جماعت اسلامی میں مثبت تبدیلی کی ہوا

پیر 24 جون 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

ملکی سیاسی جماعتوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جماعت اسلامی واحد ایک ایسی سیاسی و مذہبی جماعت ہے جس نے اپنے سیاسی منشور کے ساتھ معاشرتی و فلاحی منشور بھی وضع کیا ہوا ہے اور اسی فکر کے تحت اپنی زیر نگرانی کئی ایسے فلاحی ادارے بھی بڑے شاندار اور منظم طریقے سے چلا رہی ہے ۔ غریب، لاچار ، یتیم بچوں کی تعلیم و صحت کا مسئلہ ہو، بیواؤں، لاچاروں اور غریبوں کی کفالت کے معاملات ہوں یا پھر ملک اور ملک سے باہر کسی بھی حادثے یا قدرتی آفات کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ”الخدمت فاؤنڈیشن“ کے کارکنا ن بڑی تندہی کے ساتھ تمام امور کوسر انجام دیتے نظر آتے ہیں ۔

ایسے ہی الغزالی ایجوکیشن ٹرسٹ اور اس جیسے مختلف ادارے ہیں جو کسی نہ کسی صورت مخلوق خدا کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ۔

(جاری ہے)


جماعت اسلامی کے تشخص کا ایک پہلو یہ ہے کہ جماعت اسلامی مسلمانوں کو کسی فرقے، کسی مسلک، کسی قومیت، کسی زبان، کسی نسل، کسی جغرافیے، کسی ثقافت اور کسی صوبے کی طرف نہیں بلاتی۔ جماعت اسلامی ان تمام بتوں کا انکار کرتی ہے۔

جماعت اسلامی مسلمانوں کو صرف اسلام، قرآن و سنت اور اسلامی تاریخ و تہذیب کی طرف بلاتی ہے۔ اس تناظر میں جماعت اسلامی کا پیغام سادہ اور دوٹوک ہے۔ جماعت اسلامی کا نظریہ یہ ہے کہ وہ دنیا کے مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ کنویں کے مینڈک نہ بنو، امت کے سمندر کا حصہ بنو۔یہ اعزاز بھی جماعت کو ہی جاتا ہے کہ پاکستان میں جماعت اسلامی وہ واحد قابلِ ذکر سیاسی جماعت ہے جس میں ہر سطح پر داخلی انتخابات کا نظام روزاوّل سے موجود ہے اور جوتسلسل کے ساتھ کام کررہا ہے۔

لہذا جماعت اسلامی پر نہ کسی فرد کا قبضہ ہے نہ جماعت اسلامی کسی خاندان کی میراث ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو جماعت اسلامی ملک کی واحد جمہوری جماعت ہے۔ ایسی جماعت جس میں تقویٰ، علم، دیانت، امانت، اہلیت اور خدمت ہی سب کچھ ہے، اور جس میں ہر کام شوریٰ کی سطح پر باہمی مشورے سے ہوتا ہے، جو اسلام کے زریں اصولوں میں سے ایک اصول ہے۔
 جماعت اسلامی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پاکستان سمیت بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا سمیت جنوبی ایشیا ء کے سب حصوں میں اپنا ایک مقام رکھتی ہے اور یہاں کے لوگوں میں اچھا اور سچا مسلمان بننے کے جذبے کو پروان چڑھانے کے لئے مختلف تربیتی نشستوں کا انعقاد کراتی رہتی ہے اور یہ نشستیں اس قدر اثر انگیز ہوتی ہیں کہ لوگوں کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں اور پھر جس کے نتیجے میں انسان اپنا محاسبہ کرتا ہے ، اپنے ساتھ چمٹی غلاظتوں کو ہٹانے کی کو شش کرتا ہے اور نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسرے شہریوں کے لئے سود مند بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔


اپنے اندر اس قدر بہترین صلاحیتیں سموئے یہ سیاسی جماعت پھر بھی کئی عشروں میں ملکی سیاست میں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ کرپائی ؟یہ اپنی جگہ ایک بہت بڑا سوال ہے اور میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جماعت اسلامی انتخابات کے موقع پر کسی نہ کسی سیاسی جماعت کی بیساکھیوں کا استعمال کر کے اپنے سیاسی کردار کو داغ دار کر جاتی ہے ۔ یوں جہاں اس کی سیاسی قوت کو نقصان پہنچتا ہے وہاں اس سیاسی جماعت کی کرپشن اور ملک کو نقصان پہنچانے والی کارستانیوں کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی کے اپنے لوگ بھی ووٹ دینے سے کتراتے ہیں اور نتائج اس قدر منفی آتے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔

جس کی وجہ سے جہاں جماعت اسلامی کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے وہاں سیاسی طور پر یہ مزید پیچھے چلی جاتی ہے ۔
کئی عشروں بعد جماعت اسلامی کی لیڈر شب کو اب اس بات کا ادراک ہوا ہے اور اب انہوں نے اس بات کا اعلان بھی کردیا ہے کہ آئندہ سیاسی محاذ پر جماعت اسلامی تنہا لڑے گی اور جماعت اسلامی میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں میں نوجوان قیادت کا ابھر کر سامنے آنا اور سیاسی طور پر توانا اور معاملات کو بخوبی سر نجام دینے والے امیر العظیم کو سیکریٹری جنرل منتخب ہو کر میدان عمل میں آنا ، بلا شبہ جماعت اسلامی میں مثبت تبدیلی ہے اور اسی تبدیلی کی وجہ سے کچھ ایسے فیصلے کئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں بہت جلد مثبت نتائج بر آمد ہو نا شروع ہو جائیں گے ۔

معا شرتی اور فلاحی محاذ پرتو یہ بڑے احسن اندازسے سر گرم ہیں سیاسی محاز پر بھی پھر جماعت اسلامی اپنا لوہا منواسکے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :