خواتین کا عالمی دن ، قوم کی بیٹیوں کے نام

بدھ 10 مارچ 2021

Ghulam Ul Arifeen Raja

غلام العارفین راجہ

قارئین کرام، جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ 8 مارچ کو پوری دنیا میں خواتین کے عالمی منایا جاتا ہے اس دن کو عورت کے حقوق کے حوالے سے بات ہوتی ہے۔ مختلف پروگرام اور کانفرنسیں ہوتی ہیں۔ لیکن وطنِ عزیز پاکستان میں مارچ آتے ہی عجیب و غریب فضا دیکھنے کو ملتی ہے خواتین کے حقوق کی بات کم مگر تباہی و بربادی کی بات زیادہ کی جاتی ہے۔ عورت کے حقوق کی آڑ میں مغربی تہذیب کا رائج کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔

لیکن اس بار نظریاتی فکر کے حامل نوجوان حرکت میں آئے۔ جن میں برادر  شہیر سیالوی سمیت بڑی تعداد میں نوجوانوں نے فیصلہ کیا کہ ہم اس دن کو قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحب کے نام سے منائیں گے۔ اس کے ساتھ کشمیر و فلسطین میں خواتین پر ہونے والے مظلم کی مذمت کریں گے۔

(جاری ہے)

اس کے لئے پورے پاکستان کے پریس کلبز میں اختجاج کی کال دی گئی۔ جن میں پریس کلب کراچی ، پریس کلب لاہور اور بالخصوص نیشنل پریس کلب اسلام آباد سہرفہرست تھے۔

جس پر بڑی تعداد میں نوجوانوں نے لبیک کہا۔ 8 مارچ کو شام 4 بجے ان تمام پریس کلبز کے سامنے نوجوانوں کا جم غفیر دیکھنے کو ملا۔ جو کہ سیکولر اور لبرل قوتوں کے لئے انہتائی پریشان اور مایوس کُن عمل رہا۔ کیونکہ ان نوجوانوں میں اکثریت کا تعلق کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تھا۔
اس موقع پر ناصرف نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک تھی وہاں پر عورتیں اور بزرگ بھی شامل ہوئے۔

مرکزی اختجاج نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے کیا گیا جس کی قیادت سیٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے صدر شہیر سیالوی صاحب نے کی۔
شرکاء نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عورت کو جس قدر اخترام و عزت دین اسلام نے دی ہے اس طرح کا اختتام دنیا کے کسی مذہب میں نہیں ہے۔  شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ عورت معاشرے کا اہم فرد ہے عورت کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے۔

کشمیر اور فلسطین کی ماؤں بہنوں پر ہونے والے مظلم کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحبہ کی رہائی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ شرکاء اختجاج نے کہا کہ لبرل اور سیکولر طبقات خواتین کے حقوق کے نام پر معاشرے میں بے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں تا کہ یہاں مغربی روایات پروان چڑھ سکے۔
اس دوران نوجوان یہ نعرے لگاتے رہے کہ
میرا جسم کس کی مرضی ؟ اللہ کی مرضی! ۔

۔
۔سبز ہے سبز ہے ایشیا سبز ہے،
حرمتِ رسولؐ سے ایشیا سبز ہے،
چادرِ بتول ہؓ سے ایشیا سبز ہے،
پاکستان کا مطلب کیا،۔۔۔۔؟۔۔
آخر میں قائد قافلہ شہیر سیالوی صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ کیا اتنی قربانیاں اس لئے دی گئی تھی کہ سڑکوں پر عریانی و فحاشی پھیلائی جائے گی۔ آپ نے مزید کہا کہ وطن عزیز پاکستان کے قیام میں خواتین کا اہم کردار ہے۔

ماں کے قدموں کے تلے جنت ہوتی ہے۔ حضرت فاطمہؓ آتی تو خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ اخترامً کھڑے ہو جاتے تھے۔ آپ نے مزید کہا کہ یہ لبرل اوت سیکولر عورتیں اُس باپ سے آزادی کی بات کر رہی ہیں جو سارا سارا دن محنت کرتا ہے۔ وہ بھائی جو اپنی بہن کے تقدس میں کوئی غلط بات نہیں برداشت کرتا اگر کوئی ایم این اے ، ایم پی اے کا بیٹا بھی اُس کی بہن کے بارے میں کوئی بات کرے تو وہ الس کو بھی مار کے آ جاتا ہے اُس بھائی سے آزادی کی بات کر رہی ہیں۔

درحقیقت لبرل اور سیکولر عورتیں اسلامی نظام سے بغاوت چاہتی ہیں یہ چاہتی ہیں جس طرح امریکہ میں عورت کے ساتھ ریپ ہوتا ہے تو جج کہتا ہے کہ اس ریپسٹ کو چوڑ دو اگر یہ اس طرح کی حرکت نہ کرتا تو مر جاتا۔ پاکستان میں خواتین کو ہر شعبہ میں مخصوص نشست دی گئی ہیں۔ہر میدان میں خواتین کو جگہ دی گئی ہے۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحبہ کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ اور ہم کشمیر و فلسطین میں مظلوم خواتین پر کیے جانے والے ظلم و ستم یی مذمت کرتے ییں اس موقع پر آنے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رح کا مندرجہ زیل شعر پڑھا۔
 نکل کر صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو اُلٹ دیا تھا
سُنا ہے یہ قُدسیوں سے مَیں نے، وہ شیر پھر ہوشیار ہو گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :