نا سمجھ کی ایک اور ناسمجھی یا پھر منصوبہ ہی کچھ اور؟ْ

جمعرات 31 دسمبر 2020

Haseeb Yaqub

حسیب یعقوب

پاکستانی کی تاریخ نے اس کو کئی جمہوری اور عامرانہ حکمران دیے، کچھ ملک کے لیے اچھے ثابت ہوئے تو کچھ نے ملک کی عوام کے ساتھ وہ ظلم کیا جو شاہد دشمن کے ساتھ کرتے بھی انسان کتراتا ہو لیکن یہ بڑی ہمت کی بات ہے کہ کوئی اپنی حکومت کے دو سال میں ہی اپنی نالائقی کا اپنے منہ سے ہی اعتراف کرلے لیکن اس ہمت کا آخر اس قوم نے کیا کرنا جب ملک میں بےروزگاری کا راج ہو اور غریب تو غریب ہو ہی ساتھ ساتھ امیر بھی غریب ہونا شروع ہو جائے۔

اس ملک پر اب ایسا وقت آن پڑا ہے جس سے باہر ناجانے کب نکلا جائے گا۔ ہماری پیاری حکومت نے ایک ملکی سیاست کو کچھ زیادہ ہی سنجیدہ لینا شروع کر دیا ہے اور ایک کے بعد دوسری گرفتاریاں عمل میں لائی جانے لگیں ہیں۔ پی ڈی ایم کی ناکام تحریک میں پھر جان ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یہ کوشش اپوزیشن کی نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ہمارے اس حکومت کے ایک رکن جو کہ ملک کے نامور قانوندان بھی ہیں، انھوں نے ایک بیان دیا جس پر عوام میں تشویش کی لہر دوبارا دوڑنا شروع ہو گئی تاہم اہل علم نے تحکیک کی تو جانا کہ ماہر قانون دان نے بیان کو قانون کو عنصر سے پاک رکھ کر محظ تشوش بڑھانے یا پھر مزاق اڑوانے لے لیے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا جائے گا جس صورت میں ان کو لازمی طور پر پاکستان آنا ہو گا لیکن میرے قابل ماہر قانون نے نا جانے کون سی قانون کی کتاب پڑھی تھی کہ اس قسم کا بیان دیا۔

اس ناتجربہ کار حکومت نے یہاں بھی اپنا مزاق اڑاوانا مناسب سمجھا بنسبت اس کے کہ وہ تحکیک کے بعد بیان دیتے۔ برطانیہ کے قانون کی روہ سے پاسپورٹ منسوخ ہوجانے کی صورت میں بھی اگر وہ شخص اپنی بالغ اولاد پر منحصر ہو تو اس کو رہنے کی اجازت مل سکتی ہے۔ یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ اگر حکومت حقیقت میں میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے کو معاملے پر سنجیدہ ہے تو دیگر قانونی راستوں کو اپنانے سے اب تک کیوں گریزاں ہے۔

مثال کے طور پر بھارت نے حال ہی میں ایک شخص کو اس لیت برطانیہ سے واپس بلوایا کیونکہ بھارت کی عدالتوں نے اس شخص کو کرپشن اور دھوکہ دہی کہ جرم میں مجرم ٹھرایا تھا، ٹھیک اسی طرح میاں نواز شریف بھی تو پاکستان کی عدالتوں کے فیصلے کی روشنی میں مجرم ہیں اور ان کو واپس بلانے کے لیے حکومت کا مناسب راستا اپنانے کی بجائے ایسے راستے جو کہ قانون اور انسانی عقل کے مخالف ہوں کیاں اپناتی ہیں۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :