کیا جہاد دہشت گردی ہے؟

جمعہ 23 جولائی 2021

Ghulam Ul Arifeen Raja

غلام العارفین راجہ

لادین قوتیں اسلامی افكار و نظریات بنانا چاہتا ہے۔ لوگوں کو اسلام کی تعلیمات سے دور کرنے کے لئے ہر طرح کا حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے لئے بھاری فنڈنگ کی جاتی ہے۔ تا کہ مسلمانوں کو اسلام کی تعلیمات سے دور کیا جا سکے اور ان کے ذہنوں میں وہ نظریات ڈالے جائیں جن کے ہم قائل ہیں اس کے لئے وہ ہر حد پار کرنے کو تیار رہتے ییں۔

بلاشبہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کو پیدائش سے لے کر موت تک ہر جگہ رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام نے جو طریقہ بتلایا اُس میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور چھپی ہوتی ہے۔ جہاں اغیار نے بہت سے اسلامی احکامات کو متنازعہ بنانے کی بھرپور کوشش کی وہاں پر جہاد کو بھی متنازعہ بنانے کت لئے بڑی بڑی این جی اوز بنائی. ان این جی اوز کو بھاری فنڈنگ فراہم کی۔

(جاری ہے)

تا کہ جہاد کو متنازعہ بنایا جائے۔ ان لوگوں نے جہاد کو صرف لوگوں کا خون بہانے کا نام دے دیا ہر طرف تباہی و بربادی مچانے کو ان لوگون نے جہاد کا نام دیا جہاد کو دہشت گردی قرار دے دیا گیا۔ حالانکہ یہ ایک جہاد کی قسم ہے۔ لیکن اس بھی الله تعالی نے مختلف احکامات جاری کیے ہین کہ ان صورتوں میں مسلمانوں پر جہاد فرض ہوتا ہے۔ یاد رہے جہاد دہشت گردی نہیں بلکہ قوت ایمانی کا نام ہے۔

جہاد میں ظلم ستم نہیں کئے جاتے بلکہ یہ ظالموں اور سفاک لوگوں کے خلاف کیا جاتا ہے۔ اب چاہے وہ زبان کے زریعے سے ہو ، قلم ہی طاقت سے ہو یا پھر تلوار کے زور پر ہو وہ جہاد ہے۔ جہاد کا جزبہ مسلمان کے دل میں جتنا زیادہ ہو گا وہ اتنا اللہ تعالی کے اتنا قریب ہو گا۔ جہاد دہشت گردی نہیں بلکہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ جہاد میں مارے جانے والوں کو شہید کہا گیا ہے۔

جہاد برائی کو ختم کرنے کو امن کو قائم کرنے کت لئے کیا جاتا ہے۔ جہاد ہرگز دہشت گردی نہیں بلکہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ بچوں و عورتوں کو قتل کرنے کا نام جہاد نہیں بلکہ جہاد تو بچوں اور عورتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جہاد کے موضوع پر شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال رح کی نظم۔۔۔۔
 فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دُنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر
لیکن جنابِ شیخ کو معلوم کیا نہیں؟
مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سُود و بے اثر
تیغ و تُفنگ دستِ مسلماں میں ہے کہاں
ہو بھی، تو دل ہیں موت کی لذّت سے بے خبر
کافر کی موت سے بھی لَرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اُسے کہ مسلماں کی موت مر
تعلیم اُس کو چاہیے ترکِ جہاد کی
دُنیا کو جس کے پنجہ خُونیں سے ہو خطر
باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زِرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر
ہم پُوچھتے ہیں شیخِ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر
حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ، یورپ سے درگزر

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :