ہمیں تو آستین کے سانپ ڈس رہے ہیں!!!

ہفتہ 19 ستمبر 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

 کرکٹ کے میدان میں جب پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنی شکست نظر آنے لگتی ہے تو وہ بارش کی دعا مانگتے ہیں اپوزیشن کو مفت مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ حکومت کے خلاف کسی ایک ایجنڈے پر تو اتفاق نہیں کر سکے اس لئے بہتر ہو گا کہ وہ مولانا فضل الرحمان امامت میں عمران خان کی موت کے لئے سجدہ کریں اور دعا میں بد دعائیں دیں اس لئے کہ جب تک عمران خان زندہ ہیں ان کے سر پر خوف کی تلوار لٹکتی رہے گی قوم بخوبی جانتی ہے کہ تحریکِ انصاف کے منشور پر اگر عمل پیرا ہیں تو واحد عمران خان ہیں !! تحریکِ انصاف کے فواد چوہدیوں، شاہ محمود قریشیوں اور شیخ رشیدوں میں اتنا دم خم نہیں اور نہ ہی ان کی سوچ تحریکِ انصاف کی سوچ ہے ۔

اپوزیشن کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مظلوموں کی آہوں سے عرشِ الٰہی کانپ چکا ہے عمران خان ان پر قہر بن کر نازل ہے مظلوم کا خون گرتا ہے تو جم جایا کرتا ہے لیکن اپوزیشن کو حقائق کو نظر انداز کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

منہ لانڈرنگ بل سینٹ میں پاس نہیں ہوا تو اپوزیشن کی لڈیوں کو دیکھ کر عمران خان نے کہا تھا کہ یہ بل ہر صورت میں پاس کراﺅں گا اور کرا لیا ،۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اگر خفیہ رائے شماری ہوتی تو دھاندلی ذہن کی پیداوار اپوزیشن الزام لگاتی دھاندلی ہوئی ہے اس لئے سر عام رائے شماری میں بل پاس کروا کر اپوزیشن کو آئینہ دکھا دیا کہ تم کتنے پانی میں ہو عددی اعتبار سے اپوزیشن کو حکمران جماعت پر دس ممبرز کی برتری حاصل ہے اجلاس میں حکومتی اتحاد کے بارہ ممبرز بھی غیر حاضر تھے اگر اپوزیشن میں کچھ دم خم ہوتا تو انتہائی آسانی سے بل مسترد ہو جاتا لیکن ان کے اپنے چھتیس ممبرز ا اجلاس میں شریک نہیں تھے وہ کیوں شریک نہیں تھے یہ اپوزیشن ہی بہتر جاتی ہے لیکن حسب عادت سپیکر پر الزام لگا دیا کہ گنتی میں دھاندلی کی گئی ہے
  پاکستان کے عوام جان گئے ہیں کہ یہ لوگ پاکستان اور پاکستان کی عوام سے مخلص نہیں ذاتی مفادات کے لئے قومی مفادات کو نظر انداز کر رہے ہیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کئے گئے بل پاکستان اور عوام کے بہترین مفاد میں تھے لیکن اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں جو کیا دنیا نے دیکھا مشترکہ اجلاس میں عمران خان کی حکومت کا سامنا نہیں کر سکے تو بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ پارلیمنٹ کے دہلیز پر میڈیا کا مجمع لگا لیا ۔

میں راقم نے اپنی پچاس سالہ سیاسی اور صحا فتی زندگی میں ایسی سیاست اور دورِ حاضر کی صحافت نہیں دیکھی لاشوں اور مظلوموں کی مظلومیت پر سیاست کرنے والے دورِ حاضر کے شکست خوردہ سابق حکمرانوں اور ان کے درباریوں پر مشتمل اپوزیشن کے نشانے پر حکمران جماعت کے ساتھ پولیس بھی ہے تسلیم کرتے ہیں کہ پولیس مظلوم کی مظلومیت سے بے پرواہ ظالم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے لیکن اگر حکومت ایسوں کو لگام دینے کے لئے قانو ن سازی چاہتی ہے تو اپوزیشن ساتھ کیوں نہیں دیتی اگر حکمران جماعت کے وزیرَ اعظم ریپ کے مجرموں کو نشانِ عبرت بنانے کے لئے سرِ عام پھانسی پر لٹکانا چاہتی ہے ان کو جنسی صلاحیت سے محروم کرنے کے لئے قانو ن بنانا چاہتی ہے تو اپوزیشن ساتھ کیوں نہیں دیتی منی لانڈرنگ روکنا چاہتی ہے تو اپوزیشن کو کیا اعتراض ہے ظاہر ہے ایسے قوانین ان کے مفادات کے خلاف ہیں صرف ا پوزیشن ہی نہیں حکومتی پا رٹی میں بھی ایسے ممبرز موجود ہیں تحریک انصاف کی مومنہ شاندانہ گلزار کہتی ہیں کہ پاکستان کے آئین میں زنا اور ریپ کے مجرموں کے لئے ایسی سزاﺅں کی گنجائیشن ہیں جانے وہ کس ملک کی باشندہ ہیں کس آئین کی بات کر رہی ہیں پاکستان کے آئین کو دینِ مصطفٰے کے آئین پر کیوں ترجیع دے رہی ہیں قرآن کریم میں زانی مرد اور عورت کو سرِ عام سنگسار کرنے کا حکم ہے ریپ کے مجرم سے اس قدر محبت کی آخر وجہ کیا ہے موٹر وے سانحہ کے نامزد مجرم عابد جو ۳۱۰۲ میں ایسی ہی نوعیت کے جرم میں گرفتار ہوا تھا پولیس کے پاس موجود ڈیٹا بیس میںڈی این اے پروفائل ہی کی وجہ سے اس کی شناخت ہوئی ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ عدالت نے اس وقت مجرم کو قرار واقعی سزا دینے کی بجائے آزاد کیوں کر دیا دیا تھا تحریکِ انصاف کی حکمرانی میں پولیس اور عدالتی نظام پر انگلیاں اٹھانے والی آج کی اپوز یشن کیا اس وقت حکمران نہیں تھی لیکن اگر اپوز یشن کا کوئی گریبان ہو تو اس میں دیکھے ان کا گریبان تو تار تار ہے
 اللہ ہم پاکستانیوں اور پاکستان پر رحم کرے اس لئے کہ دشمن تو پاکستان کے نام سے خوف زدہ ہے ہمیں تو آستین کے سانپ ڈس رہے ہیں!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :