اپوزیشن کی غیر سنجیدگی اُن کی سیاسی موت ہوگی

بدھ 7 اگست 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے کردار نے قوم کو مایوس کر دیا اپوزیشن نے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ اپوزیشن نے عمران خان کی حکومت سے ذاتی اختلاف میں پاکستان کے قومی وقار اور بین الاقوامی پہچان کو نظر انداز کر کے بھارت سرکارکی حوصلہ افزائی کی ہے ۔مکافاتِ عمل کی شکار اپوزیشن کی انتہائی سنجیدہ مسئلے پر مشترکہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا کوئی اخلاقی جواز نہیں تھا اس لیے کہ کشمیر لہولہان ہے اُس کے وجود پر وار کیا گیا ہے کشمیر میں انسانیت سوز ظلم کی انتہاہوچکی ہے اگر سابقہ حکمران اور موجودہ اپوزیشن نے اپنے دورِ اقتدار میں کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کیا توجو کرنے جارہا ہے یا جو کچھ ہورہا ہے اُس کا احساس کرتے ۔


کشمیرکے مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی سے قوم کا سرجھک گیا ہے اگر قرارداد میں آرٹیکل 370کا ذکر نہیں تھا تو اس کو ایشو بنانے کی بجائے مہذب طریقے سے مشورہ دیا جاسکتا تھا کہ قرار داد میں آرٹیکل 370کا ذکر لازمی ہے لیکن بدقسمتی سے اپوزیشن کو حکومت کے خلاف موقع ملنا چاہیے !! اپوزیشن کے رہنما جو پاکستانی اور کشمیری قوم سے محبت کے دعویدار ہیں عمران خان دشمنی میں بھول جاتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور کشمیر پاکستان کے دل کی دھڑکن ہے۔

(جاری ہے)

کشمیر میں خون کی ہولی کا احساس ہوتا تو اپنے سابقہ کردار پر ماتم کرتے ۔وزیر اعظم پاکستان سے نفرت کی توپوں کا رُخ بھارت کے وزیر اعظم کی طرف کرتے لیکن بدقسمتی سے انتہائی سنجیدہ نوعیت کے مشترکہ اجلاس کو مچھلی منڈی بنادیا گیا اور دنیا پر ثابت کر دیا کہ پاکستان کی اپوزیشن کشمیر کے مسئلے پر سنجیدہ نہیں ان کے دل بھارت کیساتھ دھڑک رہے ہیں ۔

 اپوزیشن انسانی حقوق کی وفاقی وزیر کے پالیسی بیان کے دوران ہنگامہ آرائی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرہ بازی میں کیوں بھول گئی کہ وہ پاکستان کے وقار کے ایوان کے مشترکہ اجلاس میں بیٹھے ہیں وہ نہ تو سڑک پر ہیں اور کسی احتجاجی جلسہ عام میں جس مشترکہ اجلاس سے قومی یکجہتی کی گونج دنیا بھر میں سنائی جانی تھی اُس کا دنیا میں تماشہ بنادیا ۔

وزیر اعظم کی غیر موجودگی پر بولنے والے کیا بھول گئے تھے کہ مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم کا پالیسی بیان لازم ہوتا ہے وزیر اعظم کے بغیر مشترکہ اجلاس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ۔حکمران جماعت اور افواجِ پاکستان کا قومی پالیسی بیان دنیا سن چکی ہے۔کیا اپوزیشن کو یہ آواز سنائی نہیں دی ۔پاکستان اور افواجِ پاکستان نے کہا ۔انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے کشمیر سے متعلق فیصلہ نسل پرستی کا اظہار ہے ہمارا مقابلہ نسل پرست نظریے سے ہے۔

نریندرمودی کا فیصلہ بھارت کے آئین ،بھارت کی سپریم کورٹ اور جموں کشمیر کی عدلیہ کے فیصلوں ،اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ،جنرل اسمبلی کی 17قرار دادوں اور شملہ معاہدے کے خلاف ہے نریندر مودی کشمیر کی آبادیاتی صورتحال تبدیل کرنا چاہتی ہے جوکہ جنیواکنونشن کے آرٹیکل 49کے خلاف ہے یہ جنگی جرم کے مترادف ہے نریندرمودی کشمیر میں نسل کشی چاہتا ہے ۔

پاکستانی قوم امن کی علمبردار ہے ہم مسلمان ہیں ہمارا مذہب احترامِ آدمیت اور درسِ انسانیت کی تعلیم ہے ۔ہمیں انسانیت کی فکر ہے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے اور یہ ایسی جنگ ہوگی جو کوئی جیت نہیں پائے گا انسانیت کا خون ہوگا اور اس کے اثرات بہت دورتک جائیں گے ۔ہم دنیا پر ثابت کردیں گے کہ بھارت سرکارظالم ہے انسانیت کا دشمن ہے وقت ہے فیصلے کا اب باتوں سے کام نہیں چلے گا ۔

وزیر اعظم پاکستان اور افواجِ پاکستان کے اس بیان سے تو بھارت کیا دنیابھر کے دل ہل گئے ہیں اور کشمیری عوام کے چہروں پر رونق آئی ہے وہ جان گئے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ تنہا نہیں لیکن بدقسمتی سے مکافاتِ عمل کا شکار سابق حکمران موجودہ اپوزیشن کی سمجھ میں ایسی باتیں نہیں آتی ۔ وزیراعظم سے ذاتی اختلافات میں قومی وقار مجروح کیا جا رہا ہے کشمیری عوام پر ہونے والے ہولناک ظلم سے بے پرواہ شورشرابے سے مودی سرکار کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے کس قدر افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو پارلیمنٹ میں کہنا پڑا کہ اگر کشمیرپالیسی پر آپ میری بات سننا گوارہ نہیں کرتے تو میں بیٹھ جاتا ہوں ۔

اپوزیشن کیلئے چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا مقام تھا اپوزیشن نے اپنے قول اور کردار سے پاکستانی اور کشمیری عوام کو مایوس کر دیا ہے اپوزیشن کے اس عمل سے کشمیریوں کی دل آزاری اور بھارت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔اپوزیشن کو سوچنا ہوگا کہ موجودہ ہنگامی صورتحال میں اُن کی غیر سنجیدگی اُن کی سیاسی موت ہوگی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :