جنت نظیر وادی کشمیر

بدھ 3 فروری 2021

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس بات کا اندازہ اڑتے ہوۓ پرندوں کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے جن کی آواز اور پرواز ہم سب کی آنکھوں اور سماعتوں کو سکون بخشتی ہے ۔ 5 فروری کا دن یوم یکجہتی کشمیر کے نام سے منایا جاتا ہے ۔  کشمیر 1947 میں آزادی کے وقت پاکستان کے حصے میں آیا تھا مگر اب اس پر بھارت قابض ہے ۔ ساڑھے چار ہزار سالہ طویل تاریخ کے حامل اس خوبصورت خطے کی تاریخ ان گنت اتار چڑھاٶ کا شکار رہی مقامی افراد نے احسن طریقے سے اسکا انتظام سنبھالا کٸ بیرونی دشمن آۓ اور برسوں تک یہاں کے مقامی باشندوں کا استحصال کرتے رہے کتنے ہی لوگ مظالم کی بھینٹ چڑھ کر ابدی نیند سو گۓ ۔

تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ کم از کم 66 سال ایسے ہیں جن میں یہاں بیرونی حکمرانوں کا تسلط قاٸم رہا 1846 میں ڈوگرہ حکمران مہاراجہ گلاب سنگھ نے انگریزوں کو تاوان ادا کر کے انگریز سرکار سے معاہدہ امرتسر کے تحت یہ ریاست حاصل کی اور یہاں کے لوگوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھاۓ ۔

(جاری ہے)

ہر چیز پر ٹیکس عاٸد کر دیا لیکن پھر بھی کشمیری کسی بات کسی ظلم سے نہ گھبراۓ بلکہ ثابت قدمی سے اپنے مقصد پر قاٸم رہے ۔

اگر دیکھا جاۓ تو موجودہ دور کو ترقی کی صدی کہا جاتا ہے انسانی حقوق کی بات بھی اس عہد میں قدرے بلند آہنگ کے ساتھ کی جاتی ہے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اب اقوام اور ممالک کے رشتے معاشی بنیادوں پر قاٸم ہوں گے لیکن کشمیر کے باسیوں کی سیاہ رات طویل سے طویل تر ہوتی جا رہی ہے گزشتہ 7 دہاٸیوں میں ریاست جموں کشمیر کے باشندے آزادی کی صبح دیکھنے کے لۓ بے قرار ہیں ۔

پاکستان اسے اپنی شہہ رگ اور بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے لیکن اس کے باوجود 18 ماہ سے وہاں بلیک آٶٹ اور اتنی جانوں کا ضیاع ہونا اس کا ذمہ دار کس کو قرار دیا جاۓ گا پاکستان کو ؟؟ جو کشمیر کو اپنی شہ رگ کہتا ہے لیکن وہاں ہونے والے مظالم پر خاموش ہے ، بھارت کو؟؟ جو اپنے اٹوٹ انگ میں ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے یا خاموش تماشاٸ دنیا میں رہنے والوں کو؟؟ جو اتنے مظالم کے باوجود آواز نہیں اٹھا رہے ، اقدامات نہیں کر رہے ۔

اس مسٸلے کا حل کیا ہے ؟ کیا کشمیر اسی طرح جلتا رہے گا اور وہاں رہنے والے اس طرح اپنے پیاروں کا بہتا خون اور لاشیں اٹھاتے رہیں گے یا انکو بھی انکا حق ملے گا ۔ کیا ہر 5 فروری کو صرف ریلیاں نکالنے سے آزادی ممکن ہے اگر ممکن ہوتی تو اب تک شاید کشمیر آزاد  ہوتا ۔ جب تک عملی اقدامات نہیں کۓ جاٸیں گے وہاں اسی طرح خون بہتا رہے گا اور آزادی کا سورج کبھی طلوع نہیں ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :