شہر قائد کے باسیوں کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی

جمعہ 9 جولائی 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

کراچی والوں کو ایک بار پھر 15 جولائی سے بارش کی نوید سنا دی گئی۔ آیا یہ خوشخبری ہے یا پھر شہر قائد کے باسیوں کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی۔۔۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے اعلان کر دیا گیا ہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہ سلسلہ عیدالاضحی تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان۔ آیا یہ اعلان شہر قائد کے باسیوں کے لئے اعلان  جنگ تو نہیں، کیونکہ یہ نعمت خداوندی شہری انتظامیہ کی ناقص پالیسوں کے سبب ایک زحمت بن جاتی ہے۔

بارش کی پہلی بوند کے ساتھ ہی عوام پر مسلط کردہ کے الیکٹرک اپنی پوری رعونیت اور فرعونیت کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے کراچی کے بیشتر علاقے بلیک آوٹ میں ڈوب جاتے ہیں۔ شہریوں کے بلبلانے کا سبب ابھی ختم نہیں ہوتا۔ بارش کے ساتھ ہی نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

(جاری ہے)

جس سے سڑکیں گلیاں سونامی کے مناظر پیش کرنے لگتی ہیں۔ گھروں میں لائٹ ہو یا نا ہو۔

مگر دیواروں اور بجلی کے کھمبوں میں ہر وقت موت کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ ہر سال کئی خاندان کے چشم و چراغ اس بربریت کا لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ گذشتہ سال بھی کئی جانور اور انسانی ضیاع ہوچکی ہیں تاہم تادم تحریر یہ وار جاری ہیں۔ مقامی انتظامیہ بارشوں سے بچاوّ اور سیلابی کیفت سے بچاوّ کے ماسوائے پریس ریلیز اور ڈمی کاروائیوں کے علاوہ کوئی مناسب اقدامات کی صورتحال کہیں نظر نہیں آتی۔

ندی نالوں اور کچرا کنڈیوں کی حالت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کے مقامی انتظامیہ شہریوں کے بنیادی مسائل سے نپٹنے کے لئے کس قدر مناسب اقدامات کر رہی ہے۔
آیا یہ کے ایک بار پھر کراچی کے باسیوں کو ایک ایسی جنگ میں بالواسطہ یا بلاواسطہ جھونکے کی تیاری نہیں ہورہی جس میں جو بچ جائے وہ غازی ۔
آیا ٹیکس دینے والے شہریوں کا اتنا حق بھی نہیں کے وہ مون سون میں ہونے والی تباہ کاریوں کے بدلے مقامی و شہری انتظامیہ سے اپنا حق وصول کر سکیں۔


چھوٹے اور معصوم بچے تو دل کی گہرائیوں سے دعا کرتے ہیں یا اللہ تیز بارش ہوں۔ اسکول و ٹیوشن کی تو چھٹی ہوگی ہوگی مگر ہم ان بارشوں میں خوب جی بھر کے کھیلیں گے۔۔ والدین کس نیم سے آمین کہتے ہیں یہ وہ ہی جان سکتے ہیں کے ان بارشوں کے بعد انہوں نے اپنے کتنے املاک و الیکٹرونک اشیاء کا نقصان اٹھایا۔ یومیہ اجرت کمانے والے کتنے روز تک بے سروسامانی کے عالم میں رہے۔

کتنے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی۔۔غریب تو بیچارے گھروں میں بالٹیاں بھر بھر پانی نکالنے میں لگے رہتے ہیں۔
 سہمی ہوئی ہے جھونپڑی بارش کے خوف سے
محلوں کی آرزو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برسات تیز ہو
آیا عید قرباں کے بعد بھی ہم مون سون کی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے بیٹھیں گے یا عملی اقدامات اٹھا کر اس ممکنہ تباہ کاریوں سے سدباب کا کوئی حل نکالیں گے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :