تہجد کا سفر‎

جمعرات 6 مئی 2021

Hamna Muhammad Mujtaba

حمنیٰ محمد مجتبیٰ

"آج میرے پاس تمہارے لئے ایک دلچسپ موضوع ہے"
روز مرہ کی طرح وہ آج بھی نانی کے پاس کوئی سبق آموز کہانی یا معلوماتی بات سننے کے لیے بیٹھی تھی۔
"اچھا۔ اور وہ کیا؟"
وہ محظوظ ہوئی
"اس سے پہلے تم مجھے یہ بتاؤ۔ تہجد کیا ہے ؟"
تہجد بھی ایک عبادت ہے۔ پر یہ ایک نفلی عبادت ہے۔
 اس نے فٹافٹ تہجد کا لفظی مفہوم بیان کیا
 "اچھا اور ؟"
 نانی اسے سوال کن نگاہوں سے دیکھ رہی تھی جیسے اس جواب پر وہ مطمئن نہیں ہوئی تھیں
 "اور کچھ نہیں اور کیا ہونا ہے"
 وہ کچھ الجھی
 "تہجد ایک نفلی عبادت تو ضرور ہے۔

مگر۔"
 وہ کچھ ثانیوں کے لیے رکی تو دانیا اور محظوظ ہوئی
" مگر یہ عام عبادت نہیں۔ یہ ایک ڈائریکٹر روابط ہے اللہ تبارک وتعالی کے ساتھ۔

(جاری ہے)

جس میں وہ مخصوص لوگوں کو اس کے ساتھ رابطے کے لیے چنتا ہے۔ جس کے لیے انسان کو ایک سفر طے کرنا پڑتا ہے تب جا کر کہیں وہ تہجد کی منزل پاتا ہے۔"
 "کیسا سفر ؟"
 " وہ سفر اس کی چاہ کا ہوتا ہے۔ جس میں کوئی آزمائش آپ کو اس پٹری پر لا پھینکتی ہے۔

یا یہ زیادہ مناسب رہے گا کہ جب انسان ڈوب رہا ہو تو آخری سہارا ہے تہجد اس ڈوبتے سمندر میں۔ ہاں ایک اور چیز اس کی چاہ بھی وہی ڈالتا ہے دلوں میں، ورنہ تو کہنے والوں کے یہ ایک محض نفلی عبادت ہے"
" کیا مطلب ہوا؟ "
 وہ کچھ الجھی
 "وہ ایسے کہ انسان اس حقیقت سے تب آشنا ہوتا ہے جب وہ اس سفر پر چلتا ہے اور منزل پر اپنے رب کو پاتا ہے، اور بتاتی چلوں وہ راستہ آسان نہیں ہوتا۔

کیونکہ حصول کسی بھی چیز کا ہو وہ آسان نہیں ہوتا، اس کے لئے محنت درکار ہوتی ہے۔ جتنا عظیم حصول ہوگا اتنی زیادہ محنت درکار ہوگی۔ جیسے آپ کو فل سکالرشپ چاہیے ہوتی ہے تو آپ دن رات انتھک محنت کرتے ہو ورنہ مارکس تو ایسے بھی آ جاتے ہیں پر سکالرشپ کے لیے آپ جی جان لگا دیتے ہو۔ اس میں تو پھر رب کا حصول ہے، اس سے روابط قائم کرنا ہے۔ تو اس سے پہلے وہ اپنے بندے کو دنیاوی تلخیوں سے آشنا کرواتا ہے کہ جس دنیا میں وہ دل لگا بیٹھا ہے وہ حقیقتا ڈھکوسلہ ہے، اور پھر وہ اس کو تنہا کر دیتا ہے۔

یہ دکھانے کے لیے جن کو وہ اپنا سمجھتا ہے وہ بناوٹ ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں، اور حقیقت میں تو انسان کا رب کے سوا اور کوئی اپنا نہیں ہوتا۔ "
" مجھے ایک بات پریشان کر رہی ہے۔ جب بندہ اپنے رب کے اتنا قریب ہوتا ہے، تہجد پڑھتا ہے۔ تو پھر کیوں اسے ایسی سخت آزمائش میں ڈالا جاتا ہے؟ ان سب سے آشنائی تو وہ ویسے بھی تو کروا سکتا ہے نا۔ کہ اس کے دل میں ڈال دے؟"
"دیکھو چندا انسان کے ساتھ جب تک کچھ عملی طور پر نہ ہو وہ سمجھتا نہیں ہے۔

وہ آنکھوں دیکھے پر یقین کرتا ہے۔ اگرچہ وہ اس طرح کر بھی لے مگر پھر بھی کہیں نہ کہیں خدشہ اس کو رہتا ہے، اور جیسا میں نے بتایا یہ رب کا حصول ہے۔ یہ آپ کو تیار بریانی نہیں ملے گی۔ اس کے لیے آپ کو تمام اجزاء اکٹھے کرنے ہیں، ہاں جس میں آسانی یہ ہے اس نے ترکیب ہمیں بتا دی ہے باقی بندے پر انحصار کرتا ہے وہ ترکیب کا استعمال کرتا ہے یا نہیں"
یہ چاہ خوش نصیب والوں کے حصے میں آتی ہے اور بے شک وہ کہتا ہے میں چن لیتا ہوں۔


یہاں سے ایک اور بات میرے ذہن میں آئی۔ اکثر تم نے اپنے سہیلیوں میں یا اردگرد دیکھا ہوگا کسی کا کوئی کام نہ ہو رہا ہوں یا پسند کی شادی نہ ہو تو لوگ تہجد کا رجوع کرتے ہیں۔ پر وہ بھی ہر کوئی نہیں، مگر اس میں ان کی چاہ بہت مختصر ہوتی ہے۔ جس میں اللہ پاک ان کی منشا پوری کردیتا ہے اس انعام کے طور پر کہ اس کے بندے نے جس بھی غرض سے مگر تہجّد کی طرف پہلا قدم رکھا تو سہی۔

جس پر آدم کیا کرتا ہے ایک سیڑھی چڑھنے کے بعد جب حصول ہو جاتا ہے تو مزید آگے نہیں بڑھتا۔ جب کہ اللہ پاک اس کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں مگر اس کی چاہ کا اور روابط کا سلسلہ بہت مختصر ہوتا ہے۔ باقی آدم پر انحصار کرتا ہے کہ وہ اس کو تا عمر کا بنائے یا بس وہی تمام کر دے، تو زیادہ تر سلسلہ وہی تمام ہو جاتے ہیں۔ "
"نفلی عبادات تو اور بھی بہت سی ہیں۔

پر اس کی کیا خاصیت ہے جس پر اللہ تعالی آدم کے ساتھ روابط قائم کر لیتے ہیں؟"
"یہ خاص پہر ہوتا ہے۔ جس پر اللہ تبارک وتعالیٰ ساتویں آسمان پر آتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کون سا بندہ اپنے آرام سے اوپر اس سے محبت کو ترجیح دیتے اس کا ذکر کر رہا ہے۔ جو کہ قطعی آسان نہیں ہے اپنے آرام کو قربان کرنا خاص طور پر عبادت کے لئے۔ ہاں آج کا آدم بہت سست ہے۔

ہمارے لئے سب سے پہلی ترجیح ہمارا آرام ہے پھر کچھ اور۔ اس لئے اس عبادت کو بہت فضیلت حاصل ہے۔ "
اس پر نانی نے ایک حدیث سنائی
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف نزول فرما کے ارشاد فرماتے ہیں۔
کوئی ہے جو مجھ سے دعا مانگے اور میں اس کی دعا قبول کروں۔

کرو کوئی ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطا کروں۔ کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت چاہے اور میں اس کی مغفرت کروں۔
"اب تم سوچوں تو کیا یہ زبردست آفر تمہارے حصّے میں ابھی تک آئی ہے یا نہیں اور جب انشاء اللہ آئے گی تو تم اس کا سلسلہ کتنا رکھو گی"
نانی نے یہ آخری جملے بڑی ہی پیاری مسکان لبوں پر سجائے کہے۔ انہوں نے سمندر جیسی گہری بات بڑی سادگی سے اس سے کہہ دی تھی۔ جس پر وہ خاموش بھگوڑ انہیں دیکھتی رہی۔
قیامت کے دن اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ وہ لوگ کہاں ہے جو بیدار رہتے تھے اور تہجد کے وقت نیند اور بستر کو چھوڑ دیتے تھے۔ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور وہ تھوڑے ہونگے اور جنت میں بغیر حساب کتاب داخل ہوں گے اس کے بعد سارے لوگ حساب کتاب دیں گے۔
(سورہ سجدہ 32:16)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :