے انتظار میں تھا. میں نے اس پولیس سے ایک سوال کیا کہ بس میں 30 تک بندوں میں سے فاٹا کا بندہ کیوں اتارا. اس نے کہا کہ بیٹا ہم کیا کریں ہم بھی اوپر سے مجبور ہیں . تب مجھے اندازہ ہوا کہ ہمارے ساتھ یہ متعصبانہ رویہ اصل میں کس کے اشاروں پر ہے.

بھائی ہم بھی پاکستانی ہیں ہمارے ساتھ غیروں کا رویہ اختیار کروگے تو منظور پشتین اور علی وزیر جیسے لوگ دینگے اور اگر اپنا سمجھا تو شاہین شاہ، شاہد آفریدی جو کہ پاکستان کی پہچان ہے ، عمر گل اور عثمان شینواری جیسے لوگوں کی فیفیکٹریاں ہیں. اب چونکہ ہمیں اچھی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے. اسکے علاوہ وادی تیراہ، وزیرستان کرم اور باجوڑ میں ایسے پر فضا مقامات ہیں کہ سویٹزرلینڈ بھی شرما جائے لیکن جنگوں کا پتلا گردوغبار پڑا ہوا ہے رینوویشن کی ضرورت ہے . لہٰذا اپنا یہ دہرا معیار ترک کر کے ہمیں دل سے پاکستانی سمجھ کر ہمیں ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے دیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :