
یوم استحصال کشمیر ۔ طلوع سحر سے پہلے
جمعرات 6 اگست 2020

حماد اصغر علی
جب ظلم و زیادتی کے اندھیرے ہر شے کو اپنے نگل لیں اور ظاہری طور پر ایسا محسوس ہو کہ طوع سحر کے امکانات بڑی حد محدوم ہو چکے ہیں تو اصل میں یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب ظلم و زیادتی کی کالی رات اپنے اختتام کی جانب گامزن ہوتی ہے اور اس اندھیری رات کے بدن سے بالا آخر اجالے جنم لیتے ہیں اور تاریکیاں ختم ہو کر طلوع سحر کی شکل اختیار کر لیتی ہیں گویا ”رات جتنی بھی سنگین ہوگی صبح اتنی ہی رنگین ہو گی“ کے مصداق نا امیدی کے اندھیرے بالاآخر جھٹ جاتے ہیں۔
(جاری ہے)
انسان دوست حلقوں کے مطابق دہلی کے حکمران یوں تو سیکولر ازم اور جمہوریت کے دعوے کرتے نہیں تھکتے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف آئے روز ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شاید دہلی کے حکمرانوں میں انسانیت کی ادنیٰ سی رمق بھی باقی نہیں ۔ خصوصاً پچھلے دو سال سے تو مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی تشدد اور مظالم کچھ اتنے تسلسل سے جاری ہیں، جنھیں دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم کوئی جدید دور میں نہیں بلکہ قدیم زمانے میں جی رہے ہیں، جب ہلاکو اور چنگیز خان کے دور میں کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کیے جاتے تھے اور انسانی حقوق کی پامالی کی جانب کوئی کان نہیں دھرتا تھا۔ کچھ ایسی ہی صورتحال مقبوضہ کشمیر میں درپیش ہے ، جہاں نہتے کشمیریوں کو شہید کرنا، پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال اور عفت مآب کشمیری خواتین کی بے حرمتی روزمرہ کا معمول ہے، جبکہ انسانی حقوق کے عالمی چیمپئن اس صورتحال پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل عالمی خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ میں ”سٹیفنی نیبھے“ کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر ایک رپورٹ شائع ہوئی جس کے مطابق ”اقوام متحدہ نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے انکوائری کا کہا ہے“۔ اس رپورٹ کے مطابق یواین کو مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق خصوصاً 2016 کے بعد سے بھارتی قابض فوج کے طاقت کے بے دریغ استعمال اور کشمیریوں کے قتل عام پر شدید تشویش ہے اس لئے مقبوضہ ریاست میں عالمی سطح کی انکوائری کا کہا گیا۔ رپورٹ میں انڈین آرمی کے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے بے تحاشا استعمال، خواتین کی بے حرمتی، جنسی ہراسگی اور نسل کشی کے علاوہ وادی میں لاگو دہلی سرکار کے کالے قانون AFSPA (آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ) کا تذکرہ کیا گیا۔
اس صورتحال کا جائزہ لیتے مبصرین نے کہا ہے کہ دہلی سرکار نے گذشتہ 73 برسوں میں کشمیر کے حریت پسند عوام کے خلاف ظلم و جبر کے وہ پہاڑ توڑے ہیں جن کو احاطہ تحریر میں لانا بھی پوری طرح ممکن نہیں۔جنت نظیر کہلانے والا خطہ جل رہا ہے۔ وہاں دہلی سرکار کی انسانیت بالکل دم توڑ چکی ہے اور بے گناہ انسان روز بروز نام نہاد آپریشن اور سیدھی فائرنگ میں دم توڑ رہے ہیں۔ سالِ رواں یعنی2020 میں صرف جولائی کے مہینے میں 24 کشمیریوں سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا ۔ان میں سے 3 افراد کو حراست کے دوران شہید کیا گیا جبکہ اس عرصے میں 98بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا اور 11مکانات اور دکانوں کو مسمار کیا گیا۔اس بھارتی سفاکی کے نتیجے میں 3 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ 4 معصوم بچے یتیم ہوئے۔اسی طرح 7 خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
اس ضمن میں بھارتی دہشتگردی کے نتیجے میں مجموعی طور پرجنوری 1989سے 31جولائی 2020تک 95,647کشمیریوں کو شہید کیا گیا،دوران حراست 7,144کشمیری شہید ہوئے۔160,621کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔اس کے علاوہ 110,345مکانات اور دکانوں کو مسمار یا جلا دیا گیا۔22,917خواتین کے سروں سے سواگ کی چادر چھین کر انہیں بیوہ کر دیا گیا۔107,797معصوم کشمیری بچوں کے سر سے باپ کا سایہ چھین لیا گیااور بھارتی سفاکی اور بربریت کے نتیجے میں 11,217کشمیری خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
ٴاس ضمن میں یہ امر بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ حکومت پاکستان ہمیشہ سے بھارتی حکمرانوں کی تمام تر اشتعال انگیز روش کے باوجود معاملات میں اصلاح کی کوششوں میں مصروف رہی ہے مگر بادی النظر میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ دہلی کا حکمران ٹولہ معاملات میں سدھار کی بجائے بگاڑ پیدا کرنے پر تُلا ہوا ہے ۔ بہر کیف امید کی جانی چاہیے کہ انسان دوست عالمی حلقے، بین الاقوامی میڈیا اور وطنِ عزیز کی سول سوسائٹی اس ضمن میں اپنا انسانی فریضہ نبھائے گی۔
اسی تناظر میں کشمیری قوم 5اگست کو یوم استحصال کشمیر منا رہی ہے کیوں کی ایک سال قبل اسی دن دہلی کے حکمران ٹولے نے بدترین قسم کا کر فیو نافذ کر کے کشمیریوں کا عملاً محاصرہ کر رکھا ہے مگر تا حال عالمی برداری نے اس حوالے سے بڑی حد تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے مگر ماسوائے اس کے کیا کہا جا سکتا ہے کہ
دو ر بدلے گا یہ وقت کی ہے
وہ یقینا سنے گا صدائیں میری بھی
کیا تمہارا خدا ہے ہمارا نہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حماد اصغر علی کے کالمز
-
آکسیجن کا بحران اور پاکستان سٹیل ملز
منگل 4 مئی 2021
-
بڑھتی گلو بل وارمنگ۔کیسے قابو پایا جائے؟
ہفتہ 20 فروری 2021
-
گلگت بلتستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت
منگل 9 فروری 2021
-
افغان خواتین کی آبروریزی اور آر ایس ایس غنڈے
جمعہ 8 جنوری 2021
-
خواتین بے حرمتی ۔بھارت کی پہچان بنی
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
مودی کا جنم دن اور بابری شہادت
بدھ 23 ستمبر 2020
-
’نیب‘ساکھ میں بتدریج اضافہ۔ایک جائزہ
پیر 14 ستمبر 2020
-
بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور چین کا کرارا جواب !
منگل 8 ستمبر 2020
حماد اصغر علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.